Sunday 27 January 2013

Waziristan Dairy: آشیانہ کیمپ کی کچھ یادیں

محترم دوستوں 
اسلام و علیکم 

الحمد الله، میں اور میرے دوسرے ساتھ دوست جو کہ لاہور اور راولپنڈی سے ٹیم آشیانہ کا حصہ بننے آشیانہ کیمپ، میرانشاہ، شمالی وزیرستان گئے تھے گزشتہ ہفتے (ویک) واپس اپنے اپنے گھروں کو ساتھ خیریت کے پہنچ گئے ہیں، یہ الگ بات ہے کے ہم میں سے اکثر دوست اور ساتھی شمالی وزیرستان کے سخت سرد موسم اور نہایت ہی خراب حالات کی وجہہ سے مختلف بیماریوں کے شکار ہوۓ جن میں مجھ کو نمونیا، فیصل بھائی کو سینے (چیسٹ) انفیکشن اور ندیم بھائی کو سخت بخار کی کیفیت کا سامنا کرنا پڑا. مگر یہ ایک حقیقت ہے کے ساتھ خیریت کے اپنے اپنے گھروں کو پہنچ جانے کے بعد کم از کم میری ادھ بیماری تو ختم ہو گئی اور باقی کی ادھ بیماری کے علاج کے لئے ڈاکٹر صاحب سے ملاقات اور علاج کا سلسلہ جاری ہے اور بہت امید ہے کے میری طرح باقی ساتھیوں کو جو بھی بیماری لاحق ہوئی ہے وہ بہت جلد شفایاب ہو جائیں گے - انشا الله.


دوستوں،  میں آج سے ایک مہینہ قبل جب شمالی وزیرستان کے لئے کچھ امدادی سامان (جن میں بچوں اور خواتین کے لئے گرم کپڑے، جوتے، چپلیں، کچھ ادویات، کمبل وغیرہ شامل تھے) لے کر روانہ ہوا تھا تو اس وقت مجھ کو بلکل اندازہ نہیں تھا کہ شمالی وزیرستان کی سردی مجھ جیسے شہری انسان کے لئے کس قدر مضر اور پریشان کن ثابت ہو سکتی ہے. اپنے طور پر تمام تر اسباب اور سامان سے لیس ہو کر جب میں ٹیم آشیانہ کے کارکنان سے دتہ خیل، میں آشیانہ کیمپ میں ملا تو سب ہی حیران تھے کہ ہم اس سرد موسم میں وہاں کیا لینے گئے ہیں؟ مگر دل انسانی اور فلاحی خدمات کے جذبۂ سے سرشار تھا. سروں پر مسلسل ڈرون پرواز کر رہے تھے مگر دل اور دماغ اس اندیشے سے بلکل خالی تھا کہ یہ بلی جیسے ڈرون ہم جیسے لوگوں پر کسی قسم کا حملہ، کاروائی یا ہم سے کسی قسم کی چھیڑ چھاڑ کریں گے. مجھ کو پورا یقین تھا اور ہے کہ یہ بلی جیسے ڈرون صرف اور صرف ان لوگوں کے لئے استعمال ہو رہے ہیں جو سرکار صاحب کی نظر میں غیر اخلاقی اور دنیا کے امن کے لئے خطرہ بن چکے ہیں اور ہم جیسے لوگ تو امن ہی کو اپنا مقصد سمجھتے ہیں. تو اس دفع بلی جیسے ڈرون کا کوئی زیادہ خوف یا دبدبہ نہیں رہا مگر انتہائی سرد موسم نے جو کچھ ہمارے ساتھ کیا میں اور میرے دیگر ساتھی اس کے لئے ہر گز تیار نہیں تھے، اور سچ بات یہ ہے کہ آشیانہ کیمپ کی میرانشاہ منتقلی کے بعد مجھ کو اس بات کی بہت امید ہو چلی تھی کے اب ہم شرپسند لوگوں اور سرد موسم سے کافی حد تک محفوظ ہو چکے ہیں مگر میرے دونو ہی اندازے بلکل غلط ثابت ہوۓ. آشیانہ کیمپ کی دتہ خیل  سے میرانشاہ منتقلی کے بعد ہماری کوئی بھی پریشانی نا ہی ختم ہوئی نا ہی کم، بلکہ کچھ نئی طرز کی پریشانیوں نے گھیر لیا، کچھ ایسی پریشانیاں جن کا تعلق انتظامی اور فلاحی امور سے تھا (ان پریشانیوں کا ذکر آئندہ لکھوں گا). مگر سلام ہو ٹیم آشیانہ کے مقامی کارکنان، آشیانہ کیمپ میں مقیم مقامی افراد جن میں زیادہ تر بچے اور خواتین شامل ہیں کو اور ٹیم آشیانہ کے سرپرست اور آشیانہ کیمپ کے نگران سید عدنان علی نقوی بھائی کے تدبر، فہم اور انسانیت دوستی پر کہ ہر لمحہ ثابت قدم رہے اپنے مقصد سے ایک قدم پیچھے نہ ہٹے، ہر طرح کے حالات کا نہ صرف سامنا کیا بلکہ کر رہی ہیں اور ہر گزرتے دن کے ساتھ ان سب کے حوصلے اور محبت اور فلاحی مشن میں تیزی ہی آتی جا رہی ہے. میں، میرے گھر والے میرے دوست و احباب اور ساتھ سب ہی عدنان بھائی کی صحت، تندرستی اور ان کی لمبی عمر کے لئے دعاگو ہیں، الله پاک عدنان بھائی، ان کے تمام ساتھیوں، آشیانہ کیمپ میں مقیم بزرگوں، بچوں، خواتین، اور تمام وزیرستان میں رہنے والوں کی مشکلات کو آسان کرے اور فلاحی مشن کو جاری و ساری رکھے - آمین. ہم سب لوگ بھی انشا الله ہمیشہ اپنا حصہ ڈالتے رہیں گیں.

ہم دتہ خیل میں رہے یا میرانشاہ میں ماحول وہی تھا جو سارے وزیرستان کا ہے. وہی سوال و جواب، طنز و تیر کے نشتر، وہی لوگوں کا مذھب اور مسلک سے متعلق پوچھنا، میرا خیال کے کہ جب تک میں وہاں مقیم رہا تب تک وہاں کے دیگر لوگ ہم کو کسی بیرونی تنظیم کا رکن ہی سمجھتے رہے. (ایسا شاید ان لوگوں کے ساتھ گزرتے حالات کی وجہہ سے ہے). مگر ان سب باتوں کے باوجود میرا اپنی (پاکستانی) افواج اور سیکورٹی اور سلامتی کے اداروں پر اعتماد، بھروسہ اور فخر اور بڑھ گیا ہے کہ جو ہم سے بھی زیادہ بہت مشکل، برے اور سخت ترین حالات میں مقامی شرپسندوں کی تمام تر مخالفت کے باوجود اپنے اپنے مورچوں پر ڈٹے ہوۓ ہیں. ان جوانوں کو نہ ہی غذا کی پروا ہے نہ ہی دوا کی فکر ان کا مقصد صرف اور صرف پاک سر زمین کی حفاظت اور جزبہ محبت پاکستان و اسلام ہے. میں ان جوانوں کو اپنی آنکھوں سے دیکھ کر آیا ہوں جو نہ صرف شمالی وزیرستان میں اپنی جان کی پروا یا فکر کے بغیر مادر وطن کی حفاظت پر مامور ہیں. مجھ کو ہر پاکستانی کو اپنی افواج اور سیکورٹی کے اداروں کے ایک ایک جوان پر فخر ہونا چاہیے کہ اپنے گھروں سے دور جذبہ شدت سے لبریز یہ جوان کس قدر مشکل حالات میں پاک سر زمیں کی حفاظت پر مامور ہیں. الله پاک ان جوانوں کو صبر، حوصلہ استقامت عطا فرماۓ اور ہم سب (پاکستانیوں) کو بھی وطن سے وہی محبت عطا کرے جو ان جوانوں کا لباس اور سرمایا ہے - آمین 

دوستوں،  میرا اور میرے دوسرے ساتھیوں کا جتنا بھی وقت آشیانہ کیمپ، میرانشاہ، شمالی وزیرستان میں گزرا اس کا ایک ایک لمحہ میرے لئے ایک نیا تجربہ ثابت ہوا، ہر لمحہ میں نے کچھ نہ کچھ نیا سیکھا اور الله پاک کا شکر ہے کہ اس فلاحی مشن میں بہت دفع میرے قدم ڈگمگائے ضرور مگر میں گرا نہیں اور نہ ہی ہار مانی. اب اگر میں وہاں گزرے ایک ایک دن کی یادداشت لکھنے بیٹھوں گا تو یہ صفحات بھی کم پڑھ جائیں گے اور شاید میں بھی لکھ نہ سکوں. کیوں کے شمالی وزیرستان کی یادوں میں صرف اور صرف غم، افسوس، ملال، فکر و پریشانی کی باتیں ہی شامل ہیں. مگر کچھ ضروری باتیں انشا الله آنے والے وقت میں ضرور تحریر کروں گا جس سے شاید بیرونی دنیا کے لوگوں کو شمالی وزیرستان کے زمینی حقائق کو سمجھنے اور وہاں کے لوگوں کے مسائل کا اندازہ لگانے میں آسانی حاصل ہو. باقی کچھ باتیں اور مسائل ایسے ہیں جن کا ذکر کرنا مناسب نہ ہوگا کیاکہ ان باتوں کا تعلق میرے وقت پاکستان کی سلامتی سے ہے. 

ابھی کے لئے اتنا ہی، انشا الله بہت جلد (بشرط وقت کی دستیابی) اپنی یادداشت ضرور تحریر کروں گا. آج سے ہم کچھ دوست اور ساتھی آشیانہ کیمپ، میرانشاہ، شمالی وزیرستان کے لئے بھیک مشن کا مقامی سطح پر آغاز کر رہے ہیں جس کے لئے کچھ دیر میں مجھے بھی باہرنکلنا ہوگا. تو اجازت دیں انشاء الله بہت جلد پھر ملاقات ہوگی. 

نوٹ: عدنان علی نقوی بھائی، کچھ مقامی ساتھیوں کے ساتھ اس وقت پشاور میں موجود ہیں اور بھیک مشن میں حصہ لے رہے ہیں جبکہ فریال بہن (کینیڈا) کل رات ہی کراچی پہنچی ہیں اور مقامی ساتھیوں کے ہمراہ بھیک مشن کے سلسلے میں اس وقت راشد منہاس روڈ، گلشن اقبال میں موجود ہیں اور لاہور میں فیصل بھائی، راولپنڈی میں ندیم بھائی ملتان میں ڈاکٹر عرفان بھی اپنے اپنے طور پر بھیک مشن سر انجام دے رہے ہیں. الله پاک مدد کرے اور ہم کو اپنے فلاحی مشن میں کامیاب کرے. آمین 

جو دوست اور ساتھی بھیک مشن کے سلسلے میں یا کسی طرح کی امداد کے لئے ٹیم آشیانہ کے کارکنان سے رابطہ کرنا چاہتے ہیں براہ کرم درج ذیل لنک استعمال کریں.
http://teamashiyana.blogspot.com 

جزاک الله 
آپ کا دوست اور ساتھ 
احمد، کارکن ٹیم آشیانہ 
آشیانہ کیمپ، ١٥ کلومیٹر، میرانشاہ، شمالی وزیرستان     
     
  

Sunday 20 January 2013

I'm back in town

محترم دوستوں اور ساتھیوں 
اسلام و علیکم 

آشیانہ کیمپ، میران شاہ، شمالی وزیرستان میں ایک مہینہ سے زیادہ وقت گزرنے کے بعد میں اور میرے کچھ ساتھی  واپس اپنے اپنے شہروں (کراچی، لاہور، راولپنڈی) پہنچ چکے ہیں. انشا الله بہت جلد میں اور میرے ساتھی آشیانہ کیمپ، میرانشاہ میں گزرے وقت کے بارے میں اپنے تجربات سے آگاہ کریں گے.

میں اپنی طرف سے اور آشیانہ کیمپ میں موجود تمام ساتھیوں اور سید عدنان علی نقوی بھائی اور ٹیم آشیانہ کے تمام کارکنان کی طرف سے آپ سب کا شکر گزار ہوں کہ آپ لوگوں نے ہماری ہر مشکل وقت میں مدد کری. الله پاک آپ کو جزاۓ خیر دے. آمین.

منصور احمد 
کارکن، ٹیم آشیانہ، 
آشیانہ کیمپ، میران شاہ، شمالی وزیرستان.
 
ٹیم آشیانہ سے رابطے کے لئے:
http://teamashiyana.blogspot.com 

Tuesday 8 January 2013

سید عدنان علی نقوی، آشیانہ کیمپ، شمالی وزیرستان سے ایک اپیل

محترم دوستوں اور ساتھیوں،
اسلام و علیکم

الله پاک کی ذات سے امید کرتے ہیں کہ آپ جہاں کہیں بھی ہونگے، الله پاک کی رحمت اور برکت کے سائے تلے ہونگے، الله پاک ہم سب پر اپنا رحم، کرم فرماۓ - آمین .
 مجھ کو اور میرے ساتھیوں کو بہت اچھی طرح اندازہ ہے کہ بہت محدود وسائل میں رہتے ہوۓ آپ اور اپ کے ساتھ ہماری مدد کرتے رہے ہیں، ہم بھی اپنی پوری کوشش کرتے ہیں کے آپ کو کسی بھی طرح سے تکلف اور زحمت نہ دیں، انتہائی مجبوری اور بے بسی کے عالم میں ہی آپ سے رابطہ کرتا ہوں کے الله پاک نے آپ کو جو بھی توفیق دی ہے شاید اس سے ہم جیسے فلاحی کارکنان کی کوئی مدد ہو سکے. میں نے اپنے پورے فلاحی مشن کے دوران کبھی بھی رقم وغیرہ کا مطالبہ نہیں کیا نہ ہی اپنے لئے کچھ چاہا جو بھی آشیانہ کیمپ میں سب لوگوں کو میسر ہوتا ہے میں بھی ووہی استعمال کرتا ہوں اور اپنے آپ کو یہان مقیم لوگوں  سے الگ تصور نہیں کرتا. باقی حالت کا میں آپ کو بتاتا ہی رہتا ہوں.
  
محترم، جیسا کے آپ سب کے علم میں ہے کہ یہاں شمالی وزیرستان میں آج کل پاکستانی سیکورٹی ادارے ملک دشمن اور اسلام دشمن عناصر کے خلاف کاروائی کر رہے ہیں جس کی وجہہ سے میرانشاہ اور آس پاس کے علاقوں میں میں بار بار کرفیو نافذ ہو رہا ہے. پاکستان کے دیگر علاقوں کی طرح یہاں (میرانشاہ، شمالی وزیرستان) میں بھی بجلی کی شدید قلت کا سامنا ہے اور دیگر کمونیکشن (انٹرنیٹ، موبائل فون، اور دیگر سروس) بھی بار بار معطل ہو رہی ہیں. جس کی وجھہ سے ہمارا اپنے گھر والوں جو کہ پاکستان کے دوسرے شہروں میں مقیم ہے سے رابطہ بھی ممکن نہی ہو پا رہا ہے. 

شدید سردی نے ہم کو بہت محدود کر دیا ہے. یہاں (میرانشاہ، شمالی وزیرستان) میں مقیم لوگوں نے تو خود کو شاید حالات کے رحم و کرم پر چھوڑ رکھا ہے مگر ہم جیسے لوگ جو اس طرح کے موسم اور حالات کے عادی نہی ہیں کے لئے ان حالات میں خود کو محفوظ رکھنا بہت مشکل ہو رہا ہے. پھر بھی الله پاک نے جو ہمت، حوصلہ، صبر اور استقامت ہم سب دوستوں اور ساتھیوں کو عطا کری ہے اس کہ مطابق ہم اپنے طور پر یہاں (میرانشاہ، شمالی وزیرستان) میں پریشان حال، گھروں سے بے دخل، بھوک سے نڈھال اور بیمار مقامی لوگوں کے لئے اپنی فلاحی خدمات کا سلسلہ جاری رکھے ہوۓ ہیں. اور الله پاک کے حضور دعا گو ہیں کہ ہم کو ہمت اور حوصلہ عطا کرے کہ ہم مزید استقامت کے ساتھ اپنے فلاحی کاموں کو جاری رکھ سکیں. آمین.

محترم ، ہمرے بہت سارے ساتھی اور احباب جو کہ یہاں موجود نہہ ہیں کہ ساتھ ہمارا رابطہ منقطع ہے جس کوجہہ سے ہمرے دوست اور ساتھی ہماری ضرورت اور حالات سے آگاہ نہیں رہ پا رہے ہیں. ہم اپنی پوری کوشش کر رہے ہیں کہ ہر ممکن طریقے سے اپنے دوستوں سے رابطے میں رہیں. الله پاک ہمارے لیے آسانی فرماۓ - آمین.

گزشتہ کچھ دنوں میں ہم کو جو کچھ بھی امداد ملی ہمنے اس امداد کو آشیانہ کیمپ میں مقیم مقامی افراد کے لئے استعمال کیا. کیمپ میں گزشتہ کچھ دنوں سے کیمپ میں غذائی اجناس کی شدید قلت کا سامنا کرنا پڑھ رہا ہے. اس کے علاوہ کیمپ میں ادویات موجود نہی ہیں جس کی وجھہ سے کیمپ میں مقیم افراد کو میرانشاہ   کے مقامی اسپتالوں میں جانا پڑھ رہا ہے ان اسپتالوں میں بھی ادویات اور دیگر سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں. 

ہم اپنی اکثر پوسٹ اور رابطوں میں اپنے دوستوں، ساتھیوں، احباب، گھر والوں اور پڑھنے والوں سے یہی اپیل کرتے رہے ہیں کہ آپ لوگ ہماری مدد کریں. ہم لوگ یہاں صرف اور صرف دکھی انسانیت کی خدمات کے غرض سے موجود ہیں. ہم یہاں کب اور کیا کرتے رہے ہیں ان کی تفصیلات سے ہم آپ سب کو آگاہ بھی کرتے رہے ہیں اور یہ بلاگ بھی اس بات کا سبوت ہے جو ہمنے ٢٠٠٩ سے قائم کر رکھا ہے جس میں ہم کو ملنے والی تمام امداد، امدادی رقوم اور اخراجات کی تمام تر تفصیلات موجود ہیں. 

ہم یھاں پر ہیں، یہ حوصلہ آپ لوگوں کا ہی دیا ہوا ہے. آشیانہ کیمپ اس بات کا ثبوت ہے کہ ہم یہاں کے مشکل ترین حالت کا سامنا کرتے ہوۓ محدود پیمانے پر ہی سہی مگر یہاں کے بچوں، بوڑھوں، خواتین کے لئے ہر ممکن سہولت فراہم کرنے کی پوری کوشش کر رہے ہیں اور ہر دم یہی دعا کرتے ہیں کہ الله پاک ہم کو مزید توفیق عطا فرماۓ. غیب سے ہماری مدد کے لئے وسائل مہیا کرے کہ جس سے ہم یہاں کے لوگوں کے لئے مزید فلاحی خدمات سر انجام دے سکیں. 

محترم،  گزشتہ کچھ دنوں سے ہم آپ کو یہاں درکار اشیاء کی تفصیلات بھیجتے رہے ہیں اور یه بھی بتاتے رہے ہیں کہ شدید سردی کی وجہہ سے یہاں کے لوگ کس طرح کی مشکلات کا شکار ہیں. کراچی اور لاہور سے آیے ہوۓ ہمارے فلاحی کارکن اس صورت حال سے بہت دل برداشتہ ہیں اور شاید واپس جانا چاہتے ہیں مگر جب تک سیکورٹی ادارے ہمرے کارکنان کو یہاں سے نکلنے کے لئے نہیں کہتے یہ کارکنان یہاں سے نہیں نکل سکتے. الله پاک ہم سب کو مدد و نصرت فرماۓ - آمین.

ہماری بہن فریال زہرہ جو یہاں کینیڈا سے تشریف لائی تھی اور واپس چلی گئی تھی وو بھی واپس آرہی ہیں الله پاک بہن فریال کے جذبہ انسانیت کو سلامت رکھے اور دکھی انسانیت کی خدمات کرنے کی توقیف اور ہمت عطا فرماۓ. آمین.

محترم، ہمیشہ کی طرح آج بھی ہم آپ کی خدمت میں صرف اور ضروری سامان کی تفصیلات رکھ رہے ہیں اس امید پر کہ الله پاک نے جو کچھ آپ کو عطا کیا ہے اس میں سے کچھ آپ ہم کو روانہ کر سکیں اور ہم ان اشیا کو یہاں کے پریشان حال لوگوں کے لئے استعمال کر سکیں. 

ہم اس کے بدلے میں کسی بھی قسم کا وعدہ نہیں کر سکتے مگر یہ ضرور کہ سکتے ہیں کہ ہمیشہ کی طرح آپ کی دی ہوئی ایک ایک چیز اور عطیہ صرف اور صرف یہاں (میرانشاہ، شمالی وزیرستان) میں موجود بے گھر لوگوں، یتیم بچوں، بیواؤں کے لئے ہی استعمال کیا جاۓ گا. ٹیم آشیانہ کا ایک ایک کارکن عطیہ کی گئی رقم اور سامان کو الله پاک کی امانت سمجھتا ہے اور اس امانت کو اس کے حقدار تک پہچانے کے لئے اپنی پوری کوشش کرتا ہے اور الله پاک کے فضل و کرم سے ہم اسس میں کافی حد تک کامیاب رہے ہیں. الحمد الله   

محترم، درج ذیل سامان جن کی ہم کو اشد ضرورت ہے جس کے بغیر ہم یہاں خود کو بے مصرف اور ناکام تصور کرتے ہیں کی فہرست لکھ رہا ہوں، اور اس امیدپر کہ الله پاک آپ کو توفیق اور اجر عظیم عطا  فرماۓ - آمین 

١ - غذائی اجناس (ہر طرح کی اور جس مقدار میں دستیاب ہوں)
٢- بچوں، خواتین کے لئے گرم کپڑے (ہر طرح کے اور جس مقدار میں دستیاب ہوں)
٣ - ادویات (ہر طرح کی ادیوت جو موسمی اور دیگر بیماریوں کے لئے دستیاب ہوں)
٤- لکڑی، کوئلہ اور ایندھن کے دیگر استعمال میں ہونے والے اجزا 
٥- پینے کے لئے پنج کو صاف کرنے والی ادویات وغیرہ 

محترم، مندرجہ بالا اشیا ہم کو فوری طور پر درکار ہیں. جسکے لئے ہم اپنے تمام رابطوں کو استعمال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں. میں اور میرے ساتھ آپ سے ہاتھ جوڑ کر، الله پاک کے لئے اور انسانیت کے نام پر اپیل کرتے ہیں کہ اس مشکل وقت میں ہم کو تنہا نہ چھوڑیں. آپ لوگوں نے ہمیشہ کسی نہ کسی طرح ہماری مدد کری ہے، ہم کو ناکام نہیں ہونے دیا ہے. الله پاک کے نام پر کی جانے والی مدد کے لئے ہم کو اور آپ الله پاک کی ذات پر پورا یقین ہونا چاہیے.میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ روز حشر  آپ کو الله پاک  کےحضور شرمندہ نہیں ہونا پڑے گا. 

یہاں کے حالت کس طرح کے ہیں؟ اور یہاں کے شب و روز کس طرح گزر رہے ہیں اس برم این ہمرے ایک ساتھ کارکن ڈائری تحریر کر رہے ہیں  جو آپ ملاحظہ بھی کرتے رہے ہونگے. 

میں آپ کی آگاہی کے لئے صرف اتنا عرض کروں گا کہ، گزشتہ کچھ دنوں سے یہاں (شمالی وزیرستان) میں سیکورٹی ادارے بہت کامیابی  سے ملک دشمن اور اسلام دشمن عناصر کے خلاف مہم چلا رہے ہیں. الله پکحق اور سچ کی مدد کرے - آمین. اس طرح کی کاروائی کے دوران جہاں دیگر لوگوں کا نقصان ہوتا ہے وہیں سب سے بڑا نقصان مقامی آبادی اور لوگوں کے جان و مال کا ہوتا ہے. میں اس کی تفصیل میں جانا نہیں چاہتا کیونکہ یہ میرا کام نہیں ہے. میں صرف اتنا عرض کرنا چاہتا ہوں کہ، میر علی، شوال، دتہ خیل اور دیگر علاقوں سے پریشان حال لوگ اب میرانشاہ کا رخ کر رہے ہیں جن افراد کے کوئی عزیز و رشتےدار میرانشاہ میں موجود ہیں وہ ان کے گھروں پر رک رہے ہیں جبکہ باقی افراد مساجد یا دیگر جگہوں پر روکنے پر مجبور ہیں. میں تو چاہتا ہوں کہ ان تمام لوگوں کو اپنے آشیانہ کیمپ میں جگہ دوں مگر بہت مجبور ہو کر مجھ کو اور میرے ساتھیوں کو آشیانہ کیمپ میں قیام کی غرض سے آنے والے لوگوں کو انکار کرنا پڑھ رہا ہے. جس کے لئے میں اور میرے ساتھی الله پاک کے حضور بہت شرمندہ ہیں. مجھکو پورا یقین ہے کے جو لوگ اب دوسرے علاقوں سے یہاں مجبوری میں آرہے ہیں یہ صرف عارضی قیام کریں گے اور حالات اور موسم کے بہتر ہوتے ہی اپنے گھروں کو واپس چلے جائیں گے. 

میں اور میرے ساتھ کارکن الله پاک کے حضور دعا گو ہیں کے الله پاک شمالی وزیرستان.جنوبی وزیرستان اور سارے پاکستان میں    امن و امان قائم رکھنے میں ہماری مدد و نصرت فرماۓ اور سارے پاکستان کو امن، دوستی اور خوشالی کا ایک نمونہ بناۓ، الله پاک ہمارے سیکورٹی اداروں کی مدد کرے کے وہ ملک دشمن اور اسلام دشمن عناصر کو ختم کر سکیں. آمین .

محترم. میں ایک دفع پھر آپ سے انسانیت کے نام پر اپیل کرتا ہوں کہ ہماری (ٹیم آشیانہ برائے شمالی وزیرستان) کی مدد کریں. مدد چھوٹی ہو یا بڑی ہمارے لئے بہت ہوتی ہے. ایک ایک زرہ کا احساس یہاں (شمالی وزیرستان) میں بہت اچھی طرح ہوتا ہے.   

میں آپ کو آپ کی کاری ہوئی مدد کے بدلے میں مچ دینے کا وعدہ تو نہیں کر سکتا ہن مگر یہ یقین ضرور دلاتا ہوں کہ آپ اور مجھے کبھی بھی اورکہی بھی الله پاک کا حضور شرمندہ نہیں  ہونا پڑے گا، انشا الله.
 آپ کی کری ہوئی مدد انشا الله مستحق اور حقدار لوگوں افراد میں صحیح طریقے تقسیم کی جائے گی. انشا الله 

بہت جلد آشیانہ کیمپ اور ٹیم آشیانہ کو رجسٹر کرنے کا انتظام ہو جائے گا کچھ دوستوں نے اس دفع یقین دہانی کروائی ہے کہ ٹیم آشیانہ کو ایک رجسٹر ادارہ بنانے میں جس قسم کی مدد کی ضرورت ہوئی کی جائے گی. الله پاک ان دوستوں کی اس محنت کو کامیاب کرے - آمین.

جزاک الله 
سید عدنان علی نقوی 
آشیانہ کیمپ 
١.٥ کلومیٹر، میرانشاہ.
شمالی وزیرستان. پاکستان.
 میرا مختصر تعارف، اس لنک پر کلک کریں: http://news.bbc.co.uk/2/hi/south_asia/4420388.stm

آشیانہ کیمپ میں مقیم افراد کی مدد کرنے کے لئے:



For all of those who wants to contribute anything such as like, Warm Clothes, Tent, Food Stuff, Medicines, Books etc or wanna support us in logistic / transportation of relief goods for the victims / poor / hunger.  

Or

If anyone wanna be a part of Team Ashiyana as Volunteer.



Please contact us at on the following;

(0092) 0345 297 1618
(0092) 0323 846 6089





Or email us at following;

team.ashiyana@gmail.com

s_adnan_ali_naqvi@yahoo.ca

faryal.zehra@gmail.com



For online contribution use the following:


 Ashiyana”

Ms. Badar un Nissa.

A/c # 0100-34780-0.

United Bank Limited.

Gulistan e Joher Branch. (1921)

Karachi, Pakistan.

Swift Code: UNILPKKA
http://waziristandairy.blogspot.com
http://teamashiyana.blogspot.com
http://ashiyanacamp.blogspot.com 

Friday 4 January 2013

وزیرستان ڈائری: مشکلات مگر فلاحی کاموں کو جاری رکھنا ہے


محترم دوستوں اور ساتھیوں،
اسلام و علیکم 

آج کی ڈائری:

گزشتہ کچھ دنوں سے جس ذہنی خلفشار اور پسماندگی کا شکار ہوں اس کا اظھار یہاں (آشیانہ کیمپ، میرانشاہ، شمالی وزیرستان) میں موجود اپنے دیگر ساتھیوں سے بھی کر چکا ہوں. اپنی اسکفیت کو میں کیا نام دوں؟ کچھ سمجھ نہیں آتا. بہرحال، یہی سیکھا ہے کے یہ بھی الله پاک کا ایک امتحان ہے اور ہم سب کو اس میں پورا اورکامل اترنا ہے. الله مجھ کو اور میرے ساتھیوں کو ہمت، صبر، حوصلہ اور استقامت عطا کرے - آمین.

عدنان بھائی سے بات کر کے بہت سکوں ملتا ہے. عدنان بھائی مجھ کو اور کیمپ میں مقیم دیگر لوگوں کو اللہ کی رحمت اور ہمرے فرض سے ہم کو اس طرح آگاہ کرتے ہیں کہ دل میں ایک نیا جذبہ اور ہمت جاگ اٹھتی ہے. اور مجھ میں فلاحی کم کرنے کا ایک جذبہ جاگ جاتا ہے. جب سے میں یہاں آیا ہوں. ہر طرح کے حالت کا سامنا کرنا پڑھ رہا ہے. تنگدستی فقر و فاقہ میں کس طرح گزارا کرنا ہے؟ یا بیماری میں بغیر ادویات کے کیسے خود کو سنمبھالنا ہے؟ یہ سب یہاں آکر ہی سیکھنے کو مل رہا ہے. ایک روٹی میں ٢ افراد کیسے گزارا کرتے ہیں. شدید سردی میں خود کو کس طرح محفوظ کرنا ہے. ہر طرف موت کے سائے موجود ہوں تو خود کو کس طرح سے محفوظ رکھنا ہے. یہ سب یہاں آکر ہی سیکھنے کو ملا. میں تو بس ایک ہی امید لے کر روز جاگتا ہوں اور اپنا دن گزرتا ہوں کہ ایک دن مجھ کو اپنے گھر واپس کراچی چلے ہی جانا ہے جہاں زندگی کی تمام تر سہولیات موجود ہیں. اور یہی ایک احساس مجھ میں جینے کی ایک امنگ جگا دیتا ہے. اور میں پہلے سے زیادہ جذباتی ہو کر ٹیم آشیانہ کے دیگر کارکنان کے ساتھ یہاں (میرانشاہ، شمالی وزیرستان) میں فلاحی کاموں میں مصروف ہو جاتا ہوں. 
فنڈز کی کمی، ادویات کی کمی، غذائی اجناس کی کمی، ہمارا صرف یہی مثلا ہے. اگر کوئی ہم کو ادویات کی فراہمی کر دے، غذائی اجناس کی فراہمی کر دے، ہم کو گرم کپڑے فراہم کر دے تو مجھ کو پورا یقین ہے کہ ٹیم آشیانہ کے کارکنان دیگر علاقوں کی طرح یہاں بھی فلاحی کاموں کی ایک طریق رقم کر دیں گے - انشا الله. 

دیگر علاقوں کی طرح یہاں بھی ہم کو لوگوں کے عجیب عجیب سوالوں کا سامنا کرنا پڑھ رہا ہے. ایک بہت الگ سوال ہے کہ ہمرا تعلق کس تنظیم یا ادارے سے ہے؟ میں تو اس سوال کا جواب دے نہیں سکتا کہ جب بھی میں بولتا ہوں تو الگ ہی بولتا ہوں اور میری باتیں لوگوں کو بہت آسانی سے سمجھ نہیں آتا. اور عدنان بھائی ہی لوگوں کو یہاں کی زبان میں جواب دیتے ہیں جو زیادہ بہتر ہے. میں تو صرف اتنا کہوں گا کے اچھے برے لوگ ہر جگہ موجود ہوتے ہیں. جو ہر طرح کے کاموں میں مصروف ہوتے ہیں. یہ صرف ہمارا ذاتی کردار اور عمل ہوتا ہے جس سے ہم پہچانے جاتے ہیں. افسوس کے اتنے سالوں سے یہاں (شمالی وزیرستان) کے لوگوں کی محدود پیمانے پر فلاحی خدمات سر انجام دینے کے بعد بھی یہاں کے لوگ اس طرح کے سوالات کرتے ہیں.  میرا ارادہ بہت جلد یہاں سے رخصت لینے کا ہے. میرا خیال یہی ہے کے میں کراچی میں رہ کر فنڈز کی مستقل فراہمی کا بندوبست کرتا رہوں اور یہاں (میرانشاہ) بھیجتا رہوں، یہاں کے مقامی لوگ اور عدنان بھی ہی یہاں پر زیادہ بہتر طریقے سے فلاحی کاموں کو سر انجام دے سکتے ہیں. ہم کچھ بھی کر لیں یہاں کے حالات ابھی اس قابل نظر نہیں آتے کہ ہم جیسے لوگ یہاں آکر فلاحی کام سر انجام دیں. (یہ میرا ذاتی تجربہ ہے،ہو سکتا ہے کے میں غلط ہوں).

دتہ خیل سے میرانشاہ آنا بہرحال تھوڑا آسان رہا، میں یہی سوچتا ہوں کہ اگر آج بھی ہم دتہ خیل میں ہوتے تو جانے کیا حال ہوتا؟ اور کیا حشر ہوتا، میرانشاہ ایک چھوٹا شہر ہے جہاں کچھ انسان تو نظر آتے ہیں دتہ خیل تو بس پہاڑوں کے درمیان تھا جہاں بنیادی سہلویات پانی جیسی چیز تک آسانی سے میسر نہیں تھی. 

گزشتہ کچھ دنوں میں بار بار یہاں کرفیو نافذ ہو رہا ہے. سنا ہے کی آگے کے علاقوں میں ڈرون حملے بھی ہو رہے ہیں. کہی کہی پاکستانی افواج بھی  پاکستان کے دشمن لوگوں کے خلاف کاروائی کر رہی ہیں. میں اس بارے میں کچھ بھی لکھنا نہیں چاہتا کیوں کے یہ سیکورٹی اور پاکستان کی سالمیت کا معاملہ ہے اور جہاں کہی پاکستان اور اسلام کا نام ہو تو وہاں مجھ جیسا کم عقل انسان بھی اپنی زندگی کو قربان کرنے سے باز نہیں رہ سکتا.  الله پاک ہم سب کو ایک سچا اور پکا مسلم اور پاکستانی بننے کی توفیق دے، آمین.

گزشتہ دن انٹرنیٹ سے ہی پتہ چلا کے سندھ کے سیلاب زدہ علاقوں میں معصوم بچے بہت بری تعداد میں خسرہ جیسی مہلک بیماری کا شکار ہو کر  ہلاک ہو رہے ہیں. الله اکبر 
مجھے یاد ہے کے کچھ ماہ قبل جب میں اپنے دوستوں اور ساتھیوں کے ہمراہ کندھکوٹ، راجن پور، (سندھ) اور نصیرآباد (بلوچستان) میں سیلاب زدگان پاکستانی بھائی، بہنوں کے لئے فلاحی خدمات سر انجام دے رہا تھا تو اس وقت بھی میں اور میرے ساتھ بار بار اپنی تحریروں کے ذریعے اور ذاتی روابط سے تمام لوگوں سے بار بار اپیل کر رہے تھے کے سلب زدہ علاقوں میں  کسی بھی وقت کوئی موزی مرض پھوٹ سکتا ہے جس سے ہزاروں لوگوں اور بچوں کی زندگی کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں. مگر اس وقت بھی ہماری اس پکار اور اپیل پر بہت کم لوگوں نیں کان دھرے تھے.  شاید ہم پاکستانی لوگ ہمیشہ سے کسی حادثے کے منتظر رہنے کے عادی ہو چکے ہیں اور اب جب ہلاکتیں ہو رہی ہیں تو لوگ شور مچا رہے ہیں. عمل کتنا ہو رہا ہے یہ الله حیح جانتا ہے یا وہ لوگ جن پر اس بیماری اور سیلاب کی وجہہ سے ایک قیامت ٹوٹ پڑی ہوگی. الله پاک ہم سب پر اپنا رحم اور کرم فرماۓ - آمین. اور مخلص لوگوں،مخیر لوگوں کو یہ توفیق دے کہ وہ خود متاثرہ علاقوں میں جائیں اور فلاحی خدمات اپنے ہاتھوں سے سر انجام دیں.  کوئی ادارہ، کوئی حکومت، خود سے کچھ بھی کرے جب تک آپ خود  سے اپنے آپ کو فلاحی خدمات کے کاموں میں شامل نہہ کریں گے آپ کو اندازہ نہیں ہو سکے گا کہ دکھ اور تکلیف ہوتی کیا ہے. میں ایک دفع پھر سے اپیل کروں گا کہ جو لوگ کراچی اور دوسرے شہروں میں مقیم ہیں وہ اپنے اپنے طور پر ایک میڈیکل ٹیم بنائیں اور سلب سے متاصرہ علاقوں میں جا کر مفت میڈیکل کیمپ لگیں چاہے ایک دن کا ہو یا ایک ہفتے کا. الله نے چاہا تو ہم سب مل کر اس مشکل سے نجات حاصل کر لیں گے. انشا الله 

یہاں ، (میرانشاہ، شمالی وزیرستان) کے لئے کیا لکھوں، کچھ لوگوں نے اور ہمارے قبل احترام میڈیا نے پورے وزیرستان کو ایک ایسا علاقہ بنا دیا ہے جہاں رہنے اور بسنے والا شاید ایک ایک شقص پاکستان مخالف ہے. اسلام مخالف ہے. لیکن حقیقت میں ایسا نہیں ہے. یہاں کے لوگ بہت مجبوری اور بےبسی کے عالم میں جی رہے ہیں. ان لوگوں کے پاس کوئی دوسرا آپشن موجود ہی نہیں ہے. پاکستان میں یہاں کے لوگوں کو دہشت گرد اور شدت پسند سمجھا جاتا ہے. جبکہ صرف کچھ لوگ ہی ایسے ہونگے جو لاٹھی اور ہتھیاروں کے بل پر یہاں کے غریب مجبور اور بے بس لوگوں کو ڈرا دھمکا کر رہ رہے ہیں. اکھڑ کو ہماری بہادر افواج بھی تو کتنے ہی مشکل حالات میں یہاں موجود ہیں. اور اپنی جنوں کی پروا کے بغیر پاکستان کی حفاظت کا کام سر انجام دے رہے ہیں. یہاں کے مسائل کا کیا حل ہے یہ مجھ کو نہیں پتہ مگر یہاں کے مقامی لوگوں کے مسائل کا حل ہم سب لوگوں کے پاس ہے. یہاں کے لوگوں کو روزگار، تعلیم، اور زندگی کی بنیادی سہولیات دے کر ہم ان سب کو پاکستان کی ترقی میں شامل کر سکتے ہیں. اور ایک نہ ایک دن ایسا ضرور ہوگا. آج ایک عدنان یہاں موجود ہے. کل انشا الله اور بھی لوگ یہاں فلاحی خدمات کی غرض سے ضرور آئے گے. اور ہم سب مل کر شمالی وزیرستان کو امن اور محبت کا گہوارہ بنا دیں گے. 

میں آخر میں اپنے گھر والوں، اپنی امی، اپنی بہنوں اور دوستوں سے یہی کہوں گا، کہ میں الله کے فضل و کرم سے ٹھیک ہوں، پریشن ہونے کی کوئی ضرورت نہیں ہے. کچھ مشکلات کی وجھہ سے بہت تھک گیا تھا. اور خود کو ہارتا محسوس کر رہا تھا. مگر ابھی خود کو سمبھال لیا ہے. اور سنا ہے کے موبائل سروس بھی بھال ہونے والی ہے. یا پھر انٹرنیٹ سے رابطہ بھی ممکن ہے. آپ سب اپنا خیال رکھے اور مجھے اور میرے ساتھیوں کو اپنی دواؤں میں یاد رکھیں.

الله حافظ 
آپ کا بیٹا، آپ کا بھائی، آپ کا دوست.


نوٹ:
دوستوں، اگر آپ آشیانہ کیمپ،میرانشاہ، شمالی وزیرستان، میں موجود ہماری ٹیم سے رابطہ کرنا چاہتے ہیں یا اپنا کوئی پیغام  ان تک پہچانا چاہتے ہیں تو درج ذیل لنک کا استعمال کریں. 
http://teamashiyana.blogspot.com

آشیانہ کیمپ میں جاری فلاحی کاموں کی تفصیل اور کیمپ کو درکار فنڈز اور سامان کی تفصیلات کے بارے میں معلومات کے لئے درج ذیل  لنک استعمال کریں. 
http://ashiyanacamp.blogspot.com

جزاک الله 

Wednesday 2 January 2013

وزیرستان ڈائری: مشکلات اور پریشانیاں.

محترم دوستوں اور ساتھیوں،
اسلام و علیکم 

گزشتہ روز شایع کی جانی والی ڈائری میں ہمارے ساتھی یہاں  (آشیانہ کیمپ، میرانشاہ، شمالی وزیرستان) کی بگڑی ہوئی صورت حال سے بہت پریشان اور مشکل کا شکار نظر آئے، ہم سب دوستوں اور ساتھیوں کی دعا ہے کہ الله پاک ٹیم آشیانہ، شمالی وزیرستان کے ساتھیوں اور آشیانہ کیمپ میرانشاہ میں مقیم تمام لوگوں کی مشکلات، پریشانی اور مصائب کو آسان کرے اور ہم سب کو اپنے ساتھیوں کی مدد کرنے کی ہمت اور توفیق عطا فرمائیں (آمین).

آج ملنے والی ڈائری:

جو بھی لکھا اور لکھ رہا ہوں ایک ایک لفظ میری ذاتی سوچ، فکر اور میرے اوپر بیت رہے یہاں کے حالات کے مطابق لکھ رہا ہوں. 
مجھے نہیں پتہ کے ٹیم آشیانہ کے دیگر ساتھی اور خود عدنان بھائی، اس طرح کے مشکل حالات میں کس طرح سے خود اپنی ذہنی کیفیت کو سنمبھال رہے ہیں، مگر اپنی ڈائری میں وہی لکھ رہا ہوں جو میں محسوس کر رہا ہوں اور لکھنا چاہتا ہوں. 

میں جس دن سے یہاں آیا ہوں، صرف ایک ہی بات بہت شدت سے محسوس کر رہا ہوں، وہ یہ کے ہم بہت مجبور اور بے بس لوگ ہیں جو یہاں (شمالی وزیرستان) آکر پھنس گئے ہیں اور اب سسک سسک کر، بھوکے رہ کر، بیمار رہ کر اپنی موت کا انتظار کر رہے ہیں جیسا کہ یہاں کے دیگر لوگ کر رہے ہیں. یہاں کے لوگ پہلے ہی غذائی اجناس کی قلت، ادویات کی کمی جیسی پریشانیوں سے نبرد آزما ہیں اب سیکورٹی اداروں نے یہاں امن و امان اور دیگر وجوہات کی بنا پر کرفیو نافذ کر رکھا ہے. جس کی وجھہ سے اب ہم صرف آشیانہ کیمپ کے اسس احاطے تک ہی محدود ہو کر رہ گئے ہیں. اب اور کیا لکھوں؟ اتنا مجبوری اور لاچاری تو شاید ہم کو دور غلامی میں بھی نہ ہوئی ہو. کم از کم انسان مر تو سکوں سے سکتا تھا. میں تو خود کافی دنوں سے آسان موت کے طریقوں پر غور کر رہا ہن مگر کوئی راستہ نظر نہیں آرہا

میری تحریر اب مایوسی کا شکار نظر آرہی ہے، میرے ساتھ موجود میرے دوست اور کارکنان اب میری طرف ایسی نظروں سے دیکھنے لگے ہیں کہ جیسے میں کوئی خلائی مخلوق ہو گیا ہوں. یہ تو بھلا ہو کچھ مقامی دوستوں کا کہ کچھ نہ کچھ کر کے ایک انٹرنیٹ مل جاتا ہے اور میں جلدی جلدی اپنی والدہ محترمہ کو اپنے خیریت اور یہاں کے حالت کے بارے میں اطلاع دے دیتا ہوں نہیں تو کچھ دنوں سے یہاں موبائل فون سروس بھی موجود نہیں ہے اور جہاں ہے وہاں ہماری رسائی نہیں.

میں نے اپنی والدہ کو لکھا کہ میں اور میرے ساتھ یہاں خیریت سے ہیں، اور جب وہ یہ ڈائری پڑھیں گی تو جانے غصہ کریں گی یا پیار کچھ سمجھ نہیں آرہا. 
  حقیقت حال یہ ہے کہ یہاں کچھ بھی سہی نہیں ہے، میں گزشتہ ٢ ہفتوں سے نہا نہیں سکا ہوں. پینے کا پانی ہی بہت مشکل سے دستیاب ہو رہا ہے. ایک ہفتے سے زیادہ ہوگیا ہے کہ میں اور کچھ دوسرے لوگ بخار، نزلہ اور دیگر بیماریوں میں مبتلا ہیں مگر ہمارے پاس صرف ایک ہی علاج ہے اور وہ ہے ایک پیناڈول کی گولی،اور کوئی دوا میسر ہی نہی، ایک کمبل میں ہم ٣-٤ افراد کو خود کو سردی سے محفوظ رکھنا ہوتا ہے. گرم کپڑے بس میسر ہیں، ٢٤ گھنٹوں میں صرف ایک وقت کا کھانا وہ بھی نہایت مشکل سے میسر ہو رہا ہے، جی ہاں، یہ ہیں آشیانہ کیمپ شمالی وزیرستان کے اصل حالات. ایسے میں اگر کوئی مجھ سے کہے کے کسی سڑک کنارے کھڑے ہو کر اپنے لئے بھیک مانگو تو شاید میں یہ بھی کر گزروں. مگر یہاں میرانشاہ میں تو صرف سیکورٹی اداروں کے جوان ہیں یا پھر وو لوگ جن کو ہم جیسے بے بس لوگ نظر نہیں آتے، یا پھر وہ لوگ جو ہماری طرح یا ہم سے بھی زیادہ بے بسی کا شکار ہیں. 
الله اکبر، بس اب تو انتظار ہے کسی اور مسیحا کا، الله کرے کے وہ مسیحا بہت جلد آجائے نہیں تو سچ میں بہت دیر ہو جائے گی. 

الله پاک ہم سب پر اپنا کرم کرے، اپنا رحم کرے، اور ہم کو ہمت عطا فرماۓ - آمین.

اسلام و علیکم 
کارکن، ٹیم آشیانہ 
آشیانہ کیمپ، میرانشاہ، 
شمالی وزیرستان. 



نوٹ:
آشیانہ کیمپ اور ٹیم آشیانہ کے بارے میں معلومات / جاننے کے لئے درج ذیل لنک وزٹ کریں: Ashiyana Camp - Miranshah - North Waziristan - Pakistan
   
 








 

Tuesday 1 January 2013

وزیرستان ڈائری: کوئی تو ہماری مدد کو آؤ

محترم دوستوں اور ساتھیوں 
اسلام و علیکم 

کافی عرصے سے جو بھی لکھ رہا ہوں وہ نہ تو کسی کو دکھا پا رہا ہوں نہ ہی اور لکھ پا رہا ہوں. بار بار اپنی قسمت کو اور اپنی سوچ کو کوس رہا ہوں کہ میں آخر کیوں کر یہاں (شمالی وزیرستان) آیا. اپنے گھر ہی رہتا تو کتنا اچھا ہوتا، گھر کا کھانا، امی کی شفقت، گھر کا سکوں اور آرام سردی سے محفوظ رہنے کے لئے گرم کپڑے، شام میں دوستوں کے ساتھ چائے پراٹھا کی محفلیں، سب کچھ چھوڑ کر میں محترم عدنان بھائی سے ملنے اور اس فلاحی خدمت کا حصہ بننے کے لئے ان پہاڑوں میں چلا آیا، جہاں نہ بجلی ہے نہ پانی، نہ ہی سکوں سے سونا ملتا ہے، نہ ہی ایک وقت کا پیٹ بھر کھانا. یہاں (شمالی وزیرستان) کے لوگ تو شاید اس طرز زندگی کے عادی ہو گئے ہیں مگر ہم جیسے کراچی شہر میں رہنے والے جو خود کو انسان اور مسلمان اور پاکستانی کہتے ہیں کے لئے یہ سب کسازب سے کم ہر گز نہی ہے. 

  مجھے نہیں پتہ کہ یہاں (شمالی وزیرستان) کے لوگ گھروں کے بغیر،کچی دیواروں کے سائے میں، بھوکے پیاسے، تنگ دست و بدحالی کا شکار، بھوک سے نڈھال اور بیماریوں میں مبتلا ہو کر کس طرح زندہ رہ رہے ہیں؟ مجھ جیسے انسان کہلانے والی مخلوق کے لئے یہ جگہ کسی بھی طرح کالے پانی کی سزا سے کم یا گونتاناموبے کی اسیری سے بھی مشکل نظر آرہی ہے.

مجھے معاف کرنا شمالی وزیرستان والوں، کہ میں خود کو بہت ہی کمزور محسوس کر رہا ہوں، میں خود کو اس قبل نہیں سمجھتا کہ میں یہاں (میرانشاہ) میں رک کر کسی بھی طرح کے فلاحی کام میں حصہ لے سکوں، میں بہت جلد تھک گیا ہوں
میں اپنے سامنے بچوں کو بھوک اور بیماری سے سسکتا بلکتا نہی دیکھ سکتا، میں اپنے سامنے یہاں کے لوگوں کو بغیر کفن کے دفن ہوتا نہیں دیکھ سکتا، میں اپنے سامنے لوگوں کو مجبوری اور بے بسی کی تصویر بنے نہی دیکھ سکتا. اسی لئے میں اب اپنے گھرکراچی واپس جانا چاہتا ہوں جہاں بیٹھ کر میں یہاں سے ملنے والی اچھی یا بری خبروں کو سن کر بس افسوس کر سکتا ہوں اور دیگر پاکستانی لوگوں کی طرح یہ تو کہ سکتا ہوں "کہ ہم کیا کر سکتے ہیں؟ یہ سب دیکھنا تو حکومت کا کام ہے، ہم تو صرف افسوس ہی کر سکتے ہیں." یہ زیادہ سے زیادہ یہ کہ کچھ ملی مدد جمع کر کے یہاں (شمالی وزیرستان) میں عدنان بھی کو روانہ کر دیں. یہاں (شمالی وزیرستان) میں بے بس، بے سہارا، بھوکے پیاسے اور بیمار بیٹھنے سے کراچی جانا ہی بہتر ہے. 

مجھے تو اس بات کا بھی بہت افسوس ہو رہا ہے کہ اتنے سرد موسم میں اپنے ساتھ بیچارے فیصل بھائی اور ندیم بھائی کو بھی اپنے ساتھ لے آیا ہوں. ابھی تک تو ان دونوں نہیں اپنے منہ سے کچھ نہیں کہا مگر مجھے پورا یقین ہے کہ دل ہی دل مے مجھے ضرور کوستے ہونگے. بس الله پاک ہم کو یہاں (شمالی وزیرستان) سے زندہ سلامت اور ساتھ خیریت کے نکالے. میں اور میرے ساتھی یہاں بے بسی کی گمنام موت کا شکار ہونا ہر گز نہی چاہتے.

پیاری امی جن سے بات ہوۓ پتہ نہی کتنے دن ہو گئے ہیں. مگر میں اپنی آنکھیں بند کر کے تصور میں دیکھتا ہوں کہ امی نماز پڑھ پڑھ کر میرے اور میرے ساتھیوں کے لئے دعا کر رہی ہیں. الله پاک امی کو میرے سر پر سلامت رکھے اور امی کی دعاؤں کو قبول کرے - آمین.

یہاں (میرانشاہ) میں سردی میری ہڈیوں میں اتر چکی ہے. آشیانہ کیمپ جس کو میں اپنے لئے سب سے محفوظ ترین پناہ گاہ سمجھ رہا تھا سب سے کمزور نکلا. ہم جس ٹینٹ میں موجود ہیں پہلی ہی بارش میں ٹوٹ گیا تھا. مقامی لوگوں نے بری مشکل سے جوڑ جاڑ کر اس ٹینٹ کو پھر سے کھڑا کیا. ہم اپنے ساتھ جو امدادی اشیاء لے کر آئے تھے وہ تو دو ہفتے پہلے ہی ختم ہو گئی تھی. بس الله الله چل رہا ہے. لوگ امداد کا وعدہ تو کرتے ہیں مگر اپنے وعدے کو بھول جاتے ہیں. اور اس طرح سے بھولتے ہیں کے جب بھی وعدہ یاد دلایا جائے ہم کو پہچانتے تک ہی نہیں. اب ہم کوئی بھتہ خور لوگ تو ہیں نہیں جو ہمارے ایک فون یا خط پر ہم کو امداد ہمارے کیمپ تک پہنچا دی جائے. ہم تو بس لوگوں سے التجا کر سکتے ہیں، زیادہ سے زیادہ بھیک مانگ سکتے ہیں اور کیا کر سکتے ہیں. اگر کوئی بتا دے کے ہم اس سے زیادہ کیا کریں تو میں ذاتی طور پر اپنے دوستوں کا شکر گزار ہونگا.

یہاں (آشیانہ کیمپ، میرانشاہ،  شمالی وزیرستان) میں بیٹھا ہوں، اور میرے اس پاس بلال محسود، ندیم بھائی، فیصل بھائی، اور دیگر لوگ موجود ہیں اور بار بار یہی کہ رہے ہیں کہ "بھائی، آپ (میں) پاکستان والوں کو یہاں کے حالت کا بتائیں، شاید کوئی الله کا بندا ہماری مدد کو یہاں آجائے." اب میں ان لوگوں کو کیسے یقین دلوں کے جس پاکستان کا یہ لوگ ذکر کر رہے ہیں اس پاکستان میں آج بہت نفسہ نفسی ہے. ہر طرف صرف ذاتی مفادات کی جنگ چل رہی ہے. ہر کوئی اپنے مستقبل کے بارے میں فکرمند ہے، ایسے میں کوئی بھلا میری آواز کیسے سنے گا. اور سب سے بڑھ کر یہ کہ محترم عدنان بھائی، جنہوں نہیں اپنی زندگی کو دکھی انسانیت کی خدمات کے لئے وقف کر دیا. اپنا گھر، اپنی گاڑی، اپنا مال سب کچھ قربان کر ڈالا اور آج بھی اپنی زندگی کی پروا کے بغیر ہر طرح کی فلاحی خدمات سر انجام دینے کے لئے تیار بیٹھے ہیں، جیسے انسان کی کوئی نہیں سنتا تو مجھ جیسے بندے کی کس نے سن لینی ہے. 
میں نے تو اب مجبور ہوکر میڈیا تک کو لکھ ڈالا کہ وہی کچھ کر سکیں، صرف ایک رپورٹ یہاں کے لوگوں کے حالت پر چلا دیں تو شاید کتنے ہی نیک لوگ یہاں کے لوگوں کے لئے مدد کر سکیں گے مگر کیا کروں؟ میڈیا بھی بے ہسی اور بے بسی کی تصویر بنا دکھائی دیتا ہے. اور جو عدنان بھائی کہتے ہیں کہ جو دیکھتا ہے وہی بکتا ہے. تو ہمارے پاس تو بچنے والی کوئی ترکیب بھی نہیں ہے، نہ ہی کوئی ایسا طریقہ جس سے ہم میڈیا کے ذریے دنیا والوں کو اپنی طرف متوجہ کر سکیں. 
بس ایک ہی طریقہ ہے کہ ہم بلاگ لکھتے رہیں اور لکھتے رہیں. یہاں تک کے ہمارا بلاگ کوئی الله کا بندا پڑھے اور ہماری مدد کو آجائے، شرط یہی ہے کے جب تک ہم زندہ ہوں، نہیں تو ہم کو پورا یقین ہے کہ ہماری شاندار موت کے بعد اگر ہمارے اس حال میں مرنے کی خبر میڈیا والوں کی ملی تو ہم ہر طرح سے قومی ہیرو کہلاۓ جائیں گے، ہمارے نام کے سیمینار ہونگے، کچھ دن ہم پر پروگرام چلیں گے. یہیں کہیں (میرانشاہ ، شمالی وزیرستان) میں ہمرے نام کا ایک یادگاری چوک بنا دیا جائے گا. اور شاید کوئی الله کا بندا ہمارے نام سے ملتا جلتا یا ایسا ہی فلاحی ادارہ قائم کر دے.  الله اکبر. 

یا الله مجھ کو اور میرے دوستوں کو معاف کرنا کے آج ایسی مایوسی کی باتیں کر رہا ہوں. کیوں، میری ہمت اور حوصلہ ختم ہو رہا ہے؟   کیوں عدنان بھائی کا سکھایا ہوا درس کے صبر ہی کامیابی کی ضمانت ہے مجھ میں سے ختم ہوتا جا رہا ہے؟ شاید اس لئے کے یہاں کا ماحول اور حالات مجھ کو بہت بری طرح خوفزدہ کر چکے ہیں. موت سے پہلے لمحہ لمحہ موت کا احساس مجھ کو جینے نہیں دے رہا.

یا الله! میری اس سوچ کو مجھ میں سے ختم فرما، میری مدد فرما، مجھے حوصلہ، ہمت، صبر اور استقامت عطا فرما. میں مزید اور کچھ نہیں لکھ سکتا. کیونکہ مجھ کو پورا یقین ہے کہ کراچی میں میری ماں، روز ہی میرے کسی پیغام کا انتظار کرتی ہونگی، اور جب ان کو میری یہ تحریر ملے گی تو مجھ سے زیادہ بری حالت میری امی کو ہو جائے گے. 

اپنے دوستوں کو یہاں کے بارے میں بتانے کے لئے صرف کچھ باتیں لکھ رہا ہوں.
گزشتہ ایک ہفتے سے میں اور آشیانہ کیمپ میں مقیم تمام ساتھ اور مقامی افراد پورے دن میں صرف ایک وقت کا کھانا کھا رہے ہیں کیوں کہ ہمارے پاس غذائی اجناس نہ ہونے کے برابر ہیں. میں اور کچھ دیگر ساتھ شدید سرد موسم کی وجھہ سے بیمار ہیں اورصرف پیناڈول کی گولی پر اکتفا کے ہوے ہیں. 

گزشتہ ایک ہفتے میں ٢ بچے شدید بیماری کی وجھہ سے ہلاک ہو چکے ہیں. جن کو ہم سب نے مل کر دفنایا ہے. مزید کچھ بزرگ، بچے اور خواتین علیل ہیں جن کا علاج فلحال ممکن نہیں ہے. ادویات ہی نہیں ٹوہ کہاں سے علاج؟ غذائی اجناس ہی نہیں تو کیسا کھانا؟ گرم بستر کا حال ایسا ہے کہ ہم چار افراد ایک وقت میں کمبل یا رضائی استعمال کر رہے ہیں. خود کو گرم رکھنے کے لئے لکڑیاں جلاتے ہیں مگر ابھی لکڑیاں بھی ملنا بہت مشکل ہوتا جا رہا ہے. مہنگائی اس قدر ہے کے الفاظ نہیں ہے کیا لکھوں

تو دوستوں باقی حالات آپ خود بھی بہت بہتر طرح سے سمجھ سکتے ہیں. ابھی تو دل سے دوا نکلتی ہے کے بس ایک بلی جیسا ڈرون  بھولے بھٹکے ہی ہمرے سروں پر آجائے اور میرے ساتھ ساتھ آشیانہ کیمپ میں مقیم مقامی لوگوں کو اسس دنیا سے نجات دلا دے کے کچھ لوگوں کے لئے ہم شہید اور کچھ کے لئے ..... باقی عقل کا استعمال کریں. 

گزشتہ ایک ہفتے سے میرانشاہ اور اس پاس کے علاقوں میں سیکورٹی کی وجوہات کی بنا پر بار بار کرفیو نافذ کیا جا رہا ہے جس کی وجھہ سے ہم لوگ ایک ہی جگہہ محصور ہو کر رہ گئے ہیں. 
باقی حالات اور واقعات کے بارے میں لکھتے رہنے کی کوشش کرتا رہوں گا. 
بشرط زندگی! 
 بس آخر میں اتنا کہنا ہے کہ "کوئی تو یہاں کے لوگوں اور ہماری مدد کو آؤ.....

عدنان بھائی، اب سے کچھ ہی دیر میں اپنا پیغم لکھنے والے ہیں اور مزید تفصیلات سے آگاہ کرنے والے ہیں. 

آپ سب کی دعاؤں  کے طلبگار 
ٹیم آشیانہ 
آشیانہ کیمپ، ١.٥ کلومیٹر،
میرانشاہ، شمالی وزیرستان. 
 

نوٹ: 
ٹیم آشیانہ سے رابطہ کرنے کے لئے درج ذیل لنک کا استعمال کریں.