Friday 13 July 2012

Team Ashiyana: Adnan Bhai speech & Line of action. عدنان بھائی کی تقریر اور آیندہ کا کام کرنے کی تلقین


اسلام و علیکم 

یہ بات میں اچھی طرح جانتا ہوں کہ خود مجھ کو نہیں پتا کے میں ان بچوں کے لئے کیا کر سکتا ہوں، مگر اتنا جانتا ہوں کہ میں ان بچوں کو کسی بھی طرح ایسے لوگوں کے ہاتھوں میں نہیں جانےدوں گا جو ان بچوں کو ایک ڈھال کی طرح استعمال کریں اور ان بچوں کی زندگی ختم کر دیں، میں اپنی یہی سوچ لے کر ٹیم آشیانہ کے سربراہ عدنان بھائی کے پاس گیا وہ بھی جب سے بچوں سے مل کر گئے تھے بہت فکرمند اور پرشان تھے، ہم لوگوں نے تمام کارکنان کو جمع کیا اور اس بات پر بحث شروع کری. بات چھوٹی نہیں تھی بلکے بہت بڑی تھی، ہم سب کو فکر تھی کے اگر بچوں کی سوچ ایسے ہی رہی تو یہاں کا کیا ہوگا؟ ہم کس طرح سے بچوں کو اور ان کے گھر والوں کو سمجھائیں کہ جو راستہ اختیار کرنے کا یہ لوگ سوچ رہے ہیں وہ راستہ کسی بھی طرح سے سچائی، حق اور اسلام کا راستہ نہیں ہے. ٹیم آشیانہ کے سارے کارکنان افسوس کا اظہار کر رہے تھے مگر ہم میں سے کوئی بھی اس قابل نہیں جو ان بچوں اور ان کے گھر والوں کی ذمداری اٹھا سکے ہم سب اپنی اپنی مجبوریوں اور ضرورتوں کے محتاج ہیں. میں نے سب ہی دوستوں کی اجازت سے اپنی بات کہنی چاہی تو عدنان بھائی نے مجھ کو روک دیا اور کہا کے وہ کچھ کہنا چاہتے ہیں، انہوں نے جو کہا وہ کچھ اس طرح تھا،

"عزیز دوستوں، میں (عدنان) نے جب زلزلے میں اپنے گھر والوں اور پیاروں کے چلے جانے کے بعد فلاحی کم شروع کے تو اندازہ نہیں تھا کے میں انہی کاموں میں لگ جاؤں گا، الله کا شکر ہے کے الله پاک نے مجھ کو ان لوگوں میں رکھا جو اس (الله) کے بندوں کی خدمت الله کی رضا کے لئے کرتے ہیں. ایک تنظیم نہ ہونے کے باوجود بھی میں اور میرے دوست ہر قدم پر میرے ساتھ رہے اور جو ساتھ نہ دے سکے انہوں نے دعا ضرور کی اور شاید انہی دعاؤں کی وجہہ سے ٹیم آشیانہ آج شمالی وزیرستان کے ایسے علاقے میں موجود ہے جہاں عام حالات میں بھی کوئی آنا پسند نہیں کرتا، ٹیم آشیانہ تعام مشکلات کے باوجود تکلیفوں کا سامنا کرتے ہوۓ اپنے وزیرستانی بھائی، بہنوں اور بچوں کے ساتھ موجود ہے. ایک ایسے وقت جب یہاں کی انتظامیہ بھی یہاں کے لوگوں کا سامنا نہیں کر سکتی (جان اور مال کے خوف سے) ٹیم آشیانہ الله پاک پر ایمان کی طاقت رکھتے ہوۓ نہ صرف موجود ہے بلکے اپنی پوری کوشش کر رہی ہے کہ جتنا بھی ہو سکے اپنے وزیرستانی بھائی، بہنوں اور بچوں کی خدمت کا سلسلہ جاری رکھے، مجھے (عدنان) کو اپنے رب (الله) پر پورا بھروسہ اور یقین ہے کہ جس طرح ہم یہاں موجود ہیں ویسے ہی ہم انشا الله یہاں کے لوگوں کی مشکلات، تکلیف اور پریشانیوں کو دور کر سکیں گے. 
آج اپنے بھائی (میرے) کے خیالات جن کر مجھ (عدنان) کو بہت خوشی ہوئی کے کراچی میں رہنے کے باوجود میرے بھائی انسانیت کا درد رکھتے ہیں. میں (عدنان) نے خود بلال محسود اور دوسرے بچوں کے خیالات جانے ہیں، یہ بہت تکلف دے اور پریشن کرنے والی بات ہے کے یہاں کے بچے اپنی پرشانیوں اور مشکلوں سے نکلنے کا حل ایسے لوگوں کے ساتھ جہاد کرنے میں تلاش کر رہے ہیں جو جہاد کا مطلب اور مفہوم بھی نہیں جانتے، میں (عدنان) بہت اچھی طرح یہ بات بھی جانتا ہوں کے آج تک میں نے طالبان یا شدت پسند لوگوں کے حق میں یا خلاف ایک لفظ تک نہیں بولا، ہاں دل سے ضرور برا جانا اور سمجھا ہے، نہ بولنے کی وجہہ خود اپنا اور ٹیم آشیانہ کی جان کی فکر کرنا تھا. مگر  جب بات یہاں کے بچوں کے مستقبل اور جانوں کی آگئی ہے تو وقت آگیا ہے کے ہم بھی اپنی کوشش کریں اور یہاں کے معصوم بچوں کو سیدھا راستہ دکھائیں، اور روک لیں خودکشی کرنے سے. مگر ہم کو یہ بھی دیکھنا اور سوچنا ہوگا کے ہم ان بچوں کے لئے کیا کر سکتے ہیں؟ کس حد تک ان بچوں کے کام آسکتے ہیں؟ اور کس طرح یہاں کے بچوں کے ذہن بدلنے والوں کا سامنا کر سکتے ہیں؟ یہ کوئی آسان کام نہیں ہے، ہم ابھی تک صرف یہاں فلاحی کام کرتے رہے ہیں، میڈیکل کیمپ لگانا، مفت غذائی اجناس کی تقسیم کرنا، بچوں اور خواتین میں کپڑے تقسیم کر دینا ہی ہمارے کام رہے ہیں، ہم تو آج بھی فنڈز نہ ہونے کی وجہہ سے مجبور اور لاچار بیٹھے ہیں تو کس طرح ان بچوں کو ایک اچھے مستقبل کی امید دلا سکتے ہیں، کیسے ہم بچوں کے ساتھ جھوٹا وعدہ کر سکتے ہیں جبکے خود ہم کو نہیں پتا کے ہم یہاں اور کتنے وقت کے مہمان ہیں؟ اور جب ان بچوں کو ہم جھوٹے سچے خواب دکھا کر یہاں سے چلے جائیں گے اور ان بچوں کو کچھ نہیں ملے گا تو یہ بچے آج سے زیادہ کل ہمارے اور قوم کے مخالف ہو جائیں گے. 
ہم کو کچھ الگ کرنا ہوگا، کچھ ایسا کرنا ہوگا کے جس سے ان بچوں میں جینے کی امنگ بڑھے حالات کا سامنا کرنے کی ہمت ملے، صبر ملے حوصلہ ملے، الله پر ایمان بڑھے، خود محنت کرنے کا جذبہ بیدار ہو، اور ایک دفع ان بچوں میں یہ سری باتیں اور سوچیں  بیدار ہو گئی تو ہم کامیاب ہو سکیں گے. 
ہم کو اچھی طرح  یہ پتا ہے کے یہ کام ہم اکیلے نہیں کر سکتے، ہم خود کمزور ہوں تو کس طرح دوسروں کی مدد کر سکتے ہیں؟ ہم خود بھوکے ہوں تو کس طرح دوسرے بھوکے کا پیٹ بھر سکتے ہیں؟ ہم خود بے بس ہوں لاچار ہوں تو کس ترہان کسی اور کی مشکلات کو ختم کرنے کا وعدہ کر سکتے ہیں؟ یہی وہ باتیں ہیں جن پر ابہ ہم کو سوچنا ہوگا. میں (عدنان) ٹیم آشیانہ کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کا مشورہ دیتا ہوں، ایک حصہ صرف اور صرف بچوں کے لئے کام کرے (جن میں بچوں کے ساتھ زیادہ سے زیادہ وقت گزارنا،  ان کے خیالات کو جاننا، ان کی سوچ اور فکر کو سمجھنا، بچوں میں تعلیم کی اہمیت کو بیدار کرنا، بچوں کو پڑھانا، کھیل وغیرہ کا انتظام کرنا ہوگا) دوسرا حصہ تمام دستیاب فنڈز سے زیادہ سے زیادہ کام لینے کا سوچے، منصوبہ بندی کرے، ہم کو بتاۓ کے کس طرح ہم کم سے کم فنڈز میں زیادہ سےزیادہ کام کر سکتے ہیں؟ ہم کو اب پوری توجہہ بچوں اور خواتین پر رکھنی ہے اگر ہم ان بچوں اور خواتین پر محنت کریں گے تو مجھ کو پورا یقین ہے کہ یہاں کے کچھ بچے ضرور یہاں کا ماحول بدل ڈالیں گے - انشا الله. 
میں (عدنان) ٹیم آشیانہ کی دوست اور ساتھ جو اس وقت پشاور میں موجود ہیں ان سے اپیل کرتا ہوں کے ایک دفع پھر اپنا بھیک مشن شروع کریں، کوئی بات نہیں اگر ہم کو اپنے اس نیک مقصد کے لئے بھیک بھی منگنی پڑتی ہے تو مانگیں الله پاک ہم سب کا ملک ہے اور سب جانتا ہے، کوشش کریں کے ہم رقم نہیں بلکے ادویات، کپڑے، کتابیں، کھانے پینے کی اشیا جمع  کر سکیں، جیسے ملیں، جہاں سے ملیں جمع کریں، ہمت کریں حوصلہ کریں اور اگر وہاں (پشاور) میں آپ کو میری ضرورت پڑتی ہے تو مجھ کو بلوائیں، میں خود آکر بھک مشن میں حصہ لوں گا، بازاروں میں جائیں، سڑک کنارے ہوں، بڑے ہوٹلوں کے سامنے کھڑے  ہوں، اور لوگوں کو احساس دلائیں کے الله پاک نے جو ان کو دیا ہے اس میں دوسرے لوگوں کا بھی حصہ ہے اور حق ہے، جو ایک وقت کے کھانے پر ہزاروں خرچ کر سکتا ہے، مہنگے مہنگے کپڑے اور موبائل رکھ سکتا ہے وہ یہاں کے بچوں کے لئے کم از کم ایک یا دو وقت کے خانے کا بھی انتظام کر سکتا ہے. (الله پاک بہتر انتظام کروانے والا ہے). 
کراچی میں موجود میری بہن بدر باجی، اور سحر باجی کو میرا پیغام  بھجوائیں کہ وہ بھی وہاں اپنے دوستوں، رشتے داروں اور ساتھیوں کے ساتھ مل کر بھیک مشن شروع کریں، لاہور میں فیصل بھائی  اور عظمت سے رابطہ کریں اور ان سے بھی اپپیال کریں کے وہ وہاں بھیک مشن شروع کریں اور یہاں کے لئے جو بھی جتنا بھی جمع  کر سکتے ہیں کریں. ایک بار الله پاک کا نام لے کر کام تو شروع کریں، مجھ کو پورا یقین ہے اور میرا الله پر بھروسہ ہے کے وہی الل ہم کو یہاں تک لیا ہے انشا الله آگے کا بھی راستہ دکھانے والا ہے. آج صبح نماز فجر کے بعد ہم سب یہاں (دتہ خیل) کے لوگوں سے ملیں گے، یہاں کے لوگوں کے آگے اپنا پیغام رکھیں گے، ان کو یقین دلائیں گے کہ حالات جیسے بھی ہوں ہم ان کے ساتھ ہیں. ان لوگوں سے اپیل کریں گے کے اپنے بچوں کو آشیانہ کیمپ میں پڑھنے کے لئے بھیجیں، یہاں کسی بھی قسم کی بےحیائی کی تعلیم نہیں دی جاۓ گے بلکے ہم ان بچوں کو دنیا سے بات کرنے کا سلیقہ اور شعور دینے کی کوشش کریں گے، ہم پہلے بھی جو یہ لوگ کھاتے تھے وہی کھاتے تھے اور آج سے میں (عدنان) یہ کہتا ہوں کے میرے حصے کی ایک روٹی میں سے بھی آدھی روٹی یا میرے حصے کے کھانے میں سے آدھا کھانا ان میں سے کسی بچے کا حصہ ہوگا. اور باقی ٹیم آشیانہ کے کارکنان سے بھی اسی طرح کے عمل کی امید رکھتا ہوں. یہ سب کام جو میں آپ سے کرنے کے لئے کہ رہا ہوں یہ سب آسان نہیں ہیں، اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کے یہ عمل یا کام کرنا اس کے بس کی بات نہیں یا کوئی یہ کام نہیں کر سکتا وہ ہم کو خدا حافظ کہ سکتا ہے. کیوں کے الله کی رہ میں کے جانے والے کاموں میں مشکلات تو آتی ہی ہیں مگر یاد رکھیں جب مدد آتی ہے تو الله پاک ساری پریشانیوں کو ختم   کر دیتا ہے. 
میرے دوستوں اور ساتھیوں، اور تمام وہ دوست جو مجھ سے یا ٹیم آشیانہ سے آج تک نہیں ملے ہیں، خصوصاً بیرون ملک رہنے والے بھائی، بہن اور ساتھی، ٹیم آشیانہ کو پڑھنے والے دوست احباب، میرے تمام رشتےدار، ٹیم آشیانہ کے کارکنان کے رشتے دار، میں آپ سب سے ہاتھ جوڑ کر صرف اور صرف الله کی رضا کے خاطر اپیل کرتا ہوں، کے ٹیم آشیانہ کی مدد کریں، ہم کو اپ کی رقم یا پیسوں کی ضرورت نہیں ہم کو ادویات، اجناس، کپڑوں، اور کتابوں کی ضرورت ہے، آپ سب کی کاری ہوئی تھوڑی  تھوڑی مدد یہاں کے لوگوں کے بہت کام آسکتی ہے. میں اپنے دوستوں سے اپیل کرتا ہوں کے ہم کو کچھ ضروری اشیا جیسے کیمرہ، لیپ ٹاپ (پرانا) ہی سہی بھجوائیں، ہم یہاں کے حالت کو ریکارڈ کر کے دنیا کے سامنے رکھیں گے، آج تک ہم ایسا اس لئے نہیں کر سکے کے یہاں کے لوگ نہیں چاہتے کے ان کی باپردہ خواتین اور بھوکے بچوں کی تصور دنیا کو دکھائی جائیں  خود ہم اپنا قیمتی فنڈ اس قسم کی چیزوں کو خریدنے پر خرچ نہیں کر سکتے تھے. مگر میں پوری کوشش کروں گا کہ یہاں کے لوگوں کو قائل کر سکوں کے ہم کو یہاں کے حالت باہر  کی دنیا کو دکھانے کی اجازت دیں. 

ٹیم آشیانہ کے پشاور میں موجود ساتھیوں کوجتنا جلدی ممکن ہو یہ پیغام بھیجے کے ابھی تک جتنا بھی سامان جمع ہوا ہے وہ جلد یہاں بھجوا دیں. ہم زیادہ دیر تک انتظار نہیں کر سکتے. یہاں انٹرنیٹ کی سہولت میسر نہیں ہے اسی لئے کسی بھی ایک کارکن کی ڈیوٹی لگائیں کہ وہ ٢٤ گھنٹوں میں ایک دفع ہمارے کام اور دستیاب فنڈز کی تفصیلات سے سب کو آگاہ کرے. فنڈز اور  سامان کی مکمل تفصیل اپ لوڈ کری جاۓ تاکہ کوئی ابہام نہ رہے. 
میں ٹیم آشیانہ کے سب ساتھیوں اور کارکنان سے اپیل کرتا ہوں اور درخواست کرتا ہوں کے نماز کو اپنے کاموں میں سب سے زیادہ اہمیت دیں. الله پاک سے رابطے کا واحد ذریعہ نماز ہے، نماز پڑھیں، کسی بھی کم کو شروع کرنے سے پہلے اور ختم کرنے کے بعد دو رکعت نماز ضرور پڑھیں. ہر وقت الله کی مدد مانگیں، اپنے گناہوں پر شرمسار ہوں اور الله سے توبہ کریں. الله پاک ضرور مدد فرمائیں گے. 

آپ (میری طرف اشارہ) کر کے کہا کہ، آج سے بچوں کے ذمہ داری میری ہے، ان بچوں کے لئے جو کچھ میں کرنا چاہتا ہوں اس کو اگلی میٹنگ  میں سامنے رکھوں آشیانہ کیمپ کو آشیانہ سکول میں بدل دوں، اور زیادہ سے زیادہ بچوں کو تعلیم دینے کی کوشش کروں. مجھ کو یہ بھی کہا کہ میں اپنے دوستوں گھر والوں سے رابطہ کروں اور کہوں کے وہ ہمارے اس کم میں مدد کریں. 

آخر میں عدنان بھائی نے، پاکستان اور پاکستان سے باہر فلاحی اداروں سے ایک دفع پھر رابطے کرنے کے لئے کہا، جو ادارہ بھی فلاحی کاموں کو کرتا ہے یا کرنے کی کوشش کرتا ہے ان سے رابطہ  کیا جاۓ،اور یہاں کے حالات کے بارے میں آگاہ کیا جاۓ اور ان اداروں سے کہا جاۓ کے وہ یہاں کرا یہاں کے حالات کو دیکھیں اور یہاں کے لوگوں کے لئے کام کریں، ایک دفع یہاں فلاحی کاموں کا سلسلہ شروع ہو گیا تو انشا الله یہاں کے لوگوں کے حالات بھی بہت تیزی سے بدل سکتے ہیں. حکومتی اداروں سے بھی رابطہ کرنے کی اپیل کی جاتی ہے، کے ٹیم آشیانہ کے کارکنان ایمیلز، فون کالز، خط لکھ کر حکومتی اداروں کو یہاں کے حالت سے آگاہ  کریں اور ان سے اپیل کریں کہ خدارا یہاں کے لوگ بھی  انسان ہیں، پاکستانی ہیں، ان کا بھی پاکستان پر اور پاکستان کے وسائل پر ووہی حق ہے جو کراچی، لاہور، اسلام آباد یا پاکستان کے کسی بھی شہر میں رہنے والے دوسرے پاکستانی کا ہے. یہاں کے لوگوں کو بھی انسان سمجھتے ہوے یہاں کے لئے منصوبے شروع کے جائیں، آپ ان لوگوں کو باتیں کے یہاں کتنا کام ہونا ہے، کیا کیا کام ہونا ہے، حکومتی اداروں میں کوئی نہ کوئی تو ہوگا جو ہماری آواز سن کر لبیک کہے گا اور یہاں کے لوگوں کے لئے آواز بلند کرے گا. 
اگر کوئی غیر ملکی خصوصاً امریکی ہماری بات سننے کے اور سمجھنے کے قابل ہو تو ہم ان سے بھی اپیل کرتے ہیں درخواست  کرتے ہیں، التجا کرتے ہیں کے آپ (امریکی) جو ڈرون حملے کرتے ہیں ضرور کریں، کیوں کے ہم میں سے کسی میں آپ کو روکنے تو کیا پوچھنے کی بھی ہمت نہیں کے آپ بغیر اجازت ایسا کیوں کرتے ہیں؟ آپ ضرور کریں، کیونکے جتنا آپ شدت پسندی طالبان اور دہشت  کے مخالف ہیں اس سے کہی زیادہ ہم خود ہیں، ہم تو اپنی سر زمیں پر ان سب کا سامنا کر رہے ہیں. مگر خدارا آپ جب بھی ڈرون سے حملہ کریں (خصوصاً) شمالی وزیرستان میں تو اس بات کو یقینی بنائیں کہ ان حملوں کا نشانہ حقیقی دہشت گرد ہی ہیں، شدت پسند ہی ہیں، طالبان ہی ہیں، کیونکے یہ ایک حقیقت ہے کے آپ کے ڈرون حملے اکثر ناکام رہتے ہیں اور مقامی (وزیری) لوگ ہی آپ کے حملوں میں مارے جاتے ہیں جس کی وجہہ سے یہاں (شمالی وزیرستان) میں لوگ آپ کی بہت مخالف ہیں. یہ بھی حقیقت ہے کے کچھ شدت پسند عناصر نے یہاں کے لوگوں کو اپنا محکوم بنا رکھا ہے، یرغمال بنا رکھا ہے جن کو چھڑانا جتنا ہم (پاکستانیوں) پر فرض ہے اتنا آپ پر بھی. تو خدارا حملہ کرنے سے پہلے بار بار تصدیق کریں کے جو کچھ آپ کر رہے ہیں وہ سہی ہو رہا ہے یا غلط."

عدنان بھائی نے آج بہت جذباتی باتیں کہی، ان باتوں سے ہم سب میں جو مایوسی محسوس ہو رہی تھی وہ ختم ہوئی، ہم


میں ایک نیا جذبہ  اور امنگ جگ اٹھی ہے، الله کرے کے جیسا عدنان بھائی نے کہا ہے اس پر ہم عمل بھی کر سکیں، ابہ ہم کو بھی ایک جہاد کرنا ہے، اپنے نفس کے خلاف اور ان لوگوں کے خالف جو یہاں کے لوگوں کی زندگیوں سے کھیل  رہے ہیں. اور اپنے مفادات کی جنگ لڑ رہے ہیں. اور انشا الله فتح حق اور سچ کی ہی ہونی ہے. انشا الله.

نماز فجر کا وقت ہو گیا ہے اور اب ہم سب الله کا حضور نماز پڑھنے کی تیاری میں ہیں. میری آپ سے سب سے گزارش ہے کے مجھ کو اور ٹیم آشیانہ کو اور اپنے وزیرستانی بھائی، بہنوں اور بچوں کو اپنی دعاؤں میں ضرور یاد رکھیں.
جزاک الله 
کارکن ٹیم آشیانہ 
شمالی وزیرستان 
 ٹیم آشیانہ سے رابطے کے لئے:
team.ashiyana@gmail.com
faryal.zehra@gmail.com
s_adnan_ali_naqvi@yahoo.ca

http://ashiyanacamp.blogspot.com