Wednesday 31 October 2012

بلال خان محسود کا شمالی وزیرستان سے پیغام: ٢٩ اکتوبر ٢٠١٢.

بلال خان محسود کا پیغام:

بھائی، الله کا شکر ہے ہم لوگ بلکل صحیح طریقے سے اپنے وطن (دتہ خیل) شمالی وزیرستان آگئے ہیں. اچھی بات یہ ہے کہ ہم لوگ اپنے ساتھ سارا سامان جو ہم لوگ نے پشاور سے جمع کیا تھا اور خریدا تھا یہاں لے کر آگئے ہیں. اور یہ سامان ہمارے کچھ کام تو آگیا.

یہاں کیمپ کے حالت بہت خراب ہیں. ہماری سمجھ میں کچھ نہی آرہا کے ہم کیا کریں؟ ڈرون بھی بار بار آرہا ہے. ابھی پتہ نہیں کون جانے والا ہے. ہم کیا دعا کرے یہ بھی سمجھ نہیں آرہا. کیمپ میں سب ہم کو سمجھا رہے ہیں کہ حالات سہی ہو جائیں گے، مگر کب ہونگے پتہ نہیں.

ہم سب لوگ تو کب سے عدنان بھائی کو کہہ رہے ہیں کہ اس کیمپ کو بند کردو مگر وہ کہتے ہیں کہ سب جلدی ٹھیک ہو جاۓ گا. 
ہمارے پاس کرنے کو کوئی کام نہیں ہے، ابھی بہت کتابیں تو ہیں مگر پڑھنے کا دل نہیں کرتا ہے. کیا پڑھیں اور کس سے پڑھیں؟ یہ سب کب ٹھیک ہوگا؟

وہاں پشاور میں ہم نے دیکھا کے لڑکے لوگ اچھے کپڑے پہن کر گاڑی میں جاتے ہیں پڑھنے یہاں تو کوئی اسکول بھی نہیں ہے. کیمپ والوں نہیں جو اسکول بنایا ہے وہ تو ابھی خالی ہے. یہاں کا خان کہتا ہے کے پڑھ کر کرنا کیا ہے؟ پاکستانی لوگ تم کو دہشت گرد کہتے ہے اور تم ہو بدنام کچھ نہیں کر سکتے. پاکستان والوں نے ہم کو پاکستان انے پر پابندی لگا دی ہے. 
ابھی اللہ سے دعا کرتے ہیں کہ جو بھی ہونا ہے بس ہو جاۓ. ایسا ہم کو کچھ سمجھ نہی آرہا.

ابھی عید کا  دن بھی آگیا، ہمارے پاس تو کچھ بھی نیا نہی ہے، جو کپڑا عدنان بھائی نے دیا ہے، وہ کپڑا بھی پرانا ہے مگر الله کا شکر ہے کپڑا تو ہے. عید کا دن ہم لوگ نے آلووالا چاول کھایا. الله کا شکر کیا کہ یہ بھی کھانے کو ملا.

ابھی سب لوگ کہہ رہے ہیں کہ جنگ لگنے والا ہے، کب لگے گا جنگ؟ اور ہم کیا کریں گے جنگ میں؟

بھائی، آپ کب آؤ گے؟ ہم کو ابھی یہاں نہی رہنا. بھائی آپ نے کہا تھا کہ ابھی جب آؤ گے تو ہم کو ساتھ لے جاؤ گے. ابھی آپ جلدی آجاؤ، ہم کو ہماری امی کو اور بہن کو ساتھ لے جاؤ. ہم آپ کا سارا کام کرے گا. آپ کے گھر کا بھی کام کرے گا. اور پڑھے گا بھی. ہم کو یہاں نہی رہنا اب. آپ جلدی سے آجاؤ ابھی.
          

Tuesday 23 October 2012

بلال محسود کا پیغام: اکتوبر ٢٢، ٢٠١٢


بلال محسود کا پیغام: اکتوبر ٢٢، ٢٠١٢ 

ابھی ہم پشاور میں ہے، یہاں کا دنیا ہی الگ ہے، ہماری دنیا بھی الگ ہے. ہم کو بہت ساری چیزیں سب سے الگ الگ نذر آتی ہیں ہر طرف انسان ہی انسان ہیں. بہت ساری گاڑیاں ہیں. کھانے کے لئے طرح طرح چیزیں ہیں. یہاں پیسے کمانے کے لئے بہت  کام ہیں. بیماری کے لئے ڈاکٹر بھی بہت ہیں. دوائی بھی ہر جگہ مل جاتی ہے. احمد بھائی اور منصور بھائی نے جو بتایا تھا کہ شہر میں پڑھنے لئے بڑی بڑی جگہہ ہوتی ہیں وہ بھی ہیں یہاں. 

ہم کو ابھی اپنےملک (وزیرستان) جانا ہے. ابھی ہم وہاں جاکر اپنے امی اور بہن کو یھاں لانا چاہتے ہیں. ہم بھی بارے آدمی بننا چاہتے ہیں. کوئی ہم کو تھوڑی سی مدد ضرور دینا. 

 

بلال محسود کا پیغام: اکتوبر ٢٢، ٢٠١٢

بلال محسود کا پیغام: اکتوبر ٢٢، ٢٠١٢ 

ابھی ہم پشاور میں ہے، یہاں کا دنیا ہی الگ ہے، ہماری دنیا بھی الگ ہے. ہم کو بہت ساری چیزیں سب سے الگ الگ نذر آتی ہیں ہر طرف انسان ہی انسان ہیں. بہت ساری گاڑیاں ہیں. کھانے کے لئے طرح طرح چیزیں ہیں. یہاں پیسے کمانے کے لئے بہت  کام ہیں. بیماری کے لئے ڈاکٹر بھی بہت ہیں. دوائی بھی ہر جگہ مل جاتی ہے. احمد بھائی اور منصور بھائی نے جو بتایا تھا کہ شہر میں پڑھنے لئے بڑی بڑی جگہہ ہوتی ہیں وہ بھی ہیں یہاں. 

ہم کو ابھی اپنےملک (وزیرستان) جانا ہے. ابھی ہم وہاں جاکر اپنے امی اور بہن کو یھاں لانا چاہتے ہیں. ہم بھی بارے آدمی بننا چاہتے ہیں. کوئی ہم کو تھوڑی سی مدد ضرور دینا. 

 

Saturday 20 October 2012

وزیرستان ڈائری: بلال محسود کی آج کی ڈائری- ٢٠ اکتوبر، ٢٠١٢

محترم دوستوں اور ساتھیوں،
 اسلام و علیکم 

الله پاک ہم سب پر اپنا رحم و کرم فرماۓ - آمین. 
عدنان بھائی اور بلال محسود پشاور میں بھیک مشن کے سلسلے میں موجود ہیں، کراچی، لاہور اور راولپنڈی میں بھی مقامی ساتھ اور کارکنان بھیک مشن کے زریعے شمالی وزیرستان میں متاثرہ اپنے بھائی بہنوں کے لئے امدادی اشیاء جمع کر رہے ہیں. آج پشاور میں عدنان بھائی، بلال محسود اور دیگر کارکنان کا دن کیسا گزرااور دیگر شہروں میں موجود کارکنان کی کارکردگی کی تفصیلات جمع کی جا رہی ہیں جو کہ مکمل ہوتے ہی آشیانہ کیمپ کے لنک (بلاگ) پر ڈال دی جائیں گی. 

آج کا دن بلال خان محسود کے لئے کیسا رہا اس بارے میں بلال نے  کچھ ہی دیر قبل ہم کو لکھوایا ہے جو ہم تھوڑی سی ترمیم کے ساتھ یہاں لکھ رہے ہیں.


=====================================================
بھائی میں تو پہلی دفع یہاں (پشاور) آیا ہوں، یہ تو بہت بڑا شہر ہے. کتنی گاڑیاں ہیں، کتنے لوگ ہیں، میں تو جن لوگوں سے ملا سب نے مجھ کو بہت دیا. مگر یہاں کچھ بھی اچھا نہی لگ رہا. ایسا لگتا ہے جیسے ہم لوگ وزیرستان سے ہیں تو اسی لئے ہم بھی کوئی بم لے کر آیا ہوگا. ان کو سمجھاؤ کے ایسا نہیں ہے. ہم بھی انسان ہیں. ہاں ہم کو کھانا بہت اچھا ملا روٹی، نان، دال اور مرغی کا سالن سب بہت اچھا تھا الله ان لوگوں کو خوش رکھے. ابھی ہم کو اپنی امی اور بہن کا فکر ہے وہ لوگ ہمارے ساتھ یہاں نہیں آیا ہے پتا نہیں وہاں کہ کر رہا ہوگا؟
کیمپ والے کہتے ہیں کی ہم کل یہاں سے واپس وزیرستان جائیں گے بس جلدی سے کل ہو جاۓ تو ہم اپنی امی اور بہن کے پاس جائیں.
ابھی اور لوگ امداد دینے آنے والے ہیں ہیں. وہ جو بڑے سکول میں پڑھتے ہیں وہ بھی ہم سے ملنے آئے تھے مجھ کوہ بہت کتابیں دے کر گئے ہیں. دعا کرو کے بڑا خان ماں جاۓ اور ہم کو وہاں پڑھنے کا اجازت دے. ہم بھی پڑھ لکھ کر بڑا آدمی بننا چاہتے ہیں. کراچی والا بھائی سہی کہتے ہیں کی پڑھنے سے انسان کا عزت بڑھتا ہے اور مقام بھی ملتا ہے.
بس جلدی جلدی امداد جمع کرو اور واپس علاقے میں چلو. ہم کو تو ڈرون سے زیادہ یہاں کہ لوگوں سے اور پولیس سے خوف لگ رہا ہے.
ابھی اور کیا بولے؟
ابھی کچھ نہیں بس ہم کو امداد دو اور ہم روانہ ہو یہاں سے.
=================================================   

شمالی وزیرستان سے بلال محسود کا پیغام: ١٨ اکتوبر، ٢٠١٢

اسلام و علیکم،

ہم کو اپنے کارکنان اور ساتھیوں کے جو پیغامات موصول ہوتے ہیں ان میں سے کچھ پیغامات کچھ تدوین (ایڈیٹنگ) کر کے پبلک کر دیے جاتے ہیں، انہی پیغامات میں سے کچھ پیغامات آشیانہ  کیمپ میں مقیم بلال محسود کے بھی ہوتے ہیں. ابھی جو پیغام یہاں لکھا جا رہا ہے ووہ بلال محسود کے پشاور آنے سے پہلے ہم کو موصول ہوا تھا. 
بلال محسود، اس وقت پشاور میں موجود ہیں اور ٹیم آشیانہ کے مقامی کارکنان کے ہمراہ بھیک مشن میں حصہ لے رہے ہیں. 


===============================================================
اسلام و علیکم،
آپ لوگ مجھ سے کہتے ہو کہ میں یہاں (وزیرستان) کے حالات لکھ کر بھیجوں؟ کیا لکھ کر بھیجوں؟ مجھ کو یہ تو بتاؤ؟ مجھ کو سمجھ نہیں آتا کی لکھنا کیا ہے؟ ابھی جو بھی میں لکھتا ہوں، اس میں عدنان بھائی کو سمجھ نہیں آتا، کبھی کہتے ہیں کہ ایسا لکھو، کبھی کہتی ہیں کہ ویسا لکھو، ہمارا دماغ کام نہیں کرتا. آپ ہم کو صاف صاف بتاؤ کی لکھنا کیا ہے. سچ لکھنے کی اجازت دو ہم کو. مگر ہم بےغیرت نہیں ہیں. اپنی بہن اور ماں کی مجبوری کا نہیں لکھ سکتا. 

آج ہم کو بہت افسوس ہوا. کیمپ میں خانے کو کچھ نہیں تھا ہم لڑکے لوگ خان کے پاس گئی، اس نے کہا کے جرگے والوں کے پاس جاؤ. جرگے والوں کے پاس گئے تو وہ بولا مسجد والوں کے پاس جاؤ، ہم مسجد والوں کے پاس گئے تو وہ بولا جس نے تم کو سکول بنا کر دیا ہے، تم کو پڑھتا ہے اسی سے کھانا مانگو. ہم کو بہت غصہ آگیا مگر ہم ابھی کچھ کر نہیں سکتے، ہم مجبور لوگ ہیں. کس کی بات ماننا ہے اور کس کی بات نہیں ہم کو سمجھ نہیں آتا. ابھی ہم ایک دن میں ایک وقت کھانا کھاتے ہیں. ابھی تو ہم نے سبھی لڑکوں سے کہدیا ہے کہ بسس سمجھ لو رمضان آگیا ہے اور روزہ رکھنا شروع کر دو. شاید الله کو ہماری حالات پر کچھ رحم آجائے. ابھی یہاں کے لوگ کہتے ہیں کہ بس ایک دفع فوج آجاۓ تو سبھی ٹھیک ہو جاۓ گا. فوج کبھی آئے گی؟ جبھی ہم لوگ مر جاۓ گے؟ یا یہ ملا لوگ ہمارے کو بھی ملا بنا دیں گے؟ 
ابھی ہمارا دل سچی بات ہے پڑھائی میں نہیں لگتا. ابھی ہم کو اپنی امی اور بہن کا فکر ہوا ہے، کراچی والا بھائی تو ہم کو بھول ہی گیا ہے. شاید یہاں کے لوگ سچ کہتے ہیں کہ پاکستان والے بیوفا ہوتے ہیں. 
ابھی کیمپ والے لوگ بولتے ہیں کہ ہم لوگ پشاور جائیں گے. میں بھی ساتھ جاؤں گا میں نی کوئی شہر نہیں دیکھا دکھوں گا کہ پشاور کیسہ شہر  ہے اور پشاور والے کیسہ ہیں. 
ہمارے لئے دعا کرنا.
آپ کا بھائی 
بلال 
================================================================

محترم دوستوں،
بلال نے اور بھی بہت کچھ لکھا مگر ہم کو اور آپ کوہ اسس تحریر سی اچھی طرح اندازہ ہو سکتا ہے کہ بلال اور اسس جیسے بچوں کی سوچ کیسس طرح تبدیل ہوتی جا رہی ہے. یہ سب ہماری غفلت اور نہ انصافی کی وجہہ سے ہو رہا ہے. ہم سب وزیرستان والوں سے ڈرتے ہیں اور وہ ہم کو اپنا دشمن سمجھنے لگے ہیں، ایسے میں ایک مخصوص طبقہ ان کی اسی کمزوری کا فائدہ اٹھا کر ان کو کبھی مذہب اور کبھی فرقے کے نام پر استعمال کر رہا ہے.

آج ٹیم آشیانہ کے کچھ کارکنان، شمالی وزیرستان سے یہاں پشاور آئے ہیں جہاں ہم سب مل کر جی، ٹی روڈ پر بھیک مانگ رہے ہیں. تاکہ اپنے پریشان حال وزیری بھائی، بہنوں کے لئے کچھ سامان اکھٹا کر سکیں. ہم کچھ زیادہ تو نہیں کر سکتے مگر ٹھوڑی بہت مدد ضرور کر سکتے ہیں.  انشا الله ایک دن ہمارے وزیرستانی بھائی بہنوں کے حالات بھی سہی ہونگے. آمین.

پشاور میں بلال محسود نے کیا دیکھا، اور کیسا محسوس کیا؟ ہم بلال کے خیالات جان کر بہت جلد تحریر کریں گے.
الله پاک آپ کا اور ہم سب کا حامی و ناصر ہو - آمین!
کارکن ٹیم آشیانہ 
پشاور  

    

Thursday 18 October 2012

شمالی وزیرستان سے بلال محسود کا پیغام

اسلام و علیکم دوستوں.

شمالی وزیرستان سے آئے ہوے پیغامات کے ساتھ حاضر ہوں،

بلال محسود کا بھیجا ہوا پیغام:
عدنان بھائی اب بس ایک طرف بیٹھ کر ہم کو پڑھاتے ہیں، کچھ لوگوں نے کیمپ میں آکر بہت ہنگامہ کیا. کیمپ میں پہلے ہی سامان نہیں تھا جو تھا وہ بھی توڑ پھوڑ دیا. وہ کہتے ہیں کہ ہم پاکستان کے ایجنٹ ہیں. اور یہاں ڈرامہ کر رہے ہیں. عدنان بھائی اور اکرم بابا نے بہت کہا کہ ہم یہاں صرف آپ کی خدمات کے لئے ہیں مگر کوئی نہیں مانا. یہاں سے لوگوں کو بھی نکلنے کا کہہ رہے ہیں ابھی یہاں سے لوگ کہاں جایئں گے؟ یہاں سے پاکستان جا نہیں سکتے، ہمارے اپنے گھر جنگ میں ختم ہو گئی ہیں. امداد کا کوئی پتا نہیں. آپ لوگ جو کتابیں دے کر گے تھے وہ ہم کیسے پڑھیں؟ کتابوں سے کبھی پیٹ نہیں بھرتا. میری بہن اور امی کو بھوک لگتی ہے تو وہ مجھ سے کہتی ہیں میں دوسرے لوگوں سے کھانا لے کر امی کو اور بہن کو کہلاتا ہوں. جو بچ جاتا ہے تو خود کھا لیتا ہوں. 
کیا ہم انسان نہیں ہیں؟   

Tuesday 16 October 2012

آج کا پہلا صفحہ: ملالہ کو میں نے نہیں مارا

محترم دوستوں اسلام و علیکم،




کچھ ذاتی اور دیگر وجوہات کی بناہ پر وزیرستان ڈائری کو روک دیا گیا تھا، ایک وجھہ یہ بھی تھی کہ وزیرستان میں موجود ٹیم آشیانہ کے فلاحی مشن کو اور کارکنان کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہو گے تھے. مگر ٹیم آشیانہ کے سرپرست اعلی عدنان بھائی کی ہدایت اور اجازت کے بعد ایک دفع پھر اس سلسلے کو دوبارہ شروع کیا جا رہا ہے. یہاں یہ وضاحت کرنا ضروری ہے کہ، دتہ خیل، شمالی وزیرستان سے ملنے والے سارے پیغامات کی پہلے تدوین کر جاتی ہے، اور اس کے بعد ہی لکھ کر اپنے دوستوں کو بھیجا جاتا ہے اور یہاں اپ لوڈ کیا جاتا ہے. ایک اور وضاحت ضروری ہے کہ، بلال محسود، جو آشیانہ کیمپ شمالی وزیرستان میں اپنی والدہ اور بہن کے ساتھ موجود ہیں اپنے ہاتھوں سے وہاں کے حالات قلم بند کر رہے ہیں جس کے لئے رہنمائی عدنان بھائی اور دیگر کارکنان کر رہے ہیں. بہت ممکن ہے کہ ایک دفع پھر یہ ڈائری شروع ہونے کے بعد کیمپ آشیانہ اور کارکنان کسی بھی پریشانی کا شکار ہو سکیں، لیکن ہم اپنی پوری کوشش کریں گے کہ شمالی وزیرستان کے زمینی حقائق سے آپ سب کو آگاہ کرتے رہیں. 

ابھی تک ہم کو کل ٥ (پانچ) تحریریں مل چکی ہیں جن کی تدوین کی جا رہی ہے. بہرحال ہمارے لئے سب سے مقدم ہمارے ملک پاکستان کا استحکام، اسلام کو مزید بدنامی سے بچانا اور پاک افواج کے شانہ بشانہ قدم ملا کر چلنا ہے.
پاکستان زندہ باد، پاک افواج زندہ باد!
 =======================================
آج کا پہلا صفحہ:

ملالہ کو میں نے نہیں مارا 

بھائی احمد آپ کا شکریہ آپ کا بھیجا ہوا ریڈیو بہت کام آرہا ہے، اس پر خبریں بھی آتی ہیں اور یہاں کے بہت سارہ لوگ رات میں بی بی سی کی اردو اور پشتو خبریں بھی سنتے ہیں. خبروں سے پتہ لگتا ہے کہ ہم کون ہیں اور ہم کیا کر رہے ہیں
بھائی، ہم کو ابھی بھی کھانے کی کمی ہے، ایک دن میں ایک وقت کا کھانا ملتا ہے. آپ کہتے ہو کہ پڑھو ہم کیسے پڑھیں. جب پیٹ میں روٹی نہیں ہوگا تو ہم کیسے پڑھے گیں؟ جبہ بہت مشکل سے روٹی ملتی ہے تو یہی سوچتی ہیں کہ اتنی روٹی میں کون کون کھاۓ گا؟ ایک طرف میری امی ہیں اور بہن ہیں اور یہاں کیمپ میں بہت سارے لوگ ہیں، جو کہتی ہیں کہ پاکستانی لوگوں نے دھوکہ دیا ہے. آپ لوگ نہیں تو کہا تھا کہ ہم بھی پاکستانی ہے، آپ نے ہم کو پاکستان کا جھنڈا بھی بنا کر دکھایا تھا ابھی یہ لوگ کہتی ہیں کی آپ پاکستانی ہو اور ہم وزیری، ابھی کون سہی کہ رہا ہے؟
خبروں میں سننا تو پتا لگا کے سوات والی ایک لڑکی کو طالبان والوں نہیں گولی سی مرا، مگر وہ لڑکی بچ گیا. ہم کو نہیں پتہ کہ وہ لڑکی کون ہے؟ ہم کو تو ابھی اپنا بھی نہیں پتا. مگر طالبان والو نے کیوں مارا؟ یہاں (وزیرستان) میں تو ابھی تک طالبان والوں نہیں کسی لڑکی کو ایسے نہیں مارا ہے. تو وہاں کیوں مارا؟ ابھی یہاں کہ لوگ کہتے ہیں کہ جنگ لگنے والا ہے سب بچا لوگ اور جوان تیار ہو جاؤ. ابھی کونسا جنگ ہونا ہے؟ ہم تو بھوکے لوگ ہیں ہم کو پہلے کھانا تو دے دو پھر ہم جنگ کا سوچے گا. اور ہم آپ کے بھائی جو یہاں کیمپ میں ہیں سے پوچھتے ہیں کہ ہم کس بات کا جنگ کرے گیں، تو وہ کوئی جواب نہیں دیتے ہیں. 
ہم کو بس اتنا پتا ہے کہ جیسا میری بہن گلبانو ہے ویسی ہی ملالہ بھی کسی کا بہن، بیٹی ہوگا. اور جو بھی اپنی بہن یا بیٹی کو مارے گا وہ کیسا لوگ ہوگا. ہم وزیر لوگ اپنی بہن بیٹی کو اپنی عزت سمجھتا ہیں. اور اپنی عزت کو نہیں مار سکتا ہیں. 
بھائی، ہم کو پیٹ بھر کر کھانا نہیں ملتا ہم ایسے نہیں پڑھ سکتا ہیں. سارے لڑکا لوگ کہتے ہیں کے اپر کے علاقے میں چلو وہاں خان والے کھانا بھی دیتے ہیں اور پیسہ بھی دیتے ہیں. ابھی ہم کیا کریں؟ آپ کا انتظار کریں یا ہم جائیں؟ ہم نے آپ کو کہا تھا کہ ہم کو اپنے پاس بلاؤ مگر آپ نی کہا کے پہلے آپ آؤ گے پھر ہم کو لے کر جاؤ گے. تو آپ کب تک آؤ گے. یہاں تو جان کا خبر نہیں ہے، کبھی ڈرون آجاتا ہے تو ہم سب کلمہ پڑھ لیتا ہے. آپ کی کتاب لے کر پڑھنے بیٹھتے ہیں تو پڑھا نہیں جاتا. لوگ الگ الگ باتیں بناتے ہیں. 
آپ ایک دفع آکر یہاں کے حالت تو دیکھو آپ کو خود اندازہ ہو جاۓ گا. ابھی ہم نی بہت اچھا لکھنا شروع کر دیا ہے، عدنان بھائی بھی کہتے ہیں تم اچھا لکھنے لگے ہو بلال. آپ کا وعدہ یاد ہے ہم کو.
آپ کا بھائی 
بلال 
         


  



Sunday 14 October 2012

وزیرستان ڈائری: صحبت پور میں، شمالی وزیرستان سے آیا بلال محسود کا خط

محترم دوستوں اور ساتھیوں اسلام و علیکم،

ایک عرصہ بعد آپسے یہاں ملاقات کرنے کا شرف  حاصل ہو رہا ہے، یہ ملاقات ایک ایسے موقے پر ہو رہی ہے جب میں ایک اور فلاحی مشن پر یہاں صحبت پور - نصیرآباد، بلوچستان میں موجود ہوں. جبہ اپنے گھر سے نکلا تھا تو ہم صرف ٤ افراد تھے، میں (منصور)، فریال زہرہ باجی، ندیم بھائی اور فیصل بھائی، ہم نے یہی سوچا تھا کہ جو کچھ سامان اور امدادی اشیاء ہم نے جمع کری ہیں ان کو کندھکوٹ (سندھ) کے بارش سے متاثرہ لوگوں میں تقسیم کر کے واپس اپنے گھروں کو لوٹ آئیں گے، مگر ابھی تک ایسا ممکن نہیں ہو سکا، اور کچھ ایسا ہوا کہ "ہم سفر ملتے گئے اور کارواں بنتا گیا"، الله پاک کے کرم سے ہم نے کندھکوٹ (سندھ) میں ٤ فری میڈیکل کیمپ لگائے، جن میں ١٠٠٠ کے قریب سندھی بھائی، بہنوں اور بچوں کو فری طبی امداد ادویات کی فرہمی کے ساتھ دی. پھر ہمارے بہت عزیز دوست، اور فلاحی کارواں کے رہنما سید عدنان علی نقوی بھائی بھی ایک موقعے پر ہم سے آکر ملے اور ہماری ہمت بڑھائی، اور ہمارے ساتھ فلاحی کاموں میں حصہ بھی لیا. ہم نے اپنے ساتھ لائے ہوے امدادی سامان کے ختم ہونے پر ایک دفع پھر اپنے دوستوں اور ساتھیوں سے رابطہ کیا یہاں کے حالت بتاۓ اور گزارش کر کہ اگر ہمارے دوست اور احباب ہماری مدد کرتے ہیں تو ہم کچھ عرصۂ اور یہاں روک کر مزید فلاحی کام  انجام دے سکتے ہیں. کچھ ساتھیوں نے حالات بہتر نہ ہونے اور وقت نہ ہونے کا کہا اور کچھ ستھائیں نے اپنی بساط کے مطابق ہماری مدد کری، اور ہم کنھدکوٹ (سندھ) سے آگے نکل کر نصیرآباد آگۓ، جس وقت ہم نصیرآباد میں داخل ہوے یھاں ٤ سے ٥ فٹ تک پانی موجود تھا، ڈسٹرکٹ نصیرآباد کا علاقہ صحبت پور حالیہ بارشوں سے اور بارش کے بعد آنے والے سیلاب سے سب سے زیادہ متاثر ہوا. یہاں کی جتنی آبادی تھی سب کی سب پانی سے متاثر، تاحال یھاں کوئی امدادی کاروائی نظر نہیں آتی. ہاں کچھ لوگ آتے ہیں لوگوں کے اعداد و شمار جمع کرتے ہیں اور چلے جاتے ہیں وہ لوگ لوٹ کر کب آئیں گے کچھ نہیں پتہ. 

بہرحال دوستوں، آج میرے یہاں آنے کا مقصد یھاں کے حالات کا رونا رونا نہیں ہ  بلکہ کوشش یہی ہے کہ ہم اپنی ذات سے جو کچھ کر سکتے ہیں کریں باقی لوگوں کو الله پاک ہی ہدایت دینے والے ہیں.

آج کی اسس ملاقات کا مقصد کچھ اور ہے، اور وہ ہے آشیانہ کیمپ سے ملنے والا میرے عزیز بلال محسود کا خط، خط کیا ہے، میری پوری زندگی کو بری طرح جھنجھوڑ کر رخ دیا ہے، وہ خط میں یھاں تحریر کر رہا ہوں، تاکہ سند رہی اور میرے دوستوں کے علم میں حالات کیا ہیں کا اضافہ ہو. . . .

 بلال محسود کا بھیجا ہوا خط کچھ اس طرح سے ہے کہ:
========================================
"بھائی، اسلام و علیکم، 
آپ کیسے ہو؟ آپ تو مجھ سے اور میرے دوستوں سے یہاں بہت وعدے کر کے گئے تھے، کہ آپ ہم کو پڑھو گے، لکھاؤ گے، ہم کو ایک اچھا اور نیک انسان بناؤ گے، ہم کو وزیرستان سے نکل کر اپنے شہر لے کر جاؤ گے. مگر آپ جب سے گئے ہو ہم کو آپ کا کوئی خبر نہیں ملا ہے. یھاں کیمپ کا کیا حالات ہیں آپ کو کچھ پتہ ہے؟ ہم کو ابھی دو (٢) وقت کا روٹی بھی نہیں ملتا. باقی لوگ کہتے ہیں کہ پاکستان والے جھوٹے ہیں، دھوکے باز ہیں. غیرت مند نہیں ہیں.  جواب نہیں دے پاتا ہوں. بس الله سے یہی دعا کرتا ہوں کہ آپ جہاں بھی ہوں الله آپ کو خوش رکھے اور ہماری ملاقات جلدی جلدی کرواۓ.
بھائی، یہاں کہ حالت جیسا آپ گئے تھے اس سے بھی زیادہ خراب ہو گئی ہیں. یہاں ابھی بیماروں کو دوا نہیں مل سکتا، اور ہمارا اسکول تو بس چل رہا ہے. ہمارے دوست آپ کو کبھی اچھا کہتے ہیں کبھی برا. میں بھی کبھی کبھی دل میں آپ کو برا کہتا ہوں مگر جب آپ کی یاد آتی ہے تو ایک جگا بیٹھ کر رو لیتا ہوں. آپ مجھ کو بتاؤ کہ میں کیا کروں؟ اس اسکول میں پڑھتا رہوں جہاں ابھی آپ بھی نہیں ہو. یہاں روز  لوگ آتے ہیں کوئی کہتا ہے کیا پڑھ لکھ کر کونسا بابو صاحب  بننا ہے؟ کوئی کہتا ہے ہے کہ کونسا سرکاری نوکر لگ جانا ہے؟ کوئی کہتا ہے کہ بلال تو وزیرستانی ہے کچھ بھی کر لے رہے گا دہشت گرد، یہ پاکستان والے کبھی تجھ کو  حق نہیں دیں گے، تجھ سے نفرت کرے گیں.  بھائی مجھ کو بتاو میں کیا کروں؟ آپ نے مجھ کو بہت امید دلاۓ تھی. بہت اچھے اچھے خواب دیکھے تھے. ابہ میرا کیا ہوگا میرے دوستوں کا کیا ہوگا. یہاں جرگہ والے لوگ کبھی کبھی کہتے ہیں کہ یہ اسکول ابھی بند ہونے والا ہے. ابھی اگر یہ بھی بند ہو گیا تو میرا کیا ہوگا؟ میرے دوستوں کا کیا ہوگا؟ ہمارے پاس کرنے کے لئے کوئی کام بھی نہیں. جب تک آپ تھے تو ہم آپ کے ساتھ کام کرتا تھا تو دن گزر جاتا تھا. مگر جب سے آپ لوگ گیا ہے یہاں کرنے کے لئے کچھ بھی نہیں. ہم بچا لوگ سارا دن یا تو یھاں کیمپ میں کھیلتا رہتا ہے یا پھر کبھی کبھی کتاب لے کر پڑھنے کی کوشش کرتا ہے. کیمپ کا حال ہی بہت برا ہے. ابھی کوئی دوا نہیں، کپڑا بھی ختم ہو گیا ہے، کھانے کے لئے بس ایک ٹائم ملتا ہے. کھانے کا فکر بھی نہیں ہم لوگوں کو بس ہم کو یہ بتا دو کہ یھاں کہ لوگ جو کہ رہے ہیں وہ سہی ہے یا غلط؟ عدنان بھائی ابھی واپس آگیا ہے اور دن رات کچھ نہ کچھ کرنے کا سوچتا ہے مگر وہ بھی مجبور ہو گیا ہے، ابھی عدنان بھائی نے  بتایا ہے کہ آپ اور آپ کے دوست بلوچستان والوں کی  کے لئے نکلے ہوے ہو، ہم دعا کرتا ہے کہ ہمارا بھلا ہو نہ ہو ان لوگوں کا ہی بھلا ہو جن کی مدد آپ کرتے ہو. 
بھائی، مجھ کو اپنے پاس  بلا لو، میرے کو ابھی یہاں نہیں رہنا. میری امی کا حالت بہت خراب ہے، ان کے پاس دوا نہیں ہیں. میری بہن پاگل ہے آپ کو پتا ہے، بسس آپ کسی طرح میرے کو اپنے پاس بلا لو، ہم قسم کھاتا ہے کہ آپ کو ہم سے کوئی تکلف نہیں ہوگا، میرانشاہ والے اکرام چچا نے بتایا ہے کہ کراچی میں پٹھان ہر کام کرتا ہے، خدا کھود لیتا ہے، جوتا چپل کا کم کرتا ہے. ہم ہر کام کرے گا. ہم کو یھاں نہیں رہنا ابھی. آپ کچھ بھی کر کہ ہم کو یہاں سے بلاؤ. ہم آپ کو شکایات کا کوئی موقع نہیں دے گا. یہ ہمارا آپ سے وعدہ ہے. میرے کوجواب ضرور دینا ہم انتظار کرے گا. ہم کو ابھی کچھ نہ کچھ کرنا ہے. آپ کچھ کرو نہیں تو ہم خد کرے گا. 
آپ کو بہت یاد کرتا ہے. ہم سب دوست آپ کو بہت یاد کرتا ہے. آپ ایک  ضرور یہاں آؤ اور ہم کو ملو اور ہم کو یہاں سے لے کر جاؤ. ابھی یہاں سب کہ رہے ہیں کہ یہاں جنگ ہونے والا ہے. کس کہ ساتھ ہونے والا ہے کیوں ہونے والا ہے ہم کو بس یہی کہتے ہیں کہ کافر ہم پر حملہ کرنے والا ہے. یہاں تو روز ہی حملہ ہوتا ہے. ڈرون آتا ہے اور بم مار کر چلا جاتا ہے. بھائی آپ کچھ کرو ہم کو بچاؤ. ہم ابھی پڑھنا چاہتا ہے. ہم کو یہاں نہیں رہنا.
 آپ کا بھائی 
الله حافظ"
==========================================