Sunday 17 March 2013

ٹیم آشیانہ: میرانشاہ شمالی وزیرستان سے

اسلام و علیکم 

محترم دوستوں اور ساتھیوں

ہمیشہ کی طرح کراچی شہر میں رہنے کی وجہہ سے معاشی مصروفیت اور گھریلو معملات کے ساتھ ساتھ آج کل بجلی کا وقت بے وقت آنا جانا مجھ کو مجبور کر رہا ہے کہ میں اپنی ڈائری اور دیگر معمولات زندگی کو تبدیل کروں اور سست روی کا شکار رہوں. پھر بھی میں اپنی پوری کوشش کر رہا ہوں کہ اپنی ذات اور مقصد کو کبھی نہ بھولوں. میرانشاہ، شمالی وزیرستان میں ٹیم آشیانہ کے ساتھ رابطے میں rاہنے کی پوری کوشش میں ہوں اور جس ہی کوئی رابطہ ہوتا ہے معلومات کو جمع کر کے لکھ لیتا ہوں. ساتھ ہی اپنے دوستوں، عزیز و اقارب کے ہمراہ ٹیم آشیانہ کے فلاحی کاموں کے لئے جو کچھ بھی کر سکتا ہوں کر رہا ہوں. الله پاک مجھ کو ہمت دے اور استقامت دے - آمین.

گزشتہ دنوں عدنان بھائی آشیانہ کیمپ کے لئے فنڈز اور دیگر سامان جمع کرنے کے لئے پشاور شہر آئے تھے. اور عدنان بھائی کے ہمراہ کچھ دوسرے دوست بھی جن کے ساتھ میری طویل بات ہوتی رہی. اور جو کچھ تفصیلات جمع ہوئی ان کو ترتیب سے لکھا اور ابہ کچھ ضروری تفصیلات آپ سب کو بتا رہا ہوں. 

آشیانہ کیمپ کب سے شمالی وزیرستان میں قائم ہے؟ اور کیا فلاحی کام سر انجام دے رہا ہے؟ ان کی تفصیلات آپ کو انہی صفحات پر ملتی رہتی ہیں. مگر ابھی تک ہم نے وہاں (میرانشاہ، شمالی وزیرستان) میں کیا کھویا اور کیا پایا ہے کی تفصیلات ہم ابھی تک یہاں نہیں بتا سکے ہیں. پاکستان کے اندرونی معملات، وزیرستان کے حالات اور  دیگر وجوہات کی بنا پر ہم بہت کچھ چہ کر بھی نہیں بتا سکتے. مگر اتنا ضرور کہ سکتے ہیں ہیں کے ٹیم آشیانہ اور عدنان بھائی کی دن رات کی محنت کی وجہہ سے کم از کم اتنا ضرور ہوا ہے کہ اب شمالی وزیرستان کے کچھ لوگ (بہت ہی کم تعداد میں) نے اپنے بچو کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے. جب میں شمالی وزیرستان گیا تھا اس وقت بھی اور آج بھی میری عدنان بھائی اور ٹیم آشیانہ کو یہی تجویز رہی ہے کہ ہم کو سب سے پہلے شمالی وزرستان می نبسنے والے لوگوں میں تعلیم کا شعور پھیلانا ہوگا صرف اور صرف تعلیم ہی ایک عیسیٰ ذارئع ہے جس سے ہم لوگوں میں خود سے سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کو پیدا کر سکتے ہیں اور اسی صلاحیت سے ہم اپنے دوست اور دشمن کو پہچان بھی سکتے ہیں. ہم اسلام کے ماننے والے ہیں اور ہمارا مذہب بھی ہم کو تعلیم سے آگاہی اور حاصل کرنے کا ہمیشہ درس دیتا ہے. الله کا شکر ہے کہ ٹیم آشیانہ کی محنت اب رنگ لا رہی ہے اور آشیانہ کیمپ (میرانشا، شمالی وزیرستان) میں درس و تدریس کا آغاز ہو چکا ہے. مجھ کو ملنے والی معلومات کے مطابق گو کہ ابھی تک آشیانہ کیمپ کو کسی اسکول کا درجہ حاصل نہیں ہے اور ابھی تک وہاں  اساتذہ (ٹیچرز) کی دستیابی ممکن نہیں ہو سکی ہے. مگر کچھ لوگ اپنے بچوں کو آشیانہ کیمپ میں پڑھنے کے لئے بھیج رہے ہیں اور انشا الله انہی کچھ بچوں سے شروع کیا گیا سفر ہم کو شمالی وزیرستان میں کامیاب و کامران کرے گا. 

آشیانہ کیمپ کے زیر انتظام گزشتہ ماہ کے دوران دو (٢) فری میڈیکل کیمپ (مفت طبی امدادی کیمپ) کا انتظام کیا گیا، ادویات کی قلت کے سبب صرف کچھ ہی لوگوں کو ادویات اور علاج و معالجے کی سہولیات فراہم کی گیں جبکہ کچھ بچوں (٥٠ بچوں) کو خسرہ سے بچاؤ کے ٹیکے (انجکشن) لگائے گئے.  ( دیگر تفصیلات جمع کی جا رہی ہیں جن کو بہت جلد آشیانہ کیمپ کی سائٹ پر شایع کر دیا جاۓ گا - انشا الله)

آشیانہ کیمپ میں اس وقت بھی کارکنان اور رضاکاروں کو ملا کر ١٧٠ افراد مقیم ہیں جن میں ٥٧ بچے، ٣٨ خواتین اور دیگر مرد حضرت ہیں. اکثر کا تعلق شمالی وزیرستان کے بالائی علاقوں سے ہے جہاں امن و امان کی بگڑی ہوئی صورت حال کی بنا پر لوگوں نے میرانشاہ کا رخ  کیا ہے اور فلحال آشیانہ کیمپ میں مقیم ہیں. ٹیم آشیانہ کے کارکنان اور رضا کار تمام دستیاب فونز اور مقامی افراد کی مدد سے ان لوگوں کے لئے دو (٢) وقت کے غذا کی فراہمی اور دیگر سہولیات کا انتظام کر رہی ہے. (تفصیلات جمع   کی جا رہی ہیں).

آشیانہ کیمپ (میرانشاہ، شمالی وزیرستان) میں قائم کے گئے جز وقتی اسکول میں اس وقت مقامی بچوں کی تعداد ٨٠ (اسی) ہے جن میں آشیانہ کیمپ میں مقیم بچے بھی شامل ہیں. کیمپ اسکول میں اساتذہ کی تعداد صرف ٤ (چار) ہے جن میں عدنان بھائی، محترم جلیل ملک بھی، ممتاز خان اور راحیل بھائی شامل ہیں. میرانشاہ میں مقیم مقامی کارکن اور رضاکار اساتذہ کی تلاش میں ہیں. اس کے ساتھ آشیانہ کیمپ اسکول کو مستقل اور مزید بہتر کرنے کی بھی پوری کوشش کی جا رہی ہے. جو انشا الله تمام دوستوں اور ساتھیوں کے ساتھ مل کر پوری کرنے کی کوشش کی جائے گی. 

ڈائری اور آشیانہ کیمپ (میرانشاہ، شمالی وزیرستان) میں جاری معمولات زندگی، فلاحی کاموں کی تفصیلات بہت جل لکھ دی جائیں گی. 

آپ سب کی دعاؤں کے محتاج 
ٹیم آشیانہ 
آشیانہ کیمپ 
میرانشاہ، شمالی وزیرستان.
پاکستان   

Thursday 7 March 2013

وزیرستان ڈائری: شمالی وزیرستان سے عدنان بھائی کی ڈائری

اسلام و علیکم 

ڈائری بہت لمبی ہے اور وقت کی کمی اکثر رہتی ہے، پھر بھی کوشش کرتا ہوں کے جتنا لکھ سکتا ہوں لکھوں. آج میں اپنے الفاظ نہیں لکھ رہا ہوں. بلکہ عدنان بھائی کے الفاظ لکھ رہا ہوں جنہوں نے ہم کو فلاحی کام کرنے کی ترغیب دی. ہم کو فلاحی کاموں کی اہمیت سے آگاہ کیا اور آج میں اور ہم سب ہی دوست عدنان بھائی کے ساتھ فلاحی کاموں میں جس قدر حصہ لے سکتے ہیں لے رہے ہیں.

عدنان بھائی کی ڈائری جو گزشتہ روز ہی مجھ کو ملی ہے. 

جیسے جیسے دن گزر رہے ہیں ویسے ہی ہمارے فلاحی کاموں میں اضافہ بھی ہوتا جا رہا ہے. کراچی سے آنے والے ہمارے دوستوں نے جو مشورے یہاں (میرانشاہ) سے روانہ ہوتے وقت ہم کو دے تھے ہم تمام کارکنان نے ان سب ہی مشوروں پر بہت غور کیا اور آخر کر اسی نتیجے پر پہنچے کہ ہم کو یہاں (میرانشاہ) میں جاری فلاحی کاموں کو مزید تیز اور بہتر انداز میں کرنے کے لئے اپنے طریقے اکار میں کچھ بنیادی تبدیلیاں کرنا ہونگی. تمام مقامی کارکنان اور دوستوں کے ساتھ بار بار کے بیٹھک (میٹنگ) کے بعد ہم نے کچھ نتائج اخذ کے ہیں اب ہم انہی کو استعمال کرتے ہوۓ اپنے فلاحی کاموں کو جاری رکھیں گے. 
آج ایک بہت لمبے وقت کے بعد کراچی اور کینیڈا میں مقیم اپنی فیملی (خالہ، خالو، کزن، بھائی، بہن، اور بھانجے بھانجیوں سے بات کرنے کا موقع ملا) پتا نہیں کیوں پوری ہمت کرنے کے باوجود بھی دل بھر آیا اور میرے ساتھ ساتھ میری فیملی کے لوگ بھی جی بھر کے رو پڑے. شاید ہم سب ایک دوسرے کو بھول ہی چکے تھے. برسوں سے فلاحی کاموں سے منسلک ہونے کے بعد کبھی سکوں سے بیٹھ کر اپنے بارے میں اور اپنی فیملی (خاندان) کے بارے میں سوچنے کا موقع بھی نہیں ملا. ہر دن اور ہر رات بس اسی فکر میں گزرتی جا رہی ہے کہ اب کیا ہوگا؟ میں جس کام کو مختصر مدت کا سمجھ رہا تھا یہ فلاحی کام تو چلا ہی جا رہا ہے. اور فلاح کی کوئی صورت بھی نظر نہیں آرہی ہے. بس الله پاک سے یہی دعا ہے کہ مجھ کو ہمت دے اور حوصلہ، استقامت دے کہ میں اسی جذبے کے ساتھ فلاحی کاموں سے منسلک رہوں. نہیں تو میں بھی ایک انسان ہوں اور یہ حد تک ہی دباؤ برداشت کر سکتا ہوں. میں تو اپنے دوستوں، خاندان والوں، اور احباب کا دل سے شکر گزر ہوں جو ہمیشہ میری حوصلہ افزائی کرتے رہتے ہیں. اور شاید یہی وجہہ ہے کہ میں ابھی تک یہاں موجود ہوں. 

ڈائری لکھنا بھی ایک بہت بڑی ذمہداری ہے، جس میں روز گزرتے حالات کے ساتھ ساتھ مجھ کو خود بھی اپنی شخصیت  اور اپنے فلاحی کاموں کا موازنہ  کرنے کا موقع ملتا ہے. اور آنے والے وقت کے لئے بہتر پلاننگ کرنے کے لئے بھی ایک اچھی دستاویز موجود رہتی ہے. 

یہاں (میرانشاہ) کے حالات کے بارے میں اگر کچھ لکھوں تو صرف اتنا کے برسوں سے (جب سے میں شمالی وزیرستان آیا ہوں) زندگی پر جمود طاری ہے. سب کچھ روز کی طرح ہی ہوتا ہے. لوگ صبح اٹھتے ہیں اور پہلے سے طے شدہ معملات زندگی کے مطابق اپنا دن گزارتے ہیں. سردی ہو یا گرمی    سب کے معملات بلکل اسی انداز میں جاری رہتے ہیں. 

آشیانہ کیمپ کے معملات بھی کبھی کبھی جمود کا شکار ہو جاتے ہیں. فنڈز کی کمی تو اپنی جگہ رہتی ہی ہے مگر سماجی اور معاشرتی مسائل بھی ہمیشہ سے ہی موجود رہتے ہیں. جو لوگ شمالی وزیرستان کی تہذیب و تمدن سے آگاہ ہیں تو وہ یہ بھی جانتے ہونگے کہ یہاں مختلف قبائل رہتے ہیں اور ہر قبیلے کے رسم و رواج، طور طریقے الگ الگ ہیں. اور ہم جیسے سمجی کارکنان کے لئے سب کو ساتھ لے کر چلنا کبھی کبھی مشکل ہو جاتا ہے، پھر بھی مقامی لوگوں کے تعاون سے ہم کسی نہ کسی حد تک  اپنے مسائل حل کرنے میں کامیاب ہو ہی جاتے ہیں. 

الله پاک کے فضل و کرم سے ہم یہاں (میرانشاہ) میں مقامی لوگوں کو اس بات پر قائل کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں کے ہم کو یہاں ایک اسکول کھولنے کی اجازت دی جائے جہاں ہم یہاں بچے اور بچوں کو تعلیم دے سکیں، آشیانہ کیمپ کے ٹینٹ کو ہی آشیانہ اسکول کے لئے استعمال کیا جا رہا ہے. آج پہلے دن قریب ٢٢ بچے اور بچیاں اس اسکول میں داخل ہوۓ ہیں اور ہم کو پورا یقین ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ اسکول میں آنے والے بچوں کی تعداد میں اضافہ بھی ہوگا. ہم جب سے یہاں (شمالی وزیرستان) میں ہیں یہی محسوس کر رہے ہیں کہ یہاں کے اصل رہنے والے مقامی لوگ بہت پرامن ہیں اور یہاں کی بگڑتی صورت حال سے بہت پریشان ہیں. مشاب یا مسلک کا یہاں کوئی مثلا نہیں ہے صرف اور صرف سمجھی اقدار کا مسلہ ہے جو سب قبول نہیں کر پا رہے ہیں. ہم بھی یہاں کے لوگوں کو یہی بتانے اور سمجھانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ اگر ہم اپنے بچوں کو تعلیم دینا شروع کر دیں تو شاید ہم کسی حد تک یہاں کے لوگوں کی سوچ کو تبدیل کرنے میں کامیابی حاصل کر لیں. اور انشا الله جس طرح ہم یاں پر معمولی سی تبدیلی کو محسوس کر رہے ہیں کہ لوگ اپنے بچوں کے مستقبل کے لئے بہت فکرمند ہیں اور اب چاہتے ہیں کہ ان کے بچے بھی کچھ کریں تو ایک دن یہی تبدیلی یہاں پر امن اور یہاں کے لوگوں کے حالت بدلنے میں بہت مدد گار ثابت ہوگی. انشا الله 

تفصیلات بہت طویل  ہیں، بشرط زندگی اگلی دفع میں تحریر کروں گا. 

عاجز 
سید عدنان علی نقوی 
آشیانہ کیمپ 
١٥ کلومیٹر 
میرانشاہ، شمالی وزیرستان.