Saturday 14 July 2012

شمالی وزیرستان: بلال محسود کی باتیں، میں اور آج کا دن


دوستوں اور ساتھیوں 
اسلام و علیکم،

گزشتہ رات پہلے بلال محسود اور اس کے دوستوں سے ملاقات پھر ساری رات عدنان بھائی اور ٹیم آشیانہ کے کارکنان کے ساتھ میٹنگ اور اس کے بعد نماز فجر سری رات کیسے گزر گئی کچھ پتہ ہی نہ چلا. نماز کے بعد مجھ کو تھوڑی تھکن کا احساس ہوا اور میں اپنے بستر کی طرف چل پڑا کے تھوڑا  کرلوں. ابھی لیٹا ہی تھا کے بلال آگیا اور کہا
 "بھائی آج میرے لئے کوئی کام ہے؟"
بلال کا لہجہ کچھ بدلہ سا تھا، میں اٹھ کر بیٹھ گیا اور بلال کو اپنے پاس بیٹھا کر اس کے سر پر ہاتھ رکھتے ہوے کہا، 
"بلال آخر بات کیا ہے؟ تم کیوں اتنا پریشان ہو؟ وجہہ کیا ہے؟"
بلال نے اپنا سر میری گود میں رکھ دیا اور رونے لگا. یہ سب میرے کو حیران کرنے کے لئے کافی تھا، میں نے اس سے وجہہ جاننے کی کوشش کری اور کچھ سمجھ نہ آنے پر میں نے زور سے عدنان بھائی کو  آواز دی، وہ کچھ فاصلے پر ہی کھڑے تھے اور کارکنان کو ہدایت دے رہے تھے. میری آواز سن کر وہ میرے پاس آئے اور بلال کو روتا دیکھ کر مجھ سے وجہہ پوچھنے لگے، مجھ کو تو خود سمجھ نہیں آرہا تھا کے آخر وجہہ کیا ہے؟ بلال بس روتا ہی جارہا تھا کچھ بتا نہیں رہا تھا. 
آخر عدنان بھائی نے اکرم بھائی جو ٹیم آشیانہ کے بہت پرانے اور مقامی کارکن ہیں کو بلوایا وہ مقامی زبان جانتے ہیں اور بلال سے مقامی زبان میں بات کر سکتے ہیں. انہوں نیں بلال سے مقامی زبان میں کچھ کہا تو جواب ملا کے بلال صرف مجھ سے ہی بات کرنا چاہتا ہے اور کچھ بتانا چاہتا ہے. عدنان بھائی اور اکرم بھائی ہم سے دور چلے گئے. میں نے بلال کو اٹھا کر اپنے ساتھ بٹھایا اس کو پانی پلایا اور اس کے ہاتھوں کو تھام کر اس سے کہا، 
"بلال، میرے بھائی، میرے بچے، مجھ کو بتاؤ ہوا کیا ہے؟ کیوں اتنا پریشان ہو؟ کسی نے کچھ کہا ہے؟"                
جواب میں جو کچھ بھی بلال نے کہا وہ گزری رات کے باتوں سے بھی زیادہ خطرناک اور مشکل تھا. میں اس کی کہی ساری باتیں تو لکھ کر نہی بھیج سکتا مگر کچھ باتیں لکھ رہا ہوں شاید ان باتوں سے آپ کو اندازہ ہو جاۓ کہ بلال جیسا معصوم بچہ  اور پتا نہیں کتنے معصوم بچے اس طرح کے عذاب کو جھل رہے ہونگے. 
بلال محسود نے بتایا،
"بھائی، آپ نے میری بہن کو دیکھا ہے، (بلال کی بہن کو سہی سی تو نہیں دہکا مگر اس کی امر ١٦-١٧ برس کی ہوگی، اور وہ یہاں کے ماحول کے مطابق بلکل پردے میں رہتی ہے، میرے خیال سے اس بیچاری کو تو باہر کی  دنیا کا کچھ نہیں پتہ، اردو بھی نہیں جانتی وہ)، جب آپ (میں) کراچی چلا گیا تھا تو اس وقت بلال کی ملاقات کچھ لوگوں سے ہوئی جو اکثر اس علاقے میں میں آتے جاتے رہتے ہیں، بظاھر وہ لوگ میران شاہ جاتے ہوے راستے میں یہاں (دتہ خیل) کچھ وقت کے لئے روکتے ہیں اور لگتا ایسا ہے کے جیسے وہ اپنے اور اپنے گھر والوں کے لئے گھر کی ضرورت کا سامان وغیرہ خریدنے جاتے ہیں مگر ان کی باتیں کبھی میری سمجھ میں نہیں آتی ہیں. کبھی وہ اسلام کی تبلیغ شروع کردیتے ہیں کبھی جہاد کی تلقین، کبھی پاکستانی حکومت اور افواج کے خلاف الٹی سیدھی باتیں کرتے ہیں اور کبھی ہم کو ڈراتے دھمکاتے ہیں اور کبھی کچھ بھی نہیں کہتے. ان لوگوں نی یہاں (دتہ خیل) کے بزرگوں اور بڑوں سے تعلقات بنا لئے ہیں اور اب وہ چاہتے ہیں کے میں (بلال) ان لوگوں کے ساتھ رہا کروں. ان کی باتوں کو سمجھا کروں اور وہ چاہتے ہیں کے میں (بلال) اپنی  کی شادی ان میں سے کسی ایک کے ساتھ کر دوں. میرے (بلال کے) حالات ایسے نہیں کے اپنی پاگل ماں اور جوان بہن کو سمبھال سکوں اور یہاں کوئی کام بھی نہیں ہے، پاکستان جاؤں گا تو وہاں کے لوگ مجھ کو مار دیں گے کیونکے میں وزیرستانی ہوں. میرے نام کے ساتھ محسود لگا ہوا ہے. اور یہاں رہوں گا تو یہ لوگ میری بہن کے ساتھ پتہ نہیں کیا  کریں گے. آپ (ٹیم آشیانہ والے) ہم کو صبر کرنے کا کہتے ہو، ہم کو پڑھنے لکھنے کا کہتے ہو، اب میں کیا کروں؟ سب سے آسان راستہ تو وہی ہی جو ہم نے آپ کو  گزشتہ رات بتایا تھا، کہ ہم لڑکے ان لوگوں کے ساتھ جہاد پر چلے جاتے ہیں جس سے ہمارے گھر والوں کو بہت سہارا مل سکتا ہے. اور میری بہن کی شادی بھی کر دیتے ہیں جو ان لوگوں کے ساتھ محفوظ تو رہےگی."

بلال محسود، جب سے مجھ کو ملا ہے میں یہی چاہتا ہوں کے کسی بھی طرح اس کو یہاں سے کراچی لے جاؤں، مگر بلال کی کہی ہوئی باتیں بھی بلکل سہی ہیں ایک وزیرستانی جب پاکستان کے کسی بھی شہر میں جاۓ گا تو خود اس کے لئے اور اس کو لے جانے والے کے لئے بھی مشکلات بڑھ  جائیں گے. میں بلال کی باتیں سن کر ایک دفع پھر ایک بند گلی میں کھڑا ہو گیا ہوں. عدنان بھائی اور ٹیم آشیانہ کے کارکنان کے ساتھ جو بھی میٹنگ ہوئی تھی اور اس کے بعد جو باتیں ہوئی تھی ان کے بعد کچھ سکوں تو ضرور ملا تھا مگر ہم جو کام کر رہے ہیں یہ تو آہستہ آہستہ اپنا رنگ دکھانے والے ہیں بلال اور بلال جیسے لڑکوں کو تو فوری مدد اور سہارے کی ضرورت ہے. اب میں کیا کروں؟ کم از کم بلال کے لئے تو مجھ کو فوری طور پر کچھ نہ کچھ تو کرنا ہوگا نہیں تو بات بہت بگڑ سکتی ہے.  
بلآخر میں نے ایک مشکل فیصلہ کر ہی لیا ہے، اگر بلال کی بہن راضی ہو تو ہم میں سے کوئی بھی اس کے ساتھ شادی کرے گا، یہ شادی کوئی سمجھوتہ یا مجبوری نہیں ہوگی بلکے دو تہذیبوں کا ملن ہوگا، مگر بلال کی بہن ابھی ١٦-١٧ برس کی ہے یہ امر بہت کم ہے کم اس کم ١٨-١٩ کو ہو تو اس کو کچھ شعور ہو، میں نی ایک دفع پھر عدنان بھائی سے بات کرنے کا سوچا ہو سکتا ہے کہ وہ بلال اور اس کے خاندان کے لئے کوئی اچھا مشورہ دےسکیں. میں نے بلال محسود کو اپنے ستہ کھڑا کیا اس کو گلے سے لگایا اور اس کو کہا،
"بلال، میرے بھائی تم اکیلے نہیں ہو، میں تمہارا بھائی بھی ہوں، تمہارا دوست بھی ہوں اور ساتھی بھی ہوں. میں تم کو کسی بھی حال میں اکیلا نہیں چھوڑوں گا الله پر بھروسہ رکھو اور مجھ پر اعتماد رکھو انشا الله سب بہتر ہوگا."
میری ساری تھکن اور نیند ایک دم ختم ہو چکی تھی. میں چاہتا تھا کے بلال کے لئے جو بھی ہو سکتا ہے ابھی کے ابھی ہو. جب میں اور بلال عدنان بھائی کی طرف گئے تو وہ لوگ دتہ خیل کے بازار جانے کی تیاری کر رہے تھے، میں نے عدنان بھائی کو اشارہ کیا تو وہ ایک طرف آگئے. بلال ہمارے لئے چائے لینے کے بہانے چلا گیا میں نے بلال سے ہوئی ساری   بات عدنان بھائی کو بتائی اور ان سے درخواست کری کہ جو بھی ہو سکتا ہے فوری کریں. عدنان بھائی نے مجھ کو تھوڑا صبر سے کام  لینے کے لئے کہا اور کہا، 
"یہاں (شمالی وزیرستان) کے حالات ایسے ہیں کے ہم اپنے سائے پر بھی بھروسہ نہیں کر سکتے، مجھ (عدنان) کو بلال کی صداقت پر کوئی شک شبہ نہیں ہے  مگر ہم کو بلال کے بارے میں مکمل معلومات کرنا ہوگی، اور یہ سب معلوم کرنا ہوگا کے بلال  لوگوں سے  رہا ہے وہ کون لوگ ہیں؟ بلال سے کیا چاہتے ہیں؟ بلال یہ ساری باتیں تم سے ہی کیوں کر رہا ہے؟ وغیرہ وغیرہ. اس کے لئے کچھ وقت چاہیے میں مقامی لوگوں سے معلومات حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہوں تم اس وقت تک بلال کو اپنے ساتھ ہی رکھو ہم (ٹیم آشیانہ) ابھی بلال سے کسی بھی قسم کا کوئی وعدہ نہیں کر سکتے ہماری تسلی اور معلومات مل جانے پر  ہی ہم کوئی سہی فیصلہ کر سکیں گے،  میں اٹھایا گیا کوئی بھی قدم ہماری محنت اور خدمت کے سلسلے کو بدنام کر سکتا ہے اور پوری ٹیم آشیانہ کو کسی بڑی مشکل میں ڈال سکتا ہے. لہذا ہم سب کو تھوڑا صبر اور احتیاط سے کم لینا چاہیے." 

اب عدنان بھائی کی باتوں نے مجھ کو  کر رکھ  دیا تھا، وہ (عدنان بھائی) بلال پر شک کا اظہار بھی نہیں کر رہے تھے مگر بلال کو مشکوک بھی سمجھ رہے تھے. تھوڑا دیر میں بلال ہمارے لئے چائے لے آیا اور ساتھ میں ایک خوشخبری بھی کے پشاور سے ٹیم آشیانہ کے کچھ کارکنان امدادی سامان لے کر میران شاہ تک آچکے ہیں اور آج کسی بھی وقت یہاں (دتہ خیل) پہنچ جائیں گے. 

===============================================================
اہم اور ضروری بات، 
ٹیم آشیانہ کے جو کارکن یہ ڈائری لکھ رہے ہیں وہ ہم کوکاغذ پر لکھی ہوئی ملتی ہے، ڈائری میں لکھی ہوئی  بات کو ہم یہاں نہیں لکھ سکتے، اس لئے ضروری تدوین اور ایڈیٹنگ کے بعد وہ ڈائری یہاں لکھ دی جاتی ہے. 
تمام پڑھنے والوں سے درخواست ہے کے وہ ڈائری  وقت ٹیم آشیانہ کے بارے میں غلط رائے قائم نہ کریں. ٹیم آشیانہ صرف اور صرف انسانی خدمت کے جذبے اور اسلامی تعلیمات کے مطابق اپنے پریشان حال بھائی،  بہنوں اور بچوں کی خدمات سر انجام دینے کی غرض سے شمالی وزیرستان جیسے تباہ حال علاقے میں  ہے. اس کے علاوہ ٹیم آشیانہ یا ٹیم کے کسی بھی کارکن کا کوئی مقصد اور غرض نہیں.
آپ کی دعاؤں کے محتاج 
ٹیم آشیانہ، شمالی وزیرستان.