Sunday 2 June 2013

میرانشاہ، شمالی وزیرستان: احمد بھائی کی ڈائری

محترم دوستوں، اسلام و علیکم....

جب سے یہاں (میرانشاہ، شمالی وزیرستان) آیا ہوں نہ ہی انٹرنیٹ کی سہولت ملی ہے نہ ہی کوئی اور ایسا راستہ جس سے میں اپنی امی (والدہ)، دوست احباب و دیگر سے رابطے میں رہ سکوں، بہن فریال ہمارے ساتھ یہاں (آشیانہ کیمپ) میں مقیم نہیں ہیں وہ میرانشاہ شہر میں ہیں اور وہاں ان کو کبھی کبھار انٹرنیٹ اور فون جیسی سہولیات میسر آجاتی ہیں جس سے وہ جتنا بھی ممکن ہو یہاں (میرانشاہ) کے حالات سے اپنے دوست احباب و دیگر کو آگاہ کر دیتی ہیں. 

گزشتہ ماہ میں یہاں آیا تھا تو آشیانہ کیمپ میں ہر طرف پریشانی اور بدحالی موجود تھی، ہر طرف پریشانی ہی پریشانی تھی، عدنان بھائی ہمیشہ کی طرح ایک طرف بیٹھے رہ کر آسمان کی جانب منہ کر کے دعاؤں میں مشغول رہتے اور باقی کارکنان ادھر ادھر رہتے، یہاں کے قوانین اور رواج کے مطابق فریال باجی کو آشیانہ کیمپ میں مقیم رہنے کی اجازت نہیں وہ پتا نہیں کس حال میں اور کدھر ہونگی ان کی خیر خبر ملتی رہتی ہے. 

عدنان بھائی نے فلاحی خدمات کا جو سفر آج سے برسوں پہلے شروع کیا تھا آج بھی وہ سفر جیسے تیسے کر کے جاری ہے اور اس سفر میں ہمیشہ کی طرح اونچ نیچ آتی جاتی رہتی ہے. میں کراچی سے اپنے ساتھ جو کچھ امدادی سامان لا سکتا تھا لے آیا، جن میں زیادہ تر کتابیں کاپیاں اور پڑھنے لکھنے کا سامان موجود تھا. دیگر میں مقامی طور پر راشن اور ادویات کی خریداری کری. یہاں آج کل بدلتے موسم کی وجہہ سے مختلف بیماریوں کا بہت زیادہ اثر ہے، بچوں میں بخار، خسرہ اور دیگر بیماریاں جنم لے رہی ہیں جبکہ خواتین میں سے اکثر ہیپاٹٹس (پیلیا) کی بیماری میں ہیں، مرد حضرت بھی اکثر بیمار ہیں. 

میرانشاہ میں جہاں ایک طرف غذائی قلت کا سامنا ہے وہی جو غذائی اجناس دستیاب ہیں ان کی قیمت آسمان سے باتیں کرتی نظر آرہی ہیں. دوسری طرف پورے میرانشاہ میں صرف اور صرف ٢ اسپتال کام کر رہے ہیں جن میں ادویات و دیگر کی شدید کمی ہے. مجھے ایسا لگا تھا کہ حالات کچھ بہتر ہوۓ ہونگے اور یہاں کچھ تو بہتری آئی ہوگی مگر ایسا کچھ بھی نہیں. ایک دفع پھر سے رونے، جلنے اور پریشان ہونے کے سوا میرے پاس کوئی راستہ نہیں ہے. 

ٹیم آشیانہ کو ملنے والے فنڈز، غذائی اجناس، ادویات و دیگر امداد اب نہ ہونے کے برابر ہے. صرف کچھ مقامی اور ہم دوستوں کے اہل کخانہ جو کچھ بھی کر سکتے ہیں کر رہے ہیں، مگر یہ سب اتنا آسان اور کافی نہیں ہے. عدنان بھائی بھی اب ایسا معلوم ہوتا ہے کے جیسے تھک سے گئے ہیں ، تمام تر کوشش اور محنت کے باوجود ہم یہاں کے لوگوں کی مدد نہیں کر پا رہے ہیں. دوسری طرف کچھ ایسے لوگ جن کو ٹیم آشیانہ کی جانب سے کیے جانے والے فلاحی کام  پسند نہیں، یا پھر جو ایسا سمجھتے ہیں کہ ہم لوگ یہاں کسی ایجنڈے یا کسی کی ترجمانی کرنے آئے ہیں ہم لوگوں کو ہر طرح سے یہاں (شمالی وزیرستان) میں فلاحی کام کرنے سے روکنے کی کوشش کر رہے ہیں. عدنان بھائی کی ثابت قدمی اور مقامی لوگوں کی جانب سے دیے گئے حوصلے کی وجہہ سے ٹیم آشیانہ کے کارکنان ابھی تک کسی نہ کسی طرح یہاں (میرانشاہ شمالی وزیرستان) میں فلاحی کام  سر انجام دے رہے ہیں.

ٹیم آشیانہ کی جانب سے روزانہ دو (٢) وقت کے کھانے (غذا) کی فراہمی کا نیک کام گزشتہ ٢ ماہ سے رکا ہوا ہے، جس کی صرف ایک ہی وجھہ ہے فنڈز کا نہ ہونا. اکثر لوگ جو شمالی وزیرستان کے مختلف علاقوں سے امن، سکون، روزگار کی تلاش میں یہاں (میرانشاہ) آئے ہیں، ان کے پاس نہ ہی سر چھپانے کا کوئی ٹھکانہ ہے اور نہ ہی دو (٢) وقت کی روٹی کا کوئی انتظام ہے، ایسے میں آشیانہ کیمپ میں ایسے لوگوں کو وقتی طور پر سر چھپانے اور کھانے پینے کی سہولت مل جایا کرتی تھی جو کہ ابھی ممکن نہیں رہی ہے. 

ٹیم آشیانہ، ہر ماہ ٢ سے ٣ دفع فری میڈیکل کیمپ لگایا کرتی تھی، جہاں پر یہاں (میرانشاہ) کے مقامی لوگوں کو کچھ طبی امداد اور ادویات مل جایا کرتی تھیں مگر فنڈز کی شدید کمی اور دیگر مجبوریوں کی بنا پر ہفتواری فری میڈیکل کیمپ نہیں لگایا جا رہا ہے. 

آشیانہ  کیمپ کے زیر اہتمام، مقامی لوگوں (وزیرستانی) کی اجازت اور ان کی مدد سے ایک اسکول شروع کیا گیا جہاں پہلے ہے دن ٤٠ (چالیس) سے زیادہ مقامی بچوں نے داخلہ لیا، یہ اسکول ایک ٹینٹ میں بنایا گیا ہے. اس میں فالحال ٢ بلیک بورڈ اور ٤ اساتذہ موجود ہیں اور آج تک اس اسکول میں ٦٠ سے زیادہ بچے داخل ہو چکے ہیں. مقامی افراد اپنے بچوں کو پڑھانا لکھنا چاہتے ہیں مگر ہم کو اس اسکول کو بھی جاری رکھنے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے. یہاں کی مقامی آبادی لڑکوں کو تو اسکول بھیجنے پر راضی ہے مگر لڑکیوں (بچیوں) کو کسی بھی طرح اسکول بھیجنے پر راضی نہیں ہو رہی ہے. اس سلسلہ میں عدنان بھائی اور دیگر کارکنان مقامی آبادی کے ساتھ روزانہ ہی بات چیت کرتے ہیں، کچھ مقامی افراد جو اپنی بچیوں کو اسکول بھیجنے پر راضی ہوۓ ہیں مگر انجانے خوف سے عمل کرنے سے گریزاں نظر آتے ہیں. 

میری بنیادی ذمہ داری میں آشیانہ اسکول کے انتظام اور بچوں کو تعلیم دینا شامل ہے. میں کیونکہ پیشے کے حساب سے ایک استاد ہوں اور اپنے زمانہ طالبعلمی سے ہی پڑھاتا رہا ہوں تو عدنان بھائی اور دیگر کارکنان نے مجھ کو آشیانہ اسکول کا نگران منتخب کیا ہے اور مجھ کو یہ ذمہ داری دی گئی ہے کہ جب تک یہاں مقیم ہوں یہاں کے بچوں کو بہتر سے بہتر انداز میں تعلیم دوں اور یہاں کے کچھ پڑھے لکھے لوگوں کی تربیت کر کے اساتذہ بنا جاؤں تاکہ میرے یہاں سے جانے کے بعد یہاں کے لوگوں میں علم حاصل کرنے کا جوش بر قرار رہے، جس کے لئے میں اپنی پوری کوشش کر رہا ہوں اور پوری محنت و لگن کے ساتھ چاہتا ہوں کہ یہاں کے بچوں میں علم حاصل کرنے کی جستجو پیدا ہو سکے، یہاں کے بڑے، بزرگ علم کی اہمیت کو سمجھیں اور اپنے بچوں کو درسگاہوں میں بھیجیں. (انشا الله ہم سب ایک نہ ایک دن اپنی اس کوشش میں ضرور کامیاب ہو جائیں گے)

پاکستان کے دیگر شہروں کے برخلاف یہاں کے مقامی لوگ جو برسوں سے میرانشاہ میں مقیم ہیں. یا شمالی وزیرستان کے دیگر علاقوں سے امن و سکون اور روزگار کی تلاش میں میرانشاہ میں آکر مقیم ہو رہے ہیں کے ذہنی حالت بہت زیادہ  خراب ہے.یہاں کے مقامی لوگ ہمیشہ کسی نہ کسی انجانے خوف کا شکار رہتے ہیں. خاص کر یہاں کے جوان، اور بچے، خواتین کی حالت بھی کچھ زیادہ بہتر نہیں ہے، یہاں خواتین کو صنف نازک سے کچھ زیادہ ہی سمجھا جاتا ہے، بہت کم عمری میں شادی کردینا عام بات ہے خواتین نہایت پردے میں رکھی جاتی ہیں جس کی وجہہ سے ان میں شعور موجود نہی. کچھ خواتین جو کچھ زیادہ سوال جواب کرتی ہیں یا باہر کی دنیا سے آشنا ہونا چاہتی ہیں ان کو سزا کے طور پر کمروں میں قید کر دیا جاتا ہے. یا پھر میرانشاہ سے کہی دور بھیج دیا جاتا ہے. 

ایک بات جو یہاں قبل ذکر مجھ کو نظر آتی ہے وہ یہ ہے کہ یہاں مذہبی رواداری بہت اچھی ہے. مقامی لوگ ایک دوسرے کا بہت خیال رکھتے ہیں، ایک دوسرے کے خوشی یا غم میں شریک ہوتے ہیں، علاقہ غیر یا کسی انجان شخص کے میرانشاہ میں داخل ہوتے ہی ہر کسی کو اس کی فکر ہوتی ہے. ایک روٹی کو آپس میں تقسیم کر کے کھاتے ہیں. صبح فجر پر اٹھ جاتے ہیں اور رات جلدی سو جاتے ہیں. خالص دیسی ماحول!

سیکورٹی  ادارے جس جانفشانی سے یہاں کام کر رہے ہیں، اس کی جتنی تعریف کاری جائے کم ہے. اپنی جانوں کو ہمیشہ خطروں میں ڈال کر یہاں کے مقامی افراد کو ہر طرح کی سیکورٹی دینے کی پوری کوشش کرتے ہیں. مگر پھر بھی یہاں ایک انجان خوف جو یہاں کے رہنے والے ہر فرد کے چہروں پر دیکھا جا سکتا ہے یہاں تک کے میرے چہرے پر بھی ہر وقت چھایا رہتا ہے. یہ خوف شاید موت کا ہے یا پھر ایسی اذیت کا جس کے ہم کسی بھی طرح متحمل نہی ہو سکتے. خاص کر جب کبھی شمالی وزیرستان کے کسی بھی علاقے میں ڈرون حملہ ہوتا ہے اس کے بعد یہاں میرانشاہ میں ہلچل مچ جاتی ہے ہر طرف ایک سناٹا چا جاتا ہے. لوگ آپس میں بھی باتیں کرنا ختم کر دیتے ہیں. اور خود کو گھروں تک محدود کر لیتے ہیں. ایسے میں ہماری حالت بھی بہت خراب ہوتی ہے اور ہم سب ایک طرف بیٹھ کر یہی سوچتے ہیں کہ اب ہمارا کیا ہوگا؟ کہیں ہم پر بھی کوئی غلط اور جھوٹا الزام نہ لگا دیا جائے.

ایک مسلم کی حثیت سے موت سے ڈرنا نہیں چاہیے کیونکہ موت تو برحق ہے مگر پتا نہیں کیوں مجھ کو ایک انجان خوف نے جکڑ رکھا ہے، اور شاید میری جیسی حالت یہاں کے مقامی لوگوں اور ٹیم آشیانہ کے دیگر کارکنان کی بھی ہے بس کوئی اظہر کر دیتا ہے اور کوئی نہیں کرتا. 

فلحال  کے لئے اتنا ہی امید کرتا ہوں آج نہیں تو کل میری یہ ڈائری میرے گھر والوں، دوستوں اور آپ سب تک پہنچ ہی جائے گی. آپ سب سے بس ایک ہی درخواست ہے. آپ ہماری (ٹیم آشیانہ) کی مدد کریں یا نہ کریں یہ آپ کی مرضی ہے. مگر شمالی وزیرستان جیسے خطرناک علاقے میں فلاحی خدمات سر انجام دینے والے میرے ساتھیوں کے لئے دعا ضرور کریں کہ الله ہم سب کو ہمت دے، حوصلہ دے، صبر دے کہ ہم اس آزمائش سے نبرد آزماں ہو سکیں. باقی اگر ہم میں سے کسی کی موت یہاں لکھی ہے تو دنیا کی کوئی بھی طاقت اس کو نہیں روک سکتی. دعا ہے تو بس فلاح کی، امن کی، سکوں کی اور عزت والی موت کی. 

میں  اس وقت بھی آشیانہ کیمپ میں مقیم ہوں، کراچی میں تو لائٹ (بجلی) آ ہی جاتی ہے، یہاں تو کافی دن ہوۓ بلب ضرور دیکھیں ہیں مگر جلتے کب ہیں یہ نہیں پتہ. دن کے وقت گرمی اور رات میں تھوڑا بہتر موسم ہوتا ہے. کھانے کے لئے جو کچھ ملتا ہے الله کا شکر ادا کر کے صبر سے کھا لیتا ہوں اور دعا کرتا ہوں کے الله پاک عزت کی زندگی دے - آمین.

کراچی اور جہاں کہیں بھی لوگ مجھے پڑھ رہے ہیں سب کو سلام دوستوں کو بہت دعا.

اسلام و علیکم 
احمد 
کارکنان و نگران 
آشیانہ اسکول، میرانشاہ، شمالی وزیرستان.
پاکستان

Saturday 1 June 2013

میرانشاہ، شمالی وزیرستان: آشیانہ کیمپ اور اسکول کا سفر جاری

محترم دوستوں اور ساتھیوں اسلام و علیکم، 

ایک دفع پھر آپ کی خدمات میں حاضر ہیں، الله پاک کے فضل و کرم سے اور آپ سب کی دعاؤں سے ہم آج اس مقام پر ہیں کہ جس پر ٹیم آشیانہ کے ایک ایک کارکن، مددگار، ٹیم آشیانہ کے کارکنان کے خاندان والے دوست احباب اور جو جو ہم کو جانتے ہیں وہ سب الله پاک کے شکر گزار ہیں کے ہم کو آشیانہ کیمپ اور اسکول کے سلسلہ میں مدد ملی اور آج آشیانہ کیمپ اور اسکول میرانشاہ، شمالی وزیرستان میں مختصر ہی سہی مگر ایک منظم طور پر فلاحی خدمات سر انجام دینے کے ساتھ ساتھ ٦٥ بچوں میں علم کی شمع روشن کر رہا ہے. الله پاک کی اس مدد پر ہم سب جتنا بھی شکر ادا کریں کم ہے. 

دوستوں، میرانشاہ، شمالی وزیرستان میں اسکول کھولنا کوئی آسان کام نہیں ہے. یہاں کے لوگ قدامت پسند اور جدید تعلیم کو اسلام کے منافی سمجھنے لگے ہیں. اور یہ سبھی صرف اور صرف اسلام کے نام پر ہو رہا ہے، اس بحث  میں جانا ہمارا مقصد نہیں ہے مگر ہم صرف اتنا کہنا چاہتے ہیں کہ ہم نے اپنی پوری کوشش کری اور یہاں (شمالی وزیرستان) میں رہتے ہوۓ ہم نے یہاں کے مقامی لوگوں کو یہ بات سمجھانا چاہی کہ ان کے بچوں کے لئے تعلیم کی کیا اہمیت ہے؟ اور تعلیم حاصل کرنے کے بعد ان بچوں کا کیا مستقبل ہوگا جس کی مخالفت میں ہم کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا لیکن ہم کو مختصر طور پر آشیانہ کیمپ میں اسکول کھولنے کی اجازت مل گئی اور آج ٢ ماہ سے آشیانہ کیمپ میں اسکول قائم ہو چکا ہے جس میں ٦٥ مقامی بچے اور بچیاں تعلیم حاصل کر رہے ہیں. 

آپ سب سے بار بار رابطہ ٹوٹنے کی بنیادی وجہہ میرانشاہ میں بجلی کی عدم  فراہمی، انٹرنیٹ اور موبائل کمنیکشن جیسی سہولیات کا دستیاب نہ ہونا ہے. ہم کو جب جب رابطے کی کوئی بھی صورت ملی ہم نے پوری کوشش کری کہ ہم اپنے دوستوں اور ساتھیوں کو اپنے فلاحی کام اور دیگر حالات سے آگاہ رکھ سکیں.

دوستوں، ہم نے اپنے فلاحی مشن کے دوران بار بار کوشش  کری کہ  بھی  پاکستانی اور بینالاقوامی میڈیا کو دعوت دیں کے وہ کسی بھی طرح میرانشاہ آئیں اور یہاں کے حالات کو سری دنیا کے سامنے پیش کریں مگر افسوس کبھی امن و امان کی صورت حال اور کبھی دیگر مسائل کو سامنے رخ کر ہماری کسی بھی کوشش پر عمل نہی کیا گیا مگر ہم کو پورا یقین ہے کہ ایک نہ ایک دن ساری دنیا شمالی وزیرستان کے لوگوں کے مسائل اور زمینی حقائق سے ضرور آگاہ ہوگی. 

گزشتہ چند ماہ کے دوران ٹیم آشیانہ اور آشیانہ کیمپ کو فنڈز کی عدم دستیابی، غذائی اجناس و ادویات کی شدید کمی کا سامنا رہا ہے جس کی وجہہ سے ہم آشیانہ کیمپ اور اسکول کے سوا باقی کوئی بھی فلاحی کام سر انجام نہی دے سکیں ہیں جس کا ہم کو افسوس ہے. 

کراچی سے تشریف لائے ہوۓ ہمارے ساتھ کارکن روزانہ اپنی ڈائری لکھتے ہیں مگر افسوس کے انٹرنیٹ کی سہولت میسر نہ ہونے کی وجہہ سے ہم وو ڈائری آپ تک نہی پہنچا سکے جس سے آپ کو ہماری روزمرہ کے کام اور حالات کا علم ہوتا. 

ہم نے اپنے طور پر ایک متبادل تلاش کیا ہے جس کے ذریعے ہمارے پیغامات پہلے یہاں (شمالی وزیرستان) سے پشاور جائیں گے وہاں سے انٹرنیٹ و دیگر سے آپ تک پہنچ سکیں گے. 

بہت  جلد آپ کی خدمات میں آشیانہ کیمپ کے زیر اہتمام چلائے جانے والے آشیانہ اسکول اور دیگر فلاحی کاموں کی تفصیلات پیش کر دی جائیں گی. 

آپ سب کی مدد اور دواؤں کے لئے دل کی گہرائیوں سے شکر گزار ہیں اور امید کرتے ہیں کہ آنے والے وقت میں آپ کی مدد ہمرے ساتھ رہے گی. 

جزاک الله 
کارکنان 
ٹیم آشیانہ 
آشیانہ کیمپ، ١.٥ کلومیٹر. میرانشاہ، 
شمالی وزیرستان، پاکستان. 

ہم سے رابطے کے لئے اور ہمارے فلاحی کاموں میں حصہ لینے کے لئے درج لنک کو وزٹ کریں. 

Sunday 12 May 2013

میری آواز سنو! (شمالی وزیرستان سے فریال زہرہ کی آواز)

محترم دوستوں، ٹیم آشیانہ  وزیرستان کے کارکنان اور ان کے گھر والے، آشیانہ کیمپ اور اسکول کو فنڈز دینے والے اور جہاں جہاں تک میری آواز یا بات پڑھی جا رہی ہے سب ہی کو شمالی وزیرستان سے سیدہ فریال زہرہ کی طرف سے اسلام و علیکم.

آج میں نہ ہی کویچندہ مانگو گی نہ ہی کسی قسم کی بھیک، نہیں ٹیم آشیانہ یا آشیانہ کیمپ اور اسکول کے لئے مدد کیاپپیال کروں گی. آج میں جو بھی لکھ رہی ہوں وہ میرے دل کی آواز ہے. اب جب برداشت نہیں ہورہا تو سوچا ہے کہ جو بھی میرے دل میں ہے وو آپ سب کے ساتھ یہاں بتا دوں.

موت برحق ہے اور ہر حال میں آنی ہے. جب مرنا ہے ہے تو ڈرنا کیسا؟ بہت در در کر جی لیا، مگر اب اورنہی. آگے بات بڑھنے سے پہلے میں اپنا تھوڑا سا تعارف کرا دیتی ہوں. میرا نام فریال ہے،پورا نام آپ اپر پڑھ چکے ہیں کراچی میں پیدا ہوئی مگر کچھ وجوہات کی بنا پر کینیڈا شفٹ ہوئی. ٢٠٠٥ کے زلزلے کے بعد جب سید عدنان علی نقوی بھائی نے فلاحی کاموں کا آغاز کیا تو ان سے رابطے میں آی اور گزشتہ ٢ برس سے ٹیم آشیانہ (شمالی وزیرستان) سے منسلک ھوں. 
گزشتہ ٢ برسوں کے دوران مجھ کوٹیم آشیانہ کے ساتھ فلاحی کاموں میں حصہ لینے کا بھرپور موقع ملا، میں کافی دفع پاکستان آی اور شمالی وزیرستان میں رہی. یہاں کے نامساعد حالات، اور بہت خراب صورت حال کے باوجود عدنان بھائی کا حوصلہ دیکھ کر مجھ کو بھی بہت ہمت ہوئی. اور میں نے ٢ ماہ قبل مکمل طور پر پاکستان شفٹ ہونے کا فیصلہ کیا اور سوچا کہ اپنی باقی زندگی میں عدنان بھائی کے ہمراہ فلاحی کاموں کے لئے وقف کر دوں گی.  میں کینیڈا میں اپنی نوکری کو چھوڑ کر پہلے اسلام آباد آی اور پھر میرانشاہ، شمالی وزیرستان منتقل ہو گئی، یہ میرے لئے پہلی دفع نہی تھا مگر اس دفع جذبہ اور جنوں پہلے سے کہیں زیادہ اور غیر متزلزل تھا. میں نے عدنان بھائی کو صاف صاف کہ دیا کہ میرا جینا مرنا صرف اور صرف پاکستان کے لئے ہوگا، اور میں یہاں (شمالی وزیرستان) میں رہ کر یہاں بچوں اور خواتین کفلہ و بہبود کے لئے کام کروں گی. اپنے پچھلے دوروں کے دوران میں نے مقامی زبان میں ٹھوڈی بہت مہارت حاصل کری ہے اور پوری کوشش کر کے میں خود کو یہاں کے ماحول کے مطابق ڈھال سکوں. اور یہاں کے لوگوں کے درمیان رہتے ہوۓ بچوں اور خواتین کی فلاح و بہبود کے لئے کام کروں. 

ٹیم آشیانہ جو کافی عرصے سے شمالی وزیرستان میں فلاحی و سماجی خدمات سر انجام دے رہی ہے میرانشاہ سے قبل دتہ خیل میں اپنا کیمپ لگائے  ہوۓ تھی. مگر کچھ وجوہات کی بنا پر وہ کیمپ میرانشاہ منتقل کر دیا گیا. اور آج کل یہیں مقیم ہیں. 

شمالی وزیرستان میں فلاحی و سماجی خدمات سر انجام دیتے ہوۓ میں نے بہت کچھ سیکھا، یہاں کے رسم و رواج، یہاں کے لوگوں کے سوچنے کا انداز، زندگگزرنے کا طریقہ اور یہاں کے لوگوں کے مسائل. میںنے خدکوبچوں کی تعلیم و تربیت اور خواتین کی صحت سے متعلق فلاحی کاموں سے منسلک کر لیا. امید یہی کر رہی تھی کہ شاید میرے یہاں رہتے میں کچھ بہتر انداز میں فلاحی کام کر سکوں گی. مگر ابھی تک ایسا ممکن نہیں ہو سکا. پورا شمالی وزیرستان زخموں سے چور چور ہے، یہاں کے مقامی رہنے والے  کبھی اپنوں کی جارحیت اور کبھی غیروں کے حملوں کا شکار رہتے ہیں. ہر طرف خوف و دہشت کے سائے ہمیشہ منڈلاتے  رہتے ہیں. مقامی حکومت اور قانون کی رٹ ڈھونڈھنے سے بھی نظر نہیں آتی. ہر طرف مختلف خان، ملک اور کچھ جنونیوں کا زور ہے. جس کا جہاں زور چلتا ہے وو اپنی حکومت بنا کر بیٹھا ہے. ایسے میں ہمارے پاک فوج کے جوان، ہمرے سیکورٹی اداروں کے جوان، حالت جنگ میں رہتے ہوۓ شمالی وزیرستان کو کسی نہ کسی طرح سے پاکستان سے جوڑے رکھے ہوۓ ہیں. مجھ کواور پوری ٹیم آشیانہ کو اپنے ان بہادر، نڈر جوانوں پر فخر ہے. آج اگر یہ جوان اپنی جانوں کی قربانی نہیں دیتے تو پاکستان کب کا ٹوٹ  چکا ہوتا. 

میں جب تک کینیڈا میں تھی تو میرے سامنے پاک فوج کا ایک ہی کردار تھا وہ تھا کہ یہ فوجی ہمیشہ حکومت میں رہنے کے لئے کچھ بھی کر سکتے ہیں اور کوئی نا کوئی آمر پاکستان پر قابض ہی رہتا ہے. مگر پاکستان آجانے کے بعد بہت قریب سے پاکستانی حالات، یہاں کے سیاسی و سماجی ماحول اور پاکفوج کے کردار کو دیکھنے اور سمجھنے کا موقع ملا اور جو کچھ میں نے سکھا وو آج آپ کے سامنے لکھ رہی ہوں.

ایک بات آپ اچھی طرح سمجھ لیں، اگر آج پاکستانی اپنے پیروں پر کھڑا ہے، پاکستان کی سرحدیں اپنی جگہ موجود ہیں. تو صرف اور صرف پاک افواج کی وجھہ سے ہیں. پاکستان میں جب بھی انتشار، خلفشار بڑھا ہے تو پاک فوج نے اپنی ذمے داریاں نبھائی ہیں. اور بہت کامیابی سے نبھائی ہیں. شمالی وزیرستان میں پاک فوج کے کردار کو اور کامیابیوں کو کبھی بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا. مرنہسہ میں موجود اسپتال، اسکول اور تھوڑی  بہت زندگی کی علامت پاک افواج کی ہی مرہوں منت ہے. 

گزشتہ ٢ (دو) ماہ کے دوران میں نے یہاں بچوں کو مختلف بیماریوں سے مرتے  دیکھا ہے،خواتین کا کوئی پرسان حال نہیں. ٣ (تین) دفع آشیانہ کیمپ اور اسکول جو کہ ایک ٹینٹ میں بنایا گیا ہے مسمار کر دیا گیا، ٹیم آشیانہ کے کارکنان کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دی گیں. ہمارے امدادی سامان کو لوٹا گیا، عدنان بھائی اور دیگر فلاحی کارکنان کو جن میں سے زیادہ تر کا تعلق یہاں (شمالی وزیرستان) سے ہی ہے، بری طرح مارا، پیٹا گیا. مجھ کو اپنی زندگی کی بقا کے لئے یہاں کے مقامی بھائی، بہنوں نیں پناہ دی. اور ہماری پوری ٹیم آشیانہ ٹوٹ پھوٹ گئی، آشیانہ کیمپ جلا دیا گیا، آشیانہ اسکول سے تمام درسی سامان، ادویات، اجناس لوٹ لی گیں. ہم سب اپنی زندگی سے مایوس ہو گئے اور پھر سوچا چلو سب ختم ہوا اپنے اپنے گھروں کو چلتے ہیں. ایسے میں مقامی لوگوں نے عدنان بھائی کو ہمت دی، پوری ٹیم آشیانہ کو پناہ دی اور کچھ لوگوں نے عدنان بھائی کی ملاقات ان لوگوں سے کروائی جو نہیں چاہتے تھے کہ یہاں کوئی اسکول بنے، یہاں کوئی امدادی، فلاحی کاموں کو سر انجام دے. اور پھر...... ہم میں سے ہر کسی کو پہلے یہ ثابت کرنا پڑا کہ ہم کتنے مسلمان ہیں؟ ہم کوکتنے اسلامی اراکین یاد ہیں اور ہم کتنے فرائض پر عمل پیرا ہیں. اللہ نے مدد کری اور ہم کسی حد تک کامیاب رہے. ہم کو بہت محدود پیمانے پر ایک دفع پھر سے فلاحی کاموں کوجاری رکھنے کی اجازت دی گئی، آشیانہ کیمپ اور اسکول کو ایک دفع پھر سے لگانے کی اجازت دی گئی. اس شرط پر کہ مقامی سردار کسی بھی وقت اسکول اور اس میں پڑھائے جانے والے نصاب کو چیک کر سکتے ہیں اور اگر جو یہاں پڑھایا جا رہا ہے اگر کسی بھی طرح سے شمالی وزیرستان کے ماحول اور تہذیب کے مخالف ہوا تو کیمپ کے ساتھ  ساتھ اسکول کوکسی بھی وقت بند کر دیا جائے گا اور ٹیم آشیانہ کے تمام کارکنان کو گرفتار کر کے مقامی عدالت (جرگہ) کے سامنے پیش کیا جائے گا،جہاں اگر ہمارا جرم ثابت ہوتا ہے تو سزا دی جائے گی اور شمالی وزیرستان سے بے دخل کر دیا جائے گا. ہم سب نے سکھ کا سانس لیا اور آئیکنائے جذبے کے ستہ فلاحی کام کرنا کیا.  شمالی وزیرستان کی تہذیب و تمدن کو   دیکھنا ہے تو صرف میرانشاہ تک آجائے یہاں پورے شمالی وزیرستان کے رہنے والے بہت بڑی تعداد میں رہتے ہیں، یہ لوگ میرانشاہ میں امن وسکون، روزگار اور بہتر زندگی کی تلاش میں آئے ہیں. مگر افسوس کے یہاں بھی ان کو وہ سب نہیں مل سکا جس کی ان کو  تلاش ہے اسی مجبوری میں کچھ لوگ یہاں رہ گئے اور کچھ واپس اپنے اپنے علاقوں میں واپس چلے گئے. 

میں کیا کروں میری سمجھ نہیں آرہا ہے، میںابھی یہاں ہی روکوں یا واپس کینیڈا چلی جاؤں.میںیہاں کے لوگوں کے لئے فلاحی کام کرنا چاہتی ہوں، یہاں رک کر یہاں کے بچوں اور خواتین کی فلاح کے لئے کام کرنا چاہتی ہوں مگر کچھ لوگوں نے یہاں میرے کام کرنے پر پابندی لگا دی ہے. میںنے اس پر احتجاج بھی کیا مگر عدنان بھائی نے مجھ کویہی کہا کہ یہاں کہ حالت کے مطابق ہم کو کچھ بھی ایسا نہیں کرنا چاہیے جس سے ہمارے فلاحی کاموں کے  مشن کو کسی بھی طرح کا کوئی نقصان پہنچے. میں نے یہاں بھوک دیکھی ہے، افلاس دیکھا ہے، مختلف بیماریوں سے بچوں اور خواتین کو مرتے دیکھا ہے، یہاں کے لوگوں کی بے بسی دیکھی ہے. یہاں کے لوگوں میں کرب اور اذیت محسوس کری ہے.  مگر اب میری بھی ہمت ختم ہوتی جا رہی ہے.

آشیانہ کیمپ کو ملنے والے فنڈز بہت کم ہو گئے ہیں. میں چاہ کر بھی بہت کچھ نہیں کر پا رہی ہوں. یہاں غذائی اجناس، ادویات نہ ہونے کے برابر ہیں. ہم کو آج کل اپنی بھوک مٹانے کے لئے مقامی لوگوں پر انحصار کرنا پڑھ رہا ہے. پوری ٹیم آشیانہ ایک دفع پھر سے آشیانہ کیمپ اور اسکول کو بنانے پر لگی ہوئی ہے اور میں ایک مقامی کارکن کے گھر میں بیٹھی ہوں. گھر سے بہار نکلنا بند ہے. عدنان بھائی کہتے ہیں کہ جب تک حالات ٹھیک نہیں ہو جاتے مجھ کو اسلام آباد یا پشاور چلا جانا چاہیے، حالات کی بہتری پر میں واپس یہاں آجاؤں. مگر میں اب کہیں نہیں جانا چاہتی کسی بھی قیمت پر نہیں. 

آپ سب میرے لئے دعا کریں کہ الله مجھ کو  ہمت دے، حوصلہ دے، اور میرے جوش و جذبے کو برقرار رکھے. انشا الله بہت جلد آشیانہ اسکول  میرانشاہ میں ایک دفع پھر سے قائم ہو جائے گا جہاں میں یہاں کی معصوم بچوں (لڑکیوں) کو تعلیم دوں گی.

جب جب موقع ملا میں ضرور آپ سے بات کروں گی. 

آپ سب کی دعاؤں کی محتاج 
سیدہ فریال زہرہ 
کارکن، ٹیم آشیانہ 
آشیانہ کیمپ / اسکول، میرانشاہ، شمالی وزیرستان. 
  

Wednesday 8 May 2013

ایک دفع پھر شمالی وزیرستان کا سفر. نئی ہمت، نیا حوصلہ

دوستوں اور ساتھیوں، 
اسلام و علیکم 

الله پاک نے ہمت دی ہے اور توفیق بھی دی ہے. تو ایک دفع پھر سے آشیانہ کیمپ، میرانشاہ، شمالی وزیرستان جانے کے لئے کمر بستہ ہو چکا ہوں. جس وقت میں یہ ڈائری لکھ رہا ہوں میری تیاری مکمل ہے، تمام ضروری سامان جن میں اسس دفع میں بہت بڑی تعداد میں درسی کتابیں، لکھنے کے لئے کاپیاں، قلم و دیگر سامان شامل ہے، اس کے علاوہ بچوں، خواتین اور مرد حضرت کے لئے کچھ کپڑے، کچھ ادویات بھی شامل ہیں میرے امدادی سامان میں جو کچھ بھی شامل ہے یہ سب میں اور میرے خاندان کے لوگوں اور میرے چند قریبی دوستوں نے مل کر پچھلے ٢ ماہ میں جمع کیا ہے. عدنان بھائی بار بار اپیل کرتے رہے ہیں کہ شمالی وزیرستان میں قائم آشیانہ کیمپ اور اسکول کو دوستوں کی مدد کی اشد ضرورت ہے، وہاں سب سے زیادہ ادویات کی ضرورت ہے، ادویات کی کمی کی وجہہ سے میرانشاہ اور ارد گرد کے علاقوں میں مقیم بیمار بچوں، خواتین اور دیگر کا علاج نہ ممکن ہوتا جو رہا ہے. پاک افواج اور کچھ نجی اسپتال اپنی پوری کوشش کر رہے ہیں کہ بیمار لوگوں کو علاج و معالجے کو سہولت مہیا کریں مگر یہ ناکافی ہیں. مزید وہاں قائم کے گئے آشیانہ اسکول کو ہم سب کی مدد اور ماونٹ کی اشد ضرورت ہے. یہ اسکول نہ صرف عدنان بھائی بلکہ میرا ایک خواب ہے، میں اس سے پہلے بھی جب بھی وہاں گیا ہوں میں نے سب کو ایک ہی بات کہی ہے کہ ہم کو سب سے پہلے شمالی وزیرستان کے بچوں میں علم پھیلانا ہوگا صرف یہی ایک راستہ ہے جس سے ہم وہاں کے لوگوں میں سچ اور جھوٹ، حق و باطل، سہی و غلط کے درمیان فیصلہ کرنے کا شعور بیدار کر سکتے ہیں. جو لوگ بگاڑ چکے ہیں، جو لوگ پاکستان اور اسلام کو منفی طور پر استعمال کر رہے ہیں ان کو سمجھانا یا ان سے بات کرنا ہمارے بس میں نہیں نہ ہی ہمارا اختیار ہے، مگر فلاحی  و سماجی خدمات  کے اس سفر میں ہم کو اپنی بنیادی ذمہ داری کو نہ صرف سمجھنا ہوگا بلکہ سب سے پہلے خود عمل بھی کرنا ہوگا. 

میرا جب آخری رابطہ عدنان بھائی اور وہاں (شمالی وزیرستان) میں موجود ساتھیوں سے ہوا تو معلوم ہوا کے ایک دن میں دو (٢) دفع مفت کھانا فراہم کرنے والا سلسلہ گزشتہ کئی ہفتوں سے بند کیا جا چکا ہے، آشیانہ کیمپ میں مقیم بے بس و بے سہارا وزیر بھائی بہن اب میرانشاہ اور اس پاس کے علاقوں میں جا کر کھانا مانگ کر کھانے پر مجبور ہیں. میں نے اپنی پوری کوشش کری ہے کہ میں جتنا بھی راشن کا انتظام کر سکتا ہوں کروں، بہن فریال جو گزشتہ کئی ہفتوں سے آشیانہ کیمپ میرانشاہ میں مقیم تھیں، خسرہ جیسی کسی بیماری کا شکار رہی اور گزشتہ ہفتے ان کو پشاور منتقل کیا گیا جہاں ان کی حالت کافی بہتر ہے، میری پوری کوشش ہوگی کہ شمالی وزیرستان جانے سے پہلے بہن فریال کی عیادت بھی کر سکوں. الله پاک آشیانہ کیمپ میں مقیم ہمارے ساتھ کارکنان، مقامی بھائی بہنوں اور دیگر پر امن لوگوں کی مشکلات کو حل کرنے میں ہماری مدد کرے. اور تمام لوگوں کے دلوں میں رحم ڈالے کہ ہم سب مل کر وہاں کے مظلوم، بھوک و افلاس، تنگدستی سے نڈھال اور بیمار لوگوں کے لئے جزبہ ایمانی کہ ساتھ فلاحی اور سماجی خدمات سر انجام دے سکیں. 

ہمیشہ کی طرح میری والدہ میرے لئے اور تمام ساتھیوں کے لئے دیں کر رہی ہیں، میری بہنیں، عزیز و اقرباء، دوست سب ہی موجود ہیں. اور آشیانہ کیمپ، ٹیم آشیانہ اور مجھ کو اپنی دعا دے رہے ہیں.  دیگر احوال جب جب موقع ملا ضرور لکھ کر روانہ کرتا رہوں گا. 

کراچی سے راشن لے کر جانا نہ صرف کافی مہنگا پڑتا ہے بلکہ راستے میں چھینے جانے کا بھی خدشہ رہتا ہے اسی لئے کچھ رقم  ساتھ رکھی ہے اور باقی روانہ کردی ہے تاکہ مقامی طور پر جیسا بہتر لگے راشن کی خریداری کے لئے استعمال کی جا سکے. 

الله پاک ا دعا کر رہا ہوں کے جس جذبۂ سے جا رہا ہوں اس میں استقامت دے، مجھ کو ہمت دے، مجھ کو صبر دے، وزیرستان کے مشکل حالت ا سامنا کرنے کی توفیق دے. اور مجھ پر اپنا رحم و کرم کرے - آمین.

آپ سب سے بھی یہی درخواست ہے کہ مجھ کو اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں. 

جزاک الله 
آپ کا دوست، آپ کا بھائی 
ایک انسان، ایک مسلمان، ایک پاکستانی 
منصور احمد. 
کراچی  

Friday 5 April 2013

Syed Adnan Ali Naqvi (A Dairy from Miranshah, North Waziristan)

With the name of Almighty ALLAH who is most merciful and beneficial
Respected Readers,
اسلام و علیکم

Mutram doston,
Main "Syed Adnan Ali Naqvi" ek dafa phir aap ki khidmat main hazir hon. Buhat din howe apne dil ki baat kahe howe, aur likhe howe. Aaj ALLAH Pak ne yea moqa diya hai toh socha main ap ko Ashiyana Camp, Miranshah, North Waziristan, ke halaat se agah karon.

Guzishta month meri har dil aziz behen "Syeda Faryal Zehra" Canada se wapas tashref laa kar Team Ashiyana ke flahi kamon main sharik hoin. Karachi, Lahore, Abotabad, Rawalpindi aur Karachi se bhi degar Dost, Family Members, Ahbab aur degar kisi na kisi tarhan Team Ashyana ke North Waziristan ke flahi kamon "Social work" main hissa lete hi rehte hain. ALLAH Pak sab ko Ajr-e-Azim atta farmaye - Ameen. 

North Waziristan, ke hallat se buhat kaam he logon ko agahi hasil hoti hai. Main jab bhi Ashiyana Camp Miranshah main hota hon esa mehsoos hota hai ke jese iss dunya main nahi balke kisi aur Planet ke kisi hisse main muqem hon. jahan ghurbat, aflas, bhook, daar aur khoof hamesha mojood rehta hai. kabhi apnon ke hathon qatal ho jane ka khoof, kabhi gheron ke hathon mare jane ka khoof. iss par mushkil ye hai ke mujh ko aur yahan (Miranshah, North Waziristan) main mojood buhat hi kaam logon ko yeah ilm (maloom) hota hai ke akhir kis jurm ki saza pai hai. Kiun kar qatal howe, buss mare jane par khamoshi se tamam rasomat adda karo aur phir se zindagi ki talash main lag jao.

Buhat lamba waqt howa keh Karachi main muqim apne gher walon se baat hoi ho. Yahan (Miranshah) ajane ke baad jese tamam dunya se rabita he khatam ho gaya hai. Zindagi jese ek muqam par tham se gai hay. Roz jeeta hon aur roz marta hon. kabhi khud ko buhat khush qismat (lucky) samjhta hon keh aik azim maqsad ke liye nikla hon aur kabhi khud ko buhat he bad qismat (unlucky) ke mujh ko bhi zindagi ki tamam tar khushiyan aur aram mayasar asakte hain toh main ye kin chakaron main par gaya hon. kabhi kabhi yar dost mujh ko ahsas dilate hain kai buhat ho gaya abhi gher wapas ajao phir khayal aata hai ke agar main bhi gher wapas chala gaya toh jo thode buhat logon ki maddad ho rahi hai inn ka kia hoga. 

Main ne yahan buhat bachon ko bigarte dekha hai. Yahan logon ki majborian kharidi jati hain aur phir in zaindagiun ko kuch log ghalat kam main istimal karte hain. khud in bachon aur logon ko pata nahi hota kai akhir in ke sath ho kia raha hai. Taleem na hone ke sabab yahan ke logon main sochne aur samjhne ki slahiyat hi khatam ho chuki hai aur kuch maqsoos halat ki wajha se yahan ke log khud kuch sochne aur samjhne ke qabil hi nahi rahe. bus jo inn ke baron (sardaron, khan aur Malik) ne keh dia wohi in ke liye hurf -e- akhir hota hai. Aur phir yahan (North Waziristan) ke loog wohi karte hain jo inn ke bare chahte aur behter samjhte hain. Jo koi in ke khilaf jata hai woo kafir ho jata hai ya phir ghadar aur iss ki saza sirf aur sirf mout hai. 

Guzishta barson se flahi kamon ke mission ke doran mujh ko buhat dafa in baron se milne ka itifaq howa, kabhi mujh ko apne muslim hone ka yain dilana para kabhi mujh ko yahan ke logon ka wafadar hone ka yaqin dilana para. Magar main ne aik baat sabhi ke samne buhat khul kar kahi kai hum sab ka mustaqbil Pakistan ki salamti say hai aur main yahan sirf aur sirf yahan ke logon ki maddad karne ke gharz se aya hon. Ab zindagi aur mout to ALLAH Pak ne te kar rakhi hai jab tak aur jahan tak zindagi ka safar hona hay woh ho kar hi rahe ga. aur jo jo mushkilat raste main aani hain unn ka samna pori diyanatdari aur mehnat, himat sabar aur istiqamat se karna hoga. iss ke elawa na koi rasta hai aur na hi koi sabeel.

Social work ke iss safar main kabhi bachon ko muhhtalif bemariun se marte dekha, kabhi khwateen ko zachgi ke doran marte dekha, kabhi buzurgon ko dawa ki kami ke sabab marte dekha. Aur jab jab main khud ko kamzoor samjhta apne RAB se ek hi dua karta, "Aye Mere RAB, mujh ko hosla Aata Farma". aur mere RAB ne mujh ko hosla dia. aur kuch na kuch behtri aye. Main yahan sare ke sare logon ko toh tabdil nahi karsaka magar kuch loog aise sathi zaroor ban gaiye jin ke sath yahan mera rehna kafi assaan ho gaya. magar phir bhi har lamha aik khoof rehta hai ke agar meri koi baat, koi harkat yahan ke logon ko nagawar guzri toh kia hoga. 

Main apni har subh ka aghaz isi dua ke sath karta hon "Aaj ka din behter aur umid afza guzre" aur jab raat hoti hai tu yehi dua hoti hai "Ye raat jitna jaldi guzar sakti hai guzar jae."


Likhne ko aur bhi buhat kuch hai magar himat nahi kar paa raha hon. kiun ke akasar doston ko yehi shiykayat rehti hai keh main yahan ke logon ke dukh bhari kahani suna kar un ko bhi ranjida kar deta hon. magar aisa na karon toh aur kia karon? 

Aap sab mere haq main dua karen, Team Ashiyana ke haq main dua karen, Yahan (North Waziristan) ke logon ke haq main dua karen k ALLAH Pak hum sab ko himat de, sabar de, hosla de, aur istiqamat de ke hum yahan ke mushkil tareen aur pareshan kun halat ke bawajood yahan ke logon ke darmiyan reh kar in ko jinene ka maqsad bata saken. Yahan ke logon main taleem ki ahmiyat ko jaga saken, yahan ke logon main haq aur sach ka faraq phela saken.

In Sha ALLAH buhat jald aur bhi likhon gaa.
Team Ashiyana (Miranshah, North Waziristan) ke flahi kamon main jis qadar bhi madad mere doston, sahtiun, rishtedaron aur ahbab ne kari hai un sab ka dil ki gehraiun se shukar guzar hon . Aur umid karta hon k aane wale waqt main aap log kisi na kisi tarhan mera sath dete rahen gain. ALLAH Pak aap ko Ajr -e- Azim de. Ameen.

Jazak ALLAH
Aap ka bhai / Dost
Syed Adnan Ali Naqvi



Sunday 17 March 2013

ٹیم آشیانہ: میرانشاہ شمالی وزیرستان سے

اسلام و علیکم 

محترم دوستوں اور ساتھیوں

ہمیشہ کی طرح کراچی شہر میں رہنے کی وجہہ سے معاشی مصروفیت اور گھریلو معملات کے ساتھ ساتھ آج کل بجلی کا وقت بے وقت آنا جانا مجھ کو مجبور کر رہا ہے کہ میں اپنی ڈائری اور دیگر معمولات زندگی کو تبدیل کروں اور سست روی کا شکار رہوں. پھر بھی میں اپنی پوری کوشش کر رہا ہوں کہ اپنی ذات اور مقصد کو کبھی نہ بھولوں. میرانشاہ، شمالی وزیرستان میں ٹیم آشیانہ کے ساتھ رابطے میں rاہنے کی پوری کوشش میں ہوں اور جس ہی کوئی رابطہ ہوتا ہے معلومات کو جمع کر کے لکھ لیتا ہوں. ساتھ ہی اپنے دوستوں، عزیز و اقارب کے ہمراہ ٹیم آشیانہ کے فلاحی کاموں کے لئے جو کچھ بھی کر سکتا ہوں کر رہا ہوں. الله پاک مجھ کو ہمت دے اور استقامت دے - آمین.

گزشتہ دنوں عدنان بھائی آشیانہ کیمپ کے لئے فنڈز اور دیگر سامان جمع کرنے کے لئے پشاور شہر آئے تھے. اور عدنان بھائی کے ہمراہ کچھ دوسرے دوست بھی جن کے ساتھ میری طویل بات ہوتی رہی. اور جو کچھ تفصیلات جمع ہوئی ان کو ترتیب سے لکھا اور ابہ کچھ ضروری تفصیلات آپ سب کو بتا رہا ہوں. 

آشیانہ کیمپ کب سے شمالی وزیرستان میں قائم ہے؟ اور کیا فلاحی کام سر انجام دے رہا ہے؟ ان کی تفصیلات آپ کو انہی صفحات پر ملتی رہتی ہیں. مگر ابھی تک ہم نے وہاں (میرانشاہ، شمالی وزیرستان) میں کیا کھویا اور کیا پایا ہے کی تفصیلات ہم ابھی تک یہاں نہیں بتا سکے ہیں. پاکستان کے اندرونی معملات، وزیرستان کے حالات اور  دیگر وجوہات کی بنا پر ہم بہت کچھ چہ کر بھی نہیں بتا سکتے. مگر اتنا ضرور کہ سکتے ہیں ہیں کے ٹیم آشیانہ اور عدنان بھائی کی دن رات کی محنت کی وجہہ سے کم از کم اتنا ضرور ہوا ہے کہ اب شمالی وزیرستان کے کچھ لوگ (بہت ہی کم تعداد میں) نے اپنے بچو کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے. جب میں شمالی وزیرستان گیا تھا اس وقت بھی اور آج بھی میری عدنان بھائی اور ٹیم آشیانہ کو یہی تجویز رہی ہے کہ ہم کو سب سے پہلے شمالی وزرستان می نبسنے والے لوگوں میں تعلیم کا شعور پھیلانا ہوگا صرف اور صرف تعلیم ہی ایک عیسیٰ ذارئع ہے جس سے ہم لوگوں میں خود سے سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کو پیدا کر سکتے ہیں اور اسی صلاحیت سے ہم اپنے دوست اور دشمن کو پہچان بھی سکتے ہیں. ہم اسلام کے ماننے والے ہیں اور ہمارا مذہب بھی ہم کو تعلیم سے آگاہی اور حاصل کرنے کا ہمیشہ درس دیتا ہے. الله کا شکر ہے کہ ٹیم آشیانہ کی محنت اب رنگ لا رہی ہے اور آشیانہ کیمپ (میرانشا، شمالی وزیرستان) میں درس و تدریس کا آغاز ہو چکا ہے. مجھ کو ملنے والی معلومات کے مطابق گو کہ ابھی تک آشیانہ کیمپ کو کسی اسکول کا درجہ حاصل نہیں ہے اور ابھی تک وہاں  اساتذہ (ٹیچرز) کی دستیابی ممکن نہیں ہو سکی ہے. مگر کچھ لوگ اپنے بچوں کو آشیانہ کیمپ میں پڑھنے کے لئے بھیج رہے ہیں اور انشا الله انہی کچھ بچوں سے شروع کیا گیا سفر ہم کو شمالی وزیرستان میں کامیاب و کامران کرے گا. 

آشیانہ کیمپ کے زیر انتظام گزشتہ ماہ کے دوران دو (٢) فری میڈیکل کیمپ (مفت طبی امدادی کیمپ) کا انتظام کیا گیا، ادویات کی قلت کے سبب صرف کچھ ہی لوگوں کو ادویات اور علاج و معالجے کی سہولیات فراہم کی گیں جبکہ کچھ بچوں (٥٠ بچوں) کو خسرہ سے بچاؤ کے ٹیکے (انجکشن) لگائے گئے.  ( دیگر تفصیلات جمع کی جا رہی ہیں جن کو بہت جلد آشیانہ کیمپ کی سائٹ پر شایع کر دیا جاۓ گا - انشا الله)

آشیانہ کیمپ میں اس وقت بھی کارکنان اور رضاکاروں کو ملا کر ١٧٠ افراد مقیم ہیں جن میں ٥٧ بچے، ٣٨ خواتین اور دیگر مرد حضرت ہیں. اکثر کا تعلق شمالی وزیرستان کے بالائی علاقوں سے ہے جہاں امن و امان کی بگڑی ہوئی صورت حال کی بنا پر لوگوں نے میرانشاہ کا رخ  کیا ہے اور فلحال آشیانہ کیمپ میں مقیم ہیں. ٹیم آشیانہ کے کارکنان اور رضا کار تمام دستیاب فونز اور مقامی افراد کی مدد سے ان لوگوں کے لئے دو (٢) وقت کے غذا کی فراہمی اور دیگر سہولیات کا انتظام کر رہی ہے. (تفصیلات جمع   کی جا رہی ہیں).

آشیانہ کیمپ (میرانشاہ، شمالی وزیرستان) میں قائم کے گئے جز وقتی اسکول میں اس وقت مقامی بچوں کی تعداد ٨٠ (اسی) ہے جن میں آشیانہ کیمپ میں مقیم بچے بھی شامل ہیں. کیمپ اسکول میں اساتذہ کی تعداد صرف ٤ (چار) ہے جن میں عدنان بھائی، محترم جلیل ملک بھی، ممتاز خان اور راحیل بھائی شامل ہیں. میرانشاہ میں مقیم مقامی کارکن اور رضاکار اساتذہ کی تلاش میں ہیں. اس کے ساتھ آشیانہ کیمپ اسکول کو مستقل اور مزید بہتر کرنے کی بھی پوری کوشش کی جا رہی ہے. جو انشا الله تمام دوستوں اور ساتھیوں کے ساتھ مل کر پوری کرنے کی کوشش کی جائے گی. 

ڈائری اور آشیانہ کیمپ (میرانشاہ، شمالی وزیرستان) میں جاری معمولات زندگی، فلاحی کاموں کی تفصیلات بہت جل لکھ دی جائیں گی. 

آپ سب کی دعاؤں کے محتاج 
ٹیم آشیانہ 
آشیانہ کیمپ 
میرانشاہ، شمالی وزیرستان.
پاکستان   

Thursday 7 March 2013

وزیرستان ڈائری: شمالی وزیرستان سے عدنان بھائی کی ڈائری

اسلام و علیکم 

ڈائری بہت لمبی ہے اور وقت کی کمی اکثر رہتی ہے، پھر بھی کوشش کرتا ہوں کے جتنا لکھ سکتا ہوں لکھوں. آج میں اپنے الفاظ نہیں لکھ رہا ہوں. بلکہ عدنان بھائی کے الفاظ لکھ رہا ہوں جنہوں نے ہم کو فلاحی کام کرنے کی ترغیب دی. ہم کو فلاحی کاموں کی اہمیت سے آگاہ کیا اور آج میں اور ہم سب ہی دوست عدنان بھائی کے ساتھ فلاحی کاموں میں جس قدر حصہ لے سکتے ہیں لے رہے ہیں.

عدنان بھائی کی ڈائری جو گزشتہ روز ہی مجھ کو ملی ہے. 

جیسے جیسے دن گزر رہے ہیں ویسے ہی ہمارے فلاحی کاموں میں اضافہ بھی ہوتا جا رہا ہے. کراچی سے آنے والے ہمارے دوستوں نے جو مشورے یہاں (میرانشاہ) سے روانہ ہوتے وقت ہم کو دے تھے ہم تمام کارکنان نے ان سب ہی مشوروں پر بہت غور کیا اور آخر کر اسی نتیجے پر پہنچے کہ ہم کو یہاں (میرانشاہ) میں جاری فلاحی کاموں کو مزید تیز اور بہتر انداز میں کرنے کے لئے اپنے طریقے اکار میں کچھ بنیادی تبدیلیاں کرنا ہونگی. تمام مقامی کارکنان اور دوستوں کے ساتھ بار بار کے بیٹھک (میٹنگ) کے بعد ہم نے کچھ نتائج اخذ کے ہیں اب ہم انہی کو استعمال کرتے ہوۓ اپنے فلاحی کاموں کو جاری رکھیں گے. 
آج ایک بہت لمبے وقت کے بعد کراچی اور کینیڈا میں مقیم اپنی فیملی (خالہ، خالو، کزن، بھائی، بہن، اور بھانجے بھانجیوں سے بات کرنے کا موقع ملا) پتا نہیں کیوں پوری ہمت کرنے کے باوجود بھی دل بھر آیا اور میرے ساتھ ساتھ میری فیملی کے لوگ بھی جی بھر کے رو پڑے. شاید ہم سب ایک دوسرے کو بھول ہی چکے تھے. برسوں سے فلاحی کاموں سے منسلک ہونے کے بعد کبھی سکوں سے بیٹھ کر اپنے بارے میں اور اپنی فیملی (خاندان) کے بارے میں سوچنے کا موقع بھی نہیں ملا. ہر دن اور ہر رات بس اسی فکر میں گزرتی جا رہی ہے کہ اب کیا ہوگا؟ میں جس کام کو مختصر مدت کا سمجھ رہا تھا یہ فلاحی کام تو چلا ہی جا رہا ہے. اور فلاح کی کوئی صورت بھی نظر نہیں آرہی ہے. بس الله پاک سے یہی دعا ہے کہ مجھ کو ہمت دے اور حوصلہ، استقامت دے کہ میں اسی جذبے کے ساتھ فلاحی کاموں سے منسلک رہوں. نہیں تو میں بھی ایک انسان ہوں اور یہ حد تک ہی دباؤ برداشت کر سکتا ہوں. میں تو اپنے دوستوں، خاندان والوں، اور احباب کا دل سے شکر گزر ہوں جو ہمیشہ میری حوصلہ افزائی کرتے رہتے ہیں. اور شاید یہی وجہہ ہے کہ میں ابھی تک یہاں موجود ہوں. 

ڈائری لکھنا بھی ایک بہت بڑی ذمہداری ہے، جس میں روز گزرتے حالات کے ساتھ ساتھ مجھ کو خود بھی اپنی شخصیت  اور اپنے فلاحی کاموں کا موازنہ  کرنے کا موقع ملتا ہے. اور آنے والے وقت کے لئے بہتر پلاننگ کرنے کے لئے بھی ایک اچھی دستاویز موجود رہتی ہے. 

یہاں (میرانشاہ) کے حالات کے بارے میں اگر کچھ لکھوں تو صرف اتنا کے برسوں سے (جب سے میں شمالی وزیرستان آیا ہوں) زندگی پر جمود طاری ہے. سب کچھ روز کی طرح ہی ہوتا ہے. لوگ صبح اٹھتے ہیں اور پہلے سے طے شدہ معملات زندگی کے مطابق اپنا دن گزارتے ہیں. سردی ہو یا گرمی    سب کے معملات بلکل اسی انداز میں جاری رہتے ہیں. 

آشیانہ کیمپ کے معملات بھی کبھی کبھی جمود کا شکار ہو جاتے ہیں. فنڈز کی کمی تو اپنی جگہ رہتی ہی ہے مگر سماجی اور معاشرتی مسائل بھی ہمیشہ سے ہی موجود رہتے ہیں. جو لوگ شمالی وزیرستان کی تہذیب و تمدن سے آگاہ ہیں تو وہ یہ بھی جانتے ہونگے کہ یہاں مختلف قبائل رہتے ہیں اور ہر قبیلے کے رسم و رواج، طور طریقے الگ الگ ہیں. اور ہم جیسے سمجی کارکنان کے لئے سب کو ساتھ لے کر چلنا کبھی کبھی مشکل ہو جاتا ہے، پھر بھی مقامی لوگوں کے تعاون سے ہم کسی نہ کسی حد تک  اپنے مسائل حل کرنے میں کامیاب ہو ہی جاتے ہیں. 

الله پاک کے فضل و کرم سے ہم یہاں (میرانشاہ) میں مقامی لوگوں کو اس بات پر قائل کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں کے ہم کو یہاں ایک اسکول کھولنے کی اجازت دی جائے جہاں ہم یہاں بچے اور بچوں کو تعلیم دے سکیں، آشیانہ کیمپ کے ٹینٹ کو ہی آشیانہ اسکول کے لئے استعمال کیا جا رہا ہے. آج پہلے دن قریب ٢٢ بچے اور بچیاں اس اسکول میں داخل ہوۓ ہیں اور ہم کو پورا یقین ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ اسکول میں آنے والے بچوں کی تعداد میں اضافہ بھی ہوگا. ہم جب سے یہاں (شمالی وزیرستان) میں ہیں یہی محسوس کر رہے ہیں کہ یہاں کے اصل رہنے والے مقامی لوگ بہت پرامن ہیں اور یہاں کی بگڑتی صورت حال سے بہت پریشان ہیں. مشاب یا مسلک کا یہاں کوئی مثلا نہیں ہے صرف اور صرف سمجھی اقدار کا مسلہ ہے جو سب قبول نہیں کر پا رہے ہیں. ہم بھی یہاں کے لوگوں کو یہی بتانے اور سمجھانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ اگر ہم اپنے بچوں کو تعلیم دینا شروع کر دیں تو شاید ہم کسی حد تک یہاں کے لوگوں کی سوچ کو تبدیل کرنے میں کامیابی حاصل کر لیں. اور انشا الله جس طرح ہم یاں پر معمولی سی تبدیلی کو محسوس کر رہے ہیں کہ لوگ اپنے بچوں کے مستقبل کے لئے بہت فکرمند ہیں اور اب چاہتے ہیں کہ ان کے بچے بھی کچھ کریں تو ایک دن یہی تبدیلی یہاں پر امن اور یہاں کے لوگوں کے حالت بدلنے میں بہت مدد گار ثابت ہوگی. انشا الله 

تفصیلات بہت طویل  ہیں، بشرط زندگی اگلی دفع میں تحریر کروں گا. 

عاجز 
سید عدنان علی نقوی 
آشیانہ کیمپ 
١٥ کلومیٹر 
میرانشاہ، شمالی وزیرستان.
  

Tuesday 26 February 2013

وزیرستان ڈائری: ایک اور دن کی ڈائری

محترم دوستوں 
اسلام و علیکم 

کچھ دن تھودا آسانی اور سہی گزرے سردی بہت زیادہ ہے کبھی کبھی بارش بھی ہو جاتی ہے. مگر ہمارے ٹینٹ اور شیلٹرز اتنے بہتر نہیں جو مستقل ہوتی بارش کا سامنا کر سکیں، اس بارے میں ہممقمی لوگوں سے مدد لینے کی پوری کوشش کر رہے ہیں. مگر افسوس اکثر مقامی لوگ تو خود مدد کے مستحق ہیں. بلال محسود پچھلے ٣-٤ دن سے نظر نہیں آرہا ہے. کچھ دن سے وو بہت بجھا بجھا اور خاموش نذر آرہا تھا کیمپ میں جاری فلاحی کاموں میں بھی بہتر انداز میں حصہ نہیں لے رہا تھا. مجھ کو اس کی بہت فکر ہو رہی ہے، کہیں وقت اور حالات کے ہاتھوں مجبور ہو کر بلال کسی غلط ہاتھوں میں چلا گیا ہو. میں نے باقی کارکنان سے بھی بلال کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے لئے کہا ہے. الله کرے کوئی بہتر خبر مل جائے - آمین.

گزشتہ دنوں میں جو آئیڈیاز اور خیالات میں نے عدنان بھائی اور دیگر کارکنان کے سامنے رکھے تھے عدنان بھائی سے روزانہ ہی ان تمام پر بہت بات ہو رہی ہے. عدنان بھائی اور دیگر کارکنان میرے تمام خیالات اور ایدیز سے پوری طرح متفق نظر آتے ہیں مگر ایک تو یہاں (میرانشاہ، شمالی وزیرستان) میں امن و  امان کی بگڑتی صورت حال پھر ٹیم آشیانہ کے فنڈز کے حالات ہم کو کسی بھی طرح کی مستقل منصوبہ بندی کی کوئی اجازت نہیں دے رہے ہیں. الله پاک آسانی کرے. مگر ایک بات سب کو بہتر لگی ہے کے ہم یہاں بھی ایک اسکول کا آغاز کر سکتے ہیں. جہاں ہم آشیانہ کیمپ میں مقیم بچوں کے ساتھ ساتھ آس پاس کے بچوں کو بھی مصروف رکھنے کے ساتھ ساتھ علم کی روشنی پھیلا سکتے ہیں. اک اسکول کھولنے کا تجربہ  ہم دتہ خیل میں بھی کر چکے ہیں. جہاں علم اور تعلیم کا مقصد وہاں موجود بچوں کو شعور دینے کا تھا مگر مقامی آبادی اور کچھ کم عقل لوگوں نے بہت مزاحمت کری اور ہم کو اسکول کے ساتھ ساتھ ایک مدرسه کا بھی آغاز کرنا پڑا. ہم نے دتہ خیل سے میرانشاہ منتقلی سے قبل آشیانہ اسکول اور مدرسه کا انتظام مقامی لوگوں کے ذمہ کیا تھا اور ابہ صرف دعا ہی کر سکتے ہیں کہ دتہ خیل میں جو آغاز ہم کر کے آئے ہیں وہ اپنے انجام تک موجود رہے - آمین.

ٹیم آشیانہ کے تمام کارکنان مقامی کارکنان کی مدد سے یہاں (میرانشاہ) میں ایک ایسا اسکول کھولنے کی کوشش میں ہیں جہاں ہم بچوں کو مستقل بنیادوں پر تعلیم دے سکیں اور علم کی اہمیت سے آگاہ کر سکیں. الله پاک ہماری مدد کرے. اس کے علاوہ عدنان بھائی اور دیگر کارکنان روزانہ دو (٢) وقت کے کھانے (دسترخوان) کی تجویز پر بھی متفق ہیں. یہ ایڈیا میں نے کراچی میں موجود چھیپا کے دستر خوان کو دیکھ کر دیا تھا. مگر اس کو شروع کرنے کے لئے اور جاری رکھنے کے لئے بھی بہت بارے فنڈ کی ضرورت ہے جبکہ آشیانہ کیمپ کو جاری رکھنے کے لئے بھی دستیاب فنڈز ناکافی ہیں. الله پاک بہتر کرے.   آمین. 

گزشتہ رات کا ایک واقعہ:
گزشتہ شب جب ہم لوگ نماز عشاء اور کھانے سے فارغ ہو کر بیٹھے تھے تو ایک بزرگ جن کو میں نے اور شاید دیگر کارکنان میں سے بھی کسی نے پہلے نہیں دیکھا تھا ہمارے قریب آئے اور ہمارے کو سلام کر کے ہمارے ساتھ بیٹھنے کی اجازت مانگی، لہجہ مقامی تھا اور انداز دوستانہ تھا. وو بزرگ ہمارے ساتھ بیٹھ گئے اور ہماری جاری گفتگو کو پوری توجھ کے ساتھ سننے لگے ہم ایک انجن بزرگ کی موجودگی میں اپنی گفتگو کو پہلے جیسے انداز میں جاری نہیں رکھ سکے. عدنان بھائی نے ہمت کر کے ان بزرگ سے ان کے آنے کا مقصد پوچھا تو تو ان بزرگ نے فرمایا کے الله کا بندا ہوں اور یہاں آپ لوگوں کو دیکھا تو ملاقات کی غرض سے چلا آیا. پھر میں نے ان بزرگ کا نام پوچھا تو پھر فرمایا کہ "الله کا بندا" ہوں. مزید کچھ پوچھنا مناسب نہیں لگ رہا تھا. کچھ دیر خاموش رہنے کے بعد ان بزرگ نے اپنا نام بتایا نام سن کر مجھ سمیت باقی ساتھیوں کو بھی ایک جھٹکا لگا، یہ نام ہم پہلے بھی سن چکے تھے، یہاں شمالی وزیرستان میں محترم کو بہت عزت و قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے. میں بوجھ ان بزرگ کا نام نہیں لکھ سکتا ہوں. ان کے تعارف کے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ یہ بزرگ یہاں (شمالی وزیرستان) کے اکثر حلقوں میں بہت عزت و احترام کی نذر سے دیکھے جاتے ہیں. یہ بزرگ ہم سے پہلی دفع مل رہے تھے جس کی وجہہ سے ہم سب لوگ کم ہی گفتگو کر پا رہے تھے. محترم نے ہم کو خاموش دیکھ کر خود ہی گفتگو کا آغاز کیا بہت پرسکوں آواز، دھیما لہجہ اور شفقت بھری آواز میں ہم کو اور ہمارے فلاحی کاموں کو سراہا، اور کچھ کاموں کو بہتر کرنے، روکنے کے بارے میں اپنی رائے دی. میں نے ہمت کر کے سوال پوچھ ہی لیا کہ آپ اکیلے یہاں کیسے؟ تو محترم نے فرمایا کے وو بہت دنوں سے ہم سے ملاقات کرنا چاہتے تھے مگر کچھ ذاتی مصروفیت اور کچھ ہمرے موجود نہ ہونے کے سبب ملاقات نہیں ہو پا رہی تھی. اور آج موقع مل ہی گیا. عدنان بھائی نے بھی اشارہ کر دیا تھا ک میں کوئی زیادہ بات نہ کروں اور نا ہی اپنی رائے دینے کی کوشش کروں، جس کے بعد میں نے خود کو سمجھایا کے مجھ کو خاموش ہی رہنا ہے.

محترم بزرگ نے ہمارے ساتھ ایک (١) گھنٹے کا وقت گزارا اور اس کے بعد ہم سے رخصت ہوے ہمارے حق میں بہت  دعا کر اور ہم کو صبر سے کام لینے اور ہمت و استقامت کا مظاہرہ کرنے کی تلقین کری ساتھ ہی ایسے لوگوں سے مہتات رہنے کی ہدایت بھی دی جو نہیں چاہتے کے یہاں (شمالی وزیرستان) میں استحکام ہو اور کسی بھی طرح کے فلاحی کام ہوں. عدنان بھائی اور دیگر ساتھیوں نے محترم کی باتوں کو بہت غور سے سنا اور بزرگ کو نہایت عزت و احترام سے رخصت کیا.  
           
    

Saturday 23 February 2013

شمالی وزیرستان ڈائری "بچوں کے لئے کچھ کرنے کا عزم"

محترم دوستوں اور ساتھیوں 
اسلام و علیکم 

معزرت کے ساتھ کہ چند ذاتی وجوہات کی بنا پر نہ  ڈائری لکھ پا رہا ہوں نہ ہی ٹیم آشیانہ کی فلاحی خدمات میں بھرپور حصہ لے پا رہا ہوں. 
میری والدہ شدید بیمار ہیں اور ایک مقامی اسپتال میں داخل ہیں آپ سب سے دعا کی درخواست ہے. 

کوشش کرتا ہوں کے جتنا وزیرستان کے اپنے تجربے کے بارے میں لکھ سکتا ہوں لکھوں. مجھ سے ہوئی کوئی بھی غلطی اور تاخیر کو معاف اور در گزر کریے گا.

"آشیانہ کیمپ کو دتہ خیل سے میران شاہ منتقل کرنے کا ہمارا (کارکنان) کا فیصلہ بہت بروقت اور ٹھیک رہا. کیوں کے بعد کے حالات نے یہ سبط کیا کہ اگر ہم دتہ خیل میں مقیم رہتے تو ہمارے ساتھ ساتھ بہت اور لوگ جو آشیانہ کیمپ میں مقیم تھے مزید پریشانی کا شکار ہو سکتے تھے. 
مگر میرانشاہ آکر ہماری پریشانیاں ختم یا کم نہیں ہوئی بلکہ مزید اضافہ ہوا، کسی نئی جگہہ جا کر ایک دفع پھر سے فلاحی کیمپ کا آغاز کرنا جبکہ وقت اور حالات پر آپ کا اختیار نہ ہو بہت مشکل اور دقت طلب کام ہے. پھر بھی ہم سب کارکنان نے اپنی اپنی حثیت اور استعداد کے مطابق آشیانہ کیمپ کو میرانشاہ میں ایک دفع [پھر سے فعال کرنے کا کام شروع کیا جس میں کچھ دن صرف ہوۓ. کچھ لوگوں کو ہم اپنے ساتھ میرانشاہ  لے آئے تھے کیونکہ یہ لوگ کسی بھی صورت اپنے علاقوں میں واپس جانے کے لئے تیار نہیں تھے. لہٰذا ہمارے پاس ان لوگوں کو اپنے ساتھ رکھنے کے علاوہ کوئی اور راستہ موجود نہی تھا یہ وو لوگ تھے جن کا گھر بار اور خاندان کسی نہ کسی وجہہ سے ان سے بچار گیا تھا یا برباد ہو چکا تھا. پاکستان کے کسی دوسرے علاقے میں ان لوگوں کو منتقل کرنے کا کوئی راستہ اور صورت نہیں تھی. عدنان بھائی نے کافی دفع کوشش کر ہے کے کچھ بچوں اور خواتین کو پاکستان کے دیگر فلاحی اداروں میں منتقل کریں مگر ابھی تک کوئی خاطر خواہ جواب موصول نہی ہوا. 

یہاں میرانشاہ میں بھی بنیادی سہولتوں کا بہت فقدان ہے. شمالی وزیرستان سے پاکستان کے دیگر علاقوں کے رابطے کے لئے انٹرنیٹ جیسی سہولیات، موبائل فونے جیسی سہولیات، نہ ہونے کے برابر ہیں اور اگر کہیں موجود بھی ہیں تو بہت پابندی کے ساتھ. اپنے گھر والوں سے رابطے کے لئے بہت دقت کا سامنا کرنا پڑتا ہے. مزید نہ ہی ہم کسی کو کچھ کہ سکتے ہیں نہ ہی کچھ بیان کر سکتے ہیں. یہاں موجود سیکورٹی اداروں کے کارکنان مقامی افراد کے ساتھ بہت تعاون کرتے ہیں اور اپنی پوری کوشش کرتے ہیں کے ان سیکورٹی اداروں کی موجودگی میں مقامی افراد خود کو محفوظ محسوس کریں اور جو بھی سہولیات یہ ادارے دے سکتے ہیں ان سے مقامی لوگوں کو فائدہ ہو سکے. مگر سیکورٹی اداروں کی اپنی بھی کچھ حدود ہوتی ہیں جن سے بہار جانا ممکن نہیں. پھر بھی میں یہاں موجود سیکورٹی اداروں کی کارکردگی دیکھ کر ان پر فخر محسوس کرتا ہوں. 

میرانشاہ کا میں بازار یہاں کی کل دنیا ہے، مگر یہاں مہنگائی پورے پاکستان سے کہیں زیادہ ہے. شدید سردی میں اور زندگی کے لئے ضروری اشیا کی ترسیل یہاں بہت مشکل سے ہو پاتی ہے جس کی وجہہ سے یہاں ہر چیز کی قیمت آسمان سے باتیں کرتی نظر آتی ہے، ایسے میں صرف کچھ لوگ ہی فائدہ اٹھا پاتے ہیں باقی صرف بازار کا چکر لگانے پر ہی اکتفا کرتے ہیں.
یہاں فلاحی اداروں میں صرف ایدھی سحاب کا ادارہ ہی نظر آتا ہے جس کے مقامی کارکنان کسی بھی قسم کی ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لئے چاق و چوبند نظر آتے ہیں.  

میں نے عدنان بھائی کو ایک تجویز دی ہے جیسا کہ میں نے کراچی میں دیکھا کہ جگہ جگہ دستر خوان کا انتظام کیا گیا ہے جو کراچی کے ایک فلاحی ادارے چھیپا کرتا ہے جہاں غریب، نادار، اور مزدور پیشہ طبقہ تین وقت کا کھانا کھلایا جاتا ہے. کچھ اسی طرح کا انتظام اگر ہم یہاں میرانشاہ میں کر سکیں تو بہت اچھا ہوگا. میری اس تجویز پر عدنان بھائی نے تمام کارکنان سے ان کی رائے پوچھ ہے اور انشا الله اگلے جمعہ تک کوئی نہ کوئی فیصلہ ہو جائے گا. 

یہاں (میرانشاہ) میں سب سے برا حال بچوں کا ہے. دتہ خیل تو ایک چھوٹا علاقہ تھا مگر میران شاہ شمالی وزیرستان کا صدر مقام ہونے کی وجھہ سے سارے وزیرستان والوں کے لئے نہایت اہمیت کا حامل ہے.  یہاں شمالی وزیرستان کے دیگر علاقوں سے لوگ روزگار اور مدد کی تلاش میں آتے ہیں اور اسی امید میں یہی روک جاتے ہیں. جس کی وجہہ سے یہاں کے دستیاب  وسائل پر بہت بوجھ پڑھ رہا ہے. یہاں بچوں کے لئے تعلیم، غذا اور ضرورت پڑھنے پر طبی امداد کی سہولیات نا ہونے کے برابر ہیں. جس کی وجہہ سے یہ بچے معاشرے میں کچھ بھی کرنے سے قاصر نظر آتے ہیں. میری پہلی کوشش میں یہی بات شامل ہے کے کسی نہ کسی طرح یہاں کے بچوں میں تعلیم حاصل کرنے کی کوئی امنگ جگا سکوں. اس بارے میں کچھ آئیڈیاز میرے دماغ میں ہیں جن کا ذکر میں نے عدنان بھائی سے کیا بھی ہے امید ہے کے ہم سب مل کر کوئی بہتر حل ضرور نکل سکیں گے - انشا الله   
  

Team Ashiyana, North Waziristan is looking for Volunteer

Respected Friends,
اسلام و علیکم 

Team Ashiyana is working for the poor, hunger and suffer of North Waziristan. Ashiyana Camp is an example presently at Miranshah, North Waziristan.
We are looking for some local (Waziri, Pakhtoon) Volunteer to work and assist Team Ashiyana.
We are working in Education Sector, Health and Food Supply. 

Interested personals who wants to be a part of Team Ashiyana, Miranshah, North Waziristan, Please feel free to contact at on the given;

team.ashiyana@gmail.com
s_adnan_ali_naqvi@yahoo.ca

Who can be Volunteer?
Age of above 18 years and holding Pakistani National Identity.
Can Speak and understand Urdu, Waziri, Pashtoo / Persian language.   
Capable to stay in tents and work with the local in friendly environment.
Local's are highly encourage to be volunteer themselves.

محترم دوستوں، 
اسلام و علیکم،
ٹیم آشیانہ جو کہ گزشتہ کئی برسوں سے شمالی وزیرستان کے مختلف علاقوں میں فلاحی خدمات سر انجام دے رہی ہے. جن میں بچوں میں تعلیم کا شعور اجاگر کرنا مفت طبی کیمپ کا قیام اور نادار لوگوں میں مفت غذائی اجناس کی تقسیم شامل ہیں. 
ٹیم آشیانہ شمالی وزیرستان کے صدر مقام میرانشاہ میں ایک فلاحی کیمپ "آشیانہ کیمپ" چلا رہی ہے. 
ہم کو اپنی فلاحی خدمات کو جاری رکھنے کے لئے مقامی کارکنان کی بطور والنٹیر ضرورت ہے. 
ٹیم آشیانہ میں شامل ہونے کے لئے: 
آپ کی عمر ١٨ برس سے زائد ہونا چاہیے 
پاکستانی شہریت رکھتے ہوں 
آپ اردو، وزیری ، پشتو / فارسی زبان بول سکتے ہوں اور سمجھ سکتے ہوں. 
آپ آشیانہ کیمپ میں موجود خیموں میں رہنے کی صلاحیت رکھتے ہوں 
مقامی لوگوں کے ساتھ دوستانہ انداز میں فلاحی خدمات سر انجام دے سکتے ہوں 
مقامی افراد کو ترجیح دی جاۓ گی. 

مزید تفصیلات یا ٹیم آشیانہ میں بطور کارکن شامل ہونے کے لئے ہم سے رابطہ کریں 
آشیانہ کیمپ، ١.٥ کلومیٹر، میرانشاہ، شمالی وزیرستان 
s_adnan_ali_naqvi@yahoo.ca
faryal.zehra@gmail.com
team.ashiyana@gmail.com

Saturday 16 February 2013

فلاحی کاموں کے بارے میں میرے خیالات

اسلام و علیکم 
الله کا  ہے کہ اب طبیعت میں کچھ بہتری ہوئی ہے، نمونیا کا اثر کم ہے اور ڈاکٹر صاحب نے تھوڑا آرام اور ادویات کے مستقل استعمال کا حکم صادر کر رکھا ہے، آپ سب سے دعاؤں کی درخواست ہے. 

گزشتہ رات کینیڈا سے تشریف لائی ہوئی ہماری بہن اور ٹیم آشیانہ کی ساتھی کارکن فریال باجی کراچی سے راولپنڈی اور پشاور کے لئے روانہ ہو گئی ہیں. کراچی میں کچھ دن فریال باجی کے ساتھ وقت گزرنے کا موقع ملا اس دوران میں اور میری امی اور دیگر دوست احباب نے فریال باجی کا پورا خیال رکھنے کی کوشش کری اور اس دوران یہ بھی جاننا چاہا کہ آخر وہ  کونسا جذبہ ہے جس کے تحت فریال باجی کینیڈا میں ایک اچھی، خوشحال زندگی چھوڑ کر پاکستان آجاتی ہیں اور یہاں فلاحی خدمات سر انجام دیتی ہیں؟ فریال باجی بہت اچھی اردو نہیں بول سکتی تھیں مگر اب ماشا الله بہت روانی سے اردو بولتی ہیں اور اپنی روانگی سے پہلے وہ یہ بھی بول گئی کہ بہت جلد وہ کینیڈا کی شہریت چھوڑ کر پاکستانی شہریت ہی رکھنے والی ہیں. یہ سب باتیں ہم جیسے لوگوں کے لئے کسی سر پرائز سے کم نہیں. 
کراچی میں اپنے قیام کے دوران فریال باجی نے کراچی میں موجود دوستوں کے ہمراہ آشیانہ کیمپ، میرانشاہ، شمالی وزیرستان کے لئے بھیک مشن میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور گزشتہ دن جمع کئے گئے امدادی سامان کی پیکنگ میں مصروف رہیں. لسٹ بناتیں، سامان کو بہتر سے بہتر انداز میں پیک کرتیں اور دیگر ساتھیوں کو بھی ہدایت دیتی رہتی کہ کس طرح سے کام کرنا ہے. میرا اور فریال باجی کا ساتھ کچھ لمبا نہیں رہا، اس دفع کراچی میں قیام کے دوران فریال باجی کو بہت سمجھنے کا موقع ملا. فریال باجی کی اجازت سے ہی ان کے آشیانہ کیمپ کے لئے خدمات اور جذبہ فلاحی خدمات کے بارے میں کچھ خیالات اور یادیں لکھ رہا ہوں.

جذبہ انسانیت خود اپنی ذات میں ایک بہت بڑا امتحان ہے گزشتہ برسوں سے جب سے میں عدنان بھائی کے ساتھ فلاحی کاموں کے ساتھ وابستہ ہوا ہوں کوئی ایک دن بھی ایسا نہیں گزرا جس میں لوگوں کی باتیں نہ سنی ہوں. اکثر لوگ (زیادہ تر میرے خاندان والے اور دوست احباب، اور ملنے والے) یہی کہتے رہے کہ یہ سب کرنا ہمارا کام نہیں ہے. بلکہ یہ کچھ اور لوگوں کا کام ہے. جبکہ میری معلومات، علم اور دماغ مجھ سے یہی کہتا رہا ہے کہ فلاحی خدمات تو ہر انسان پر لازم ہے. ہم کسی بھی طریقے سے فلاحی خدمات سے اپنا دامن نہیں چھڑا سکتے. ہر انسان کو چاہے اس کا تعلق کسی بھی مذھب، قوم سے ہو پر لازم ہے کہ  وہ کسی نہ کسی طرح اپنے آپ کو فلاحی خدمات کے ساتھ وابستہ رکھے. میرے خیال میں مغربی ممالک کی کامیابی کا اصلی راز بھی یہی ہے کہ وہاں کے لوگ ہر طرح کے فلاحی کاموں میں خود کو مشغول رکھتے ہیں اور درد انسانیت بھی رکھتے ہیں. ہمارے ہمسائے میں چین موجود ہے، ترکی کی مثال ہمارے سامنے ہے جہاں زندگی کے ہر طبقے کے لوگ اپنے سے کم تر لوگوں کی مدد کرنے کو اپنا فرض سمجھتے ہیں. میرا خود کا ذاتی تجربہ رہا ہے جب ٢٠٠٥ میں پاکستان کو تاریخ کے بعد ترین سانحے کا سامنا زلزلے کی صورت میں کرنا پڑا تھا اس وقت بھی سارا پاکستان بہت کچھ کرنا چاہتا تھا مگر ہم میں سے کوئی نہیں جانتا تھا کے کرنا کیا ہے؟ ایسے وقت دنیا کے دیگر ممالک سے آئے ہوۓ کارکنان نے ہماری مدد کری، ہم کو فلاحی کام کرنے کے طرز سے آگاہ کیا جس کے بعد ہی ہم کسی نہ کسی طور پر زلزلے سے متاثرہ اپنے پاکستانی قوم کی مدد کرنے میں کامیاب ہو سکے . اس کے بعد بھی سیلاب کی صورت حال میں بھی ہم پاکستانی قوم نے اپنے اپنے طور پر  کسی نہ کسی طرح سے سیلاب زدگان کی مدد کرنے میں کوئی کثر اٹھا نہ رکھی. مگر ان سب کے دوران سب سے برا نقصان خود متاثرین کا ہوا جو آج بھی اکثر علاقوں میں بہت بری مشکلات کا سامنا کرنے پر مجبور ہیں.

ٹیم آشیانہ کے تشکیل کے وقت میں نے عدنان بھائی کے سامنے یہ سوال اٹھایا تھا کہ ہم یہ ٹیم تو تشکیل دے رہے ہیں مگر ہم کوئی ادارہ نہیں ہیں نا ہی ہم کو فنڈز کی فراہمی کی کوئی یقین دہانی ہے تو آخر کس طرح ہم لوگ فلاحی خدمات کے کاموں کو جاری رکھ سکتے ہیں؟ تو عدنان بھائی نے اس وقت بھی یہی کہا تھا کہ ہم جو کام کر رہے ہیں اس کے لئے فنڈز سے زیادہ پختہ ، مضبوط ارادوں اور صبر و استقامت کی ضرورت ہوتی ہے. جو ہم سب میں موجود ہے. فنڈز کے اسباب بھی الله پاک کرتا رہے گا اور اگر فنڈز نہ بھی ہوۓ تو ہم پریشان حال، بھوک و افلاس سے مجبور، ادویات، کپڑوں اور تعلیم سے محروم لوگوں کے ساتھ اپنی موجودگی سے ان کو حوصلہ تو دے ہی سکتے ہیں. اور آج بھی عدنان بھائی کے اسی فلسفے پر ٹیم آشیانہ کے کارکنان قائم ہیں اور عمل کر رہے ہیں.

فریال بہن، سے ہوئی گفتگو کے دوران میں نے تو یہی کچھ سکھا جو کہ اپر لکھ دیا ہے. کراچی جیسے شہر میں رہتے ہوۓ یہ سب باتیں صرف سننے کی حد تک اچھی لگتی ہے، لیکن عمل کرنے کا وچن تو بہت ہی مشکل بلکہ اکثر تو نہ ممکن. میری والدہ ہمیشہ میری حوصلہ افزائی کرتی رہی ہیں اور مجھ کو عدنان بھائی کی مثال بھی دیتی رہی ہیں اور شاید اسی وجہہ سے میں کیسے بھی حالت اور حالات میں خود کو فلاحی کاموں سے روک نہیں سکتا.
 

Sunday 27 January 2013

Waziristan Dairy: آشیانہ کیمپ کی کچھ یادیں

محترم دوستوں 
اسلام و علیکم 

الحمد الله، میں اور میرے دوسرے ساتھ دوست جو کہ لاہور اور راولپنڈی سے ٹیم آشیانہ کا حصہ بننے آشیانہ کیمپ، میرانشاہ، شمالی وزیرستان گئے تھے گزشتہ ہفتے (ویک) واپس اپنے اپنے گھروں کو ساتھ خیریت کے پہنچ گئے ہیں، یہ الگ بات ہے کے ہم میں سے اکثر دوست اور ساتھی شمالی وزیرستان کے سخت سرد موسم اور نہایت ہی خراب حالات کی وجہہ سے مختلف بیماریوں کے شکار ہوۓ جن میں مجھ کو نمونیا، فیصل بھائی کو سینے (چیسٹ) انفیکشن اور ندیم بھائی کو سخت بخار کی کیفیت کا سامنا کرنا پڑا. مگر یہ ایک حقیقت ہے کے ساتھ خیریت کے اپنے اپنے گھروں کو پہنچ جانے کے بعد کم از کم میری ادھ بیماری تو ختم ہو گئی اور باقی کی ادھ بیماری کے علاج کے لئے ڈاکٹر صاحب سے ملاقات اور علاج کا سلسلہ جاری ہے اور بہت امید ہے کے میری طرح باقی ساتھیوں کو جو بھی بیماری لاحق ہوئی ہے وہ بہت جلد شفایاب ہو جائیں گے - انشا الله.


دوستوں،  میں آج سے ایک مہینہ قبل جب شمالی وزیرستان کے لئے کچھ امدادی سامان (جن میں بچوں اور خواتین کے لئے گرم کپڑے، جوتے، چپلیں، کچھ ادویات، کمبل وغیرہ شامل تھے) لے کر روانہ ہوا تھا تو اس وقت مجھ کو بلکل اندازہ نہیں تھا کہ شمالی وزیرستان کی سردی مجھ جیسے شہری انسان کے لئے کس قدر مضر اور پریشان کن ثابت ہو سکتی ہے. اپنے طور پر تمام تر اسباب اور سامان سے لیس ہو کر جب میں ٹیم آشیانہ کے کارکنان سے دتہ خیل، میں آشیانہ کیمپ میں ملا تو سب ہی حیران تھے کہ ہم اس سرد موسم میں وہاں کیا لینے گئے ہیں؟ مگر دل انسانی اور فلاحی خدمات کے جذبۂ سے سرشار تھا. سروں پر مسلسل ڈرون پرواز کر رہے تھے مگر دل اور دماغ اس اندیشے سے بلکل خالی تھا کہ یہ بلی جیسے ڈرون ہم جیسے لوگوں پر کسی قسم کا حملہ، کاروائی یا ہم سے کسی قسم کی چھیڑ چھاڑ کریں گے. مجھ کو پورا یقین تھا اور ہے کہ یہ بلی جیسے ڈرون صرف اور صرف ان لوگوں کے لئے استعمال ہو رہے ہیں جو سرکار صاحب کی نظر میں غیر اخلاقی اور دنیا کے امن کے لئے خطرہ بن چکے ہیں اور ہم جیسے لوگ تو امن ہی کو اپنا مقصد سمجھتے ہیں. تو اس دفع بلی جیسے ڈرون کا کوئی زیادہ خوف یا دبدبہ نہیں رہا مگر انتہائی سرد موسم نے جو کچھ ہمارے ساتھ کیا میں اور میرے دیگر ساتھی اس کے لئے ہر گز تیار نہیں تھے، اور سچ بات یہ ہے کہ آشیانہ کیمپ کی میرانشاہ منتقلی کے بعد مجھ کو اس بات کی بہت امید ہو چلی تھی کے اب ہم شرپسند لوگوں اور سرد موسم سے کافی حد تک محفوظ ہو چکے ہیں مگر میرے دونو ہی اندازے بلکل غلط ثابت ہوۓ. آشیانہ کیمپ کی دتہ خیل  سے میرانشاہ منتقلی کے بعد ہماری کوئی بھی پریشانی نا ہی ختم ہوئی نا ہی کم، بلکہ کچھ نئی طرز کی پریشانیوں نے گھیر لیا، کچھ ایسی پریشانیاں جن کا تعلق انتظامی اور فلاحی امور سے تھا (ان پریشانیوں کا ذکر آئندہ لکھوں گا). مگر سلام ہو ٹیم آشیانہ کے مقامی کارکنان، آشیانہ کیمپ میں مقیم مقامی افراد جن میں زیادہ تر بچے اور خواتین شامل ہیں کو اور ٹیم آشیانہ کے سرپرست اور آشیانہ کیمپ کے نگران سید عدنان علی نقوی بھائی کے تدبر، فہم اور انسانیت دوستی پر کہ ہر لمحہ ثابت قدم رہے اپنے مقصد سے ایک قدم پیچھے نہ ہٹے، ہر طرح کے حالات کا نہ صرف سامنا کیا بلکہ کر رہی ہیں اور ہر گزرتے دن کے ساتھ ان سب کے حوصلے اور محبت اور فلاحی مشن میں تیزی ہی آتی جا رہی ہے. میں، میرے گھر والے میرے دوست و احباب اور ساتھ سب ہی عدنان بھائی کی صحت، تندرستی اور ان کی لمبی عمر کے لئے دعاگو ہیں، الله پاک عدنان بھائی، ان کے تمام ساتھیوں، آشیانہ کیمپ میں مقیم بزرگوں، بچوں، خواتین، اور تمام وزیرستان میں رہنے والوں کی مشکلات کو آسان کرے اور فلاحی مشن کو جاری و ساری رکھے - آمین. ہم سب لوگ بھی انشا الله ہمیشہ اپنا حصہ ڈالتے رہیں گیں.

ہم دتہ خیل میں رہے یا میرانشاہ میں ماحول وہی تھا جو سارے وزیرستان کا ہے. وہی سوال و جواب، طنز و تیر کے نشتر، وہی لوگوں کا مذھب اور مسلک سے متعلق پوچھنا، میرا خیال کے کہ جب تک میں وہاں مقیم رہا تب تک وہاں کے دیگر لوگ ہم کو کسی بیرونی تنظیم کا رکن ہی سمجھتے رہے. (ایسا شاید ان لوگوں کے ساتھ گزرتے حالات کی وجہہ سے ہے). مگر ان سب باتوں کے باوجود میرا اپنی (پاکستانی) افواج اور سیکورٹی اور سلامتی کے اداروں پر اعتماد، بھروسہ اور فخر اور بڑھ گیا ہے کہ جو ہم سے بھی زیادہ بہت مشکل، برے اور سخت ترین حالات میں مقامی شرپسندوں کی تمام تر مخالفت کے باوجود اپنے اپنے مورچوں پر ڈٹے ہوۓ ہیں. ان جوانوں کو نہ ہی غذا کی پروا ہے نہ ہی دوا کی فکر ان کا مقصد صرف اور صرف پاک سر زمین کی حفاظت اور جزبہ محبت پاکستان و اسلام ہے. میں ان جوانوں کو اپنی آنکھوں سے دیکھ کر آیا ہوں جو نہ صرف شمالی وزیرستان میں اپنی جان کی پروا یا فکر کے بغیر مادر وطن کی حفاظت پر مامور ہیں. مجھ کو ہر پاکستانی کو اپنی افواج اور سیکورٹی کے اداروں کے ایک ایک جوان پر فخر ہونا چاہیے کہ اپنے گھروں سے دور جذبہ شدت سے لبریز یہ جوان کس قدر مشکل حالات میں پاک سر زمیں کی حفاظت پر مامور ہیں. الله پاک ان جوانوں کو صبر، حوصلہ استقامت عطا فرماۓ اور ہم سب (پاکستانیوں) کو بھی وطن سے وہی محبت عطا کرے جو ان جوانوں کا لباس اور سرمایا ہے - آمین 

دوستوں،  میرا اور میرے دوسرے ساتھیوں کا جتنا بھی وقت آشیانہ کیمپ، میرانشاہ، شمالی وزیرستان میں گزرا اس کا ایک ایک لمحہ میرے لئے ایک نیا تجربہ ثابت ہوا، ہر لمحہ میں نے کچھ نہ کچھ نیا سیکھا اور الله پاک کا شکر ہے کہ اس فلاحی مشن میں بہت دفع میرے قدم ڈگمگائے ضرور مگر میں گرا نہیں اور نہ ہی ہار مانی. اب اگر میں وہاں گزرے ایک ایک دن کی یادداشت لکھنے بیٹھوں گا تو یہ صفحات بھی کم پڑھ جائیں گے اور شاید میں بھی لکھ نہ سکوں. کیوں کے شمالی وزیرستان کی یادوں میں صرف اور صرف غم، افسوس، ملال، فکر و پریشانی کی باتیں ہی شامل ہیں. مگر کچھ ضروری باتیں انشا الله آنے والے وقت میں ضرور تحریر کروں گا جس سے شاید بیرونی دنیا کے لوگوں کو شمالی وزیرستان کے زمینی حقائق کو سمجھنے اور وہاں کے لوگوں کے مسائل کا اندازہ لگانے میں آسانی حاصل ہو. باقی کچھ باتیں اور مسائل ایسے ہیں جن کا ذکر کرنا مناسب نہ ہوگا کیاکہ ان باتوں کا تعلق میرے وقت پاکستان کی سلامتی سے ہے. 

ابھی کے لئے اتنا ہی، انشا الله بہت جلد (بشرط وقت کی دستیابی) اپنی یادداشت ضرور تحریر کروں گا. آج سے ہم کچھ دوست اور ساتھی آشیانہ کیمپ، میرانشاہ، شمالی وزیرستان کے لئے بھیک مشن کا مقامی سطح پر آغاز کر رہے ہیں جس کے لئے کچھ دیر میں مجھے بھی باہرنکلنا ہوگا. تو اجازت دیں انشاء الله بہت جلد پھر ملاقات ہوگی. 

نوٹ: عدنان علی نقوی بھائی، کچھ مقامی ساتھیوں کے ساتھ اس وقت پشاور میں موجود ہیں اور بھیک مشن میں حصہ لے رہے ہیں جبکہ فریال بہن (کینیڈا) کل رات ہی کراچی پہنچی ہیں اور مقامی ساتھیوں کے ہمراہ بھیک مشن کے سلسلے میں اس وقت راشد منہاس روڈ، گلشن اقبال میں موجود ہیں اور لاہور میں فیصل بھائی، راولپنڈی میں ندیم بھائی ملتان میں ڈاکٹر عرفان بھی اپنے اپنے طور پر بھیک مشن سر انجام دے رہے ہیں. الله پاک مدد کرے اور ہم کو اپنے فلاحی مشن میں کامیاب کرے. آمین 

جو دوست اور ساتھی بھیک مشن کے سلسلے میں یا کسی طرح کی امداد کے لئے ٹیم آشیانہ کے کارکنان سے رابطہ کرنا چاہتے ہیں براہ کرم درج ذیل لنک استعمال کریں.
http://teamashiyana.blogspot.com 

جزاک الله 
آپ کا دوست اور ساتھ 
احمد، کارکن ٹیم آشیانہ 
آشیانہ کیمپ، ١٥ کلومیٹر، میرانشاہ، شمالی وزیرستان     
     
  

Sunday 20 January 2013

I'm back in town

محترم دوستوں اور ساتھیوں 
اسلام و علیکم 

آشیانہ کیمپ، میران شاہ، شمالی وزیرستان میں ایک مہینہ سے زیادہ وقت گزرنے کے بعد میں اور میرے کچھ ساتھی  واپس اپنے اپنے شہروں (کراچی، لاہور، راولپنڈی) پہنچ چکے ہیں. انشا الله بہت جلد میں اور میرے ساتھی آشیانہ کیمپ، میرانشاہ میں گزرے وقت کے بارے میں اپنے تجربات سے آگاہ کریں گے.

میں اپنی طرف سے اور آشیانہ کیمپ میں موجود تمام ساتھیوں اور سید عدنان علی نقوی بھائی اور ٹیم آشیانہ کے تمام کارکنان کی طرف سے آپ سب کا شکر گزار ہوں کہ آپ لوگوں نے ہماری ہر مشکل وقت میں مدد کری. الله پاک آپ کو جزاۓ خیر دے. آمین.

منصور احمد 
کارکن، ٹیم آشیانہ، 
آشیانہ کیمپ، میران شاہ، شمالی وزیرستان.
 
ٹیم آشیانہ سے رابطے کے لئے:
http://teamashiyana.blogspot.com 

Tuesday 8 January 2013

سید عدنان علی نقوی، آشیانہ کیمپ، شمالی وزیرستان سے ایک اپیل

محترم دوستوں اور ساتھیوں،
اسلام و علیکم

الله پاک کی ذات سے امید کرتے ہیں کہ آپ جہاں کہیں بھی ہونگے، الله پاک کی رحمت اور برکت کے سائے تلے ہونگے، الله پاک ہم سب پر اپنا رحم، کرم فرماۓ - آمین .
 مجھ کو اور میرے ساتھیوں کو بہت اچھی طرح اندازہ ہے کہ بہت محدود وسائل میں رہتے ہوۓ آپ اور اپ کے ساتھ ہماری مدد کرتے رہے ہیں، ہم بھی اپنی پوری کوشش کرتے ہیں کے آپ کو کسی بھی طرح سے تکلف اور زحمت نہ دیں، انتہائی مجبوری اور بے بسی کے عالم میں ہی آپ سے رابطہ کرتا ہوں کے الله پاک نے آپ کو جو بھی توفیق دی ہے شاید اس سے ہم جیسے فلاحی کارکنان کی کوئی مدد ہو سکے. میں نے اپنے پورے فلاحی مشن کے دوران کبھی بھی رقم وغیرہ کا مطالبہ نہیں کیا نہ ہی اپنے لئے کچھ چاہا جو بھی آشیانہ کیمپ میں سب لوگوں کو میسر ہوتا ہے میں بھی ووہی استعمال کرتا ہوں اور اپنے آپ کو یہان مقیم لوگوں  سے الگ تصور نہیں کرتا. باقی حالت کا میں آپ کو بتاتا ہی رہتا ہوں.
  
محترم، جیسا کے آپ سب کے علم میں ہے کہ یہاں شمالی وزیرستان میں آج کل پاکستانی سیکورٹی ادارے ملک دشمن اور اسلام دشمن عناصر کے خلاف کاروائی کر رہے ہیں جس کی وجہہ سے میرانشاہ اور آس پاس کے علاقوں میں میں بار بار کرفیو نافذ ہو رہا ہے. پاکستان کے دیگر علاقوں کی طرح یہاں (میرانشاہ، شمالی وزیرستان) میں بھی بجلی کی شدید قلت کا سامنا ہے اور دیگر کمونیکشن (انٹرنیٹ، موبائل فون، اور دیگر سروس) بھی بار بار معطل ہو رہی ہیں. جس کی وجھہ سے ہمارا اپنے گھر والوں جو کہ پاکستان کے دوسرے شہروں میں مقیم ہے سے رابطہ بھی ممکن نہی ہو پا رہا ہے. 

شدید سردی نے ہم کو بہت محدود کر دیا ہے. یہاں (میرانشاہ، شمالی وزیرستان) میں مقیم لوگوں نے تو خود کو شاید حالات کے رحم و کرم پر چھوڑ رکھا ہے مگر ہم جیسے لوگ جو اس طرح کے موسم اور حالات کے عادی نہی ہیں کے لئے ان حالات میں خود کو محفوظ رکھنا بہت مشکل ہو رہا ہے. پھر بھی الله پاک نے جو ہمت، حوصلہ، صبر اور استقامت ہم سب دوستوں اور ساتھیوں کو عطا کری ہے اس کہ مطابق ہم اپنے طور پر یہاں (میرانشاہ، شمالی وزیرستان) میں پریشان حال، گھروں سے بے دخل، بھوک سے نڈھال اور بیمار مقامی لوگوں کے لئے اپنی فلاحی خدمات کا سلسلہ جاری رکھے ہوۓ ہیں. اور الله پاک کے حضور دعا گو ہیں کہ ہم کو ہمت اور حوصلہ عطا کرے کہ ہم مزید استقامت کے ساتھ اپنے فلاحی کاموں کو جاری رکھ سکیں. آمین.

محترم ، ہمرے بہت سارے ساتھی اور احباب جو کہ یہاں موجود نہہ ہیں کہ ساتھ ہمارا رابطہ منقطع ہے جس کوجہہ سے ہمرے دوست اور ساتھی ہماری ضرورت اور حالات سے آگاہ نہیں رہ پا رہے ہیں. ہم اپنی پوری کوشش کر رہے ہیں کہ ہر ممکن طریقے سے اپنے دوستوں سے رابطے میں رہیں. الله پاک ہمارے لیے آسانی فرماۓ - آمین.

گزشتہ کچھ دنوں میں ہم کو جو کچھ بھی امداد ملی ہمنے اس امداد کو آشیانہ کیمپ میں مقیم مقامی افراد کے لئے استعمال کیا. کیمپ میں گزشتہ کچھ دنوں سے کیمپ میں غذائی اجناس کی شدید قلت کا سامنا کرنا پڑھ رہا ہے. اس کے علاوہ کیمپ میں ادویات موجود نہی ہیں جس کی وجھہ سے کیمپ میں مقیم افراد کو میرانشاہ   کے مقامی اسپتالوں میں جانا پڑھ رہا ہے ان اسپتالوں میں بھی ادویات اور دیگر سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں. 

ہم اپنی اکثر پوسٹ اور رابطوں میں اپنے دوستوں، ساتھیوں، احباب، گھر والوں اور پڑھنے والوں سے یہی اپیل کرتے رہے ہیں کہ آپ لوگ ہماری مدد کریں. ہم لوگ یہاں صرف اور صرف دکھی انسانیت کی خدمات کے غرض سے موجود ہیں. ہم یہاں کب اور کیا کرتے رہے ہیں ان کی تفصیلات سے ہم آپ سب کو آگاہ بھی کرتے رہے ہیں اور یہ بلاگ بھی اس بات کا سبوت ہے جو ہمنے ٢٠٠٩ سے قائم کر رکھا ہے جس میں ہم کو ملنے والی تمام امداد، امدادی رقوم اور اخراجات کی تمام تر تفصیلات موجود ہیں. 

ہم یھاں پر ہیں، یہ حوصلہ آپ لوگوں کا ہی دیا ہوا ہے. آشیانہ کیمپ اس بات کا ثبوت ہے کہ ہم یہاں کے مشکل ترین حالت کا سامنا کرتے ہوۓ محدود پیمانے پر ہی سہی مگر یہاں کے بچوں، بوڑھوں، خواتین کے لئے ہر ممکن سہولت فراہم کرنے کی پوری کوشش کر رہے ہیں اور ہر دم یہی دعا کرتے ہیں کہ الله پاک ہم کو مزید توفیق عطا فرماۓ. غیب سے ہماری مدد کے لئے وسائل مہیا کرے کہ جس سے ہم یہاں کے لوگوں کے لئے مزید فلاحی خدمات سر انجام دے سکیں. 

محترم،  گزشتہ کچھ دنوں سے ہم آپ کو یہاں درکار اشیاء کی تفصیلات بھیجتے رہے ہیں اور یه بھی بتاتے رہے ہیں کہ شدید سردی کی وجہہ سے یہاں کے لوگ کس طرح کی مشکلات کا شکار ہیں. کراچی اور لاہور سے آیے ہوۓ ہمارے فلاحی کارکن اس صورت حال سے بہت دل برداشتہ ہیں اور شاید واپس جانا چاہتے ہیں مگر جب تک سیکورٹی ادارے ہمرے کارکنان کو یہاں سے نکلنے کے لئے نہیں کہتے یہ کارکنان یہاں سے نہیں نکل سکتے. الله پاک ہم سب کو مدد و نصرت فرماۓ - آمین.

ہماری بہن فریال زہرہ جو یہاں کینیڈا سے تشریف لائی تھی اور واپس چلی گئی تھی وو بھی واپس آرہی ہیں الله پاک بہن فریال کے جذبہ انسانیت کو سلامت رکھے اور دکھی انسانیت کی خدمات کرنے کی توقیف اور ہمت عطا فرماۓ. آمین.

محترم، ہمیشہ کی طرح آج بھی ہم آپ کی خدمت میں صرف اور ضروری سامان کی تفصیلات رکھ رہے ہیں اس امید پر کہ الله پاک نے جو کچھ آپ کو عطا کیا ہے اس میں سے کچھ آپ ہم کو روانہ کر سکیں اور ہم ان اشیا کو یہاں کے پریشان حال لوگوں کے لئے استعمال کر سکیں. 

ہم اس کے بدلے میں کسی بھی قسم کا وعدہ نہیں کر سکتے مگر یہ ضرور کہ سکتے ہیں کہ ہمیشہ کی طرح آپ کی دی ہوئی ایک ایک چیز اور عطیہ صرف اور صرف یہاں (میرانشاہ، شمالی وزیرستان) میں موجود بے گھر لوگوں، یتیم بچوں، بیواؤں کے لئے ہی استعمال کیا جاۓ گا. ٹیم آشیانہ کا ایک ایک کارکن عطیہ کی گئی رقم اور سامان کو الله پاک کی امانت سمجھتا ہے اور اس امانت کو اس کے حقدار تک پہچانے کے لئے اپنی پوری کوشش کرتا ہے اور الله پاک کے فضل و کرم سے ہم اسس میں کافی حد تک کامیاب رہے ہیں. الحمد الله   

محترم، درج ذیل سامان جن کی ہم کو اشد ضرورت ہے جس کے بغیر ہم یہاں خود کو بے مصرف اور ناکام تصور کرتے ہیں کی فہرست لکھ رہا ہوں، اور اس امیدپر کہ الله پاک آپ کو توفیق اور اجر عظیم عطا  فرماۓ - آمین 

١ - غذائی اجناس (ہر طرح کی اور جس مقدار میں دستیاب ہوں)
٢- بچوں، خواتین کے لئے گرم کپڑے (ہر طرح کے اور جس مقدار میں دستیاب ہوں)
٣ - ادویات (ہر طرح کی ادیوت جو موسمی اور دیگر بیماریوں کے لئے دستیاب ہوں)
٤- لکڑی، کوئلہ اور ایندھن کے دیگر استعمال میں ہونے والے اجزا 
٥- پینے کے لئے پنج کو صاف کرنے والی ادویات وغیرہ 

محترم، مندرجہ بالا اشیا ہم کو فوری طور پر درکار ہیں. جسکے لئے ہم اپنے تمام رابطوں کو استعمال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں. میں اور میرے ساتھ آپ سے ہاتھ جوڑ کر، الله پاک کے لئے اور انسانیت کے نام پر اپیل کرتے ہیں کہ اس مشکل وقت میں ہم کو تنہا نہ چھوڑیں. آپ لوگوں نے ہمیشہ کسی نہ کسی طرح ہماری مدد کری ہے، ہم کو ناکام نہیں ہونے دیا ہے. الله پاک کے نام پر کی جانے والی مدد کے لئے ہم کو اور آپ الله پاک کی ذات پر پورا یقین ہونا چاہیے.میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ روز حشر  آپ کو الله پاک  کےحضور شرمندہ نہیں ہونا پڑے گا. 

یہاں کے حالت کس طرح کے ہیں؟ اور یہاں کے شب و روز کس طرح گزر رہے ہیں اس برم این ہمرے ایک ساتھ کارکن ڈائری تحریر کر رہے ہیں  جو آپ ملاحظہ بھی کرتے رہے ہونگے. 

میں آپ کی آگاہی کے لئے صرف اتنا عرض کروں گا کہ، گزشتہ کچھ دنوں سے یہاں (شمالی وزیرستان) میں سیکورٹی ادارے بہت کامیابی  سے ملک دشمن اور اسلام دشمن عناصر کے خلاف مہم چلا رہے ہیں. الله پکحق اور سچ کی مدد کرے - آمین. اس طرح کی کاروائی کے دوران جہاں دیگر لوگوں کا نقصان ہوتا ہے وہیں سب سے بڑا نقصان مقامی آبادی اور لوگوں کے جان و مال کا ہوتا ہے. میں اس کی تفصیل میں جانا نہیں چاہتا کیونکہ یہ میرا کام نہیں ہے. میں صرف اتنا عرض کرنا چاہتا ہوں کہ، میر علی، شوال، دتہ خیل اور دیگر علاقوں سے پریشان حال لوگ اب میرانشاہ کا رخ کر رہے ہیں جن افراد کے کوئی عزیز و رشتےدار میرانشاہ میں موجود ہیں وہ ان کے گھروں پر رک رہے ہیں جبکہ باقی افراد مساجد یا دیگر جگہوں پر روکنے پر مجبور ہیں. میں تو چاہتا ہوں کہ ان تمام لوگوں کو اپنے آشیانہ کیمپ میں جگہ دوں مگر بہت مجبور ہو کر مجھ کو اور میرے ساتھیوں کو آشیانہ کیمپ میں قیام کی غرض سے آنے والے لوگوں کو انکار کرنا پڑھ رہا ہے. جس کے لئے میں اور میرے ساتھی الله پاک کے حضور بہت شرمندہ ہیں. مجھکو پورا یقین ہے کے جو لوگ اب دوسرے علاقوں سے یہاں مجبوری میں آرہے ہیں یہ صرف عارضی قیام کریں گے اور حالات اور موسم کے بہتر ہوتے ہی اپنے گھروں کو واپس چلے جائیں گے. 

میں اور میرے ساتھ کارکن الله پاک کے حضور دعا گو ہیں کے الله پاک شمالی وزیرستان.جنوبی وزیرستان اور سارے پاکستان میں    امن و امان قائم رکھنے میں ہماری مدد و نصرت فرماۓ اور سارے پاکستان کو امن، دوستی اور خوشالی کا ایک نمونہ بناۓ، الله پاک ہمارے سیکورٹی اداروں کی مدد کرے کے وہ ملک دشمن اور اسلام دشمن عناصر کو ختم کر سکیں. آمین .

محترم. میں ایک دفع پھر آپ سے انسانیت کے نام پر اپیل کرتا ہوں کہ ہماری (ٹیم آشیانہ برائے شمالی وزیرستان) کی مدد کریں. مدد چھوٹی ہو یا بڑی ہمارے لئے بہت ہوتی ہے. ایک ایک زرہ کا احساس یہاں (شمالی وزیرستان) میں بہت اچھی طرح ہوتا ہے.   

میں آپ کو آپ کی کاری ہوئی مدد کے بدلے میں مچ دینے کا وعدہ تو نہیں کر سکتا ہن مگر یہ یقین ضرور دلاتا ہوں کہ آپ اور مجھے کبھی بھی اورکہی بھی الله پاک کا حضور شرمندہ نہیں  ہونا پڑے گا، انشا الله.
 آپ کی کری ہوئی مدد انشا الله مستحق اور حقدار لوگوں افراد میں صحیح طریقے تقسیم کی جائے گی. انشا الله 

بہت جلد آشیانہ کیمپ اور ٹیم آشیانہ کو رجسٹر کرنے کا انتظام ہو جائے گا کچھ دوستوں نے اس دفع یقین دہانی کروائی ہے کہ ٹیم آشیانہ کو ایک رجسٹر ادارہ بنانے میں جس قسم کی مدد کی ضرورت ہوئی کی جائے گی. الله پاک ان دوستوں کی اس محنت کو کامیاب کرے - آمین.

جزاک الله 
سید عدنان علی نقوی 
آشیانہ کیمپ 
١.٥ کلومیٹر، میرانشاہ.
شمالی وزیرستان. پاکستان.
 میرا مختصر تعارف، اس لنک پر کلک کریں: http://news.bbc.co.uk/2/hi/south_asia/4420388.stm

آشیانہ کیمپ میں مقیم افراد کی مدد کرنے کے لئے:



For all of those who wants to contribute anything such as like, Warm Clothes, Tent, Food Stuff, Medicines, Books etc or wanna support us in logistic / transportation of relief goods for the victims / poor / hunger.  

Or

If anyone wanna be a part of Team Ashiyana as Volunteer.



Please contact us at on the following;

(0092) 0345 297 1618
(0092) 0323 846 6089





Or email us at following;

team.ashiyana@gmail.com

s_adnan_ali_naqvi@yahoo.ca

faryal.zehra@gmail.com



For online contribution use the following:


 Ashiyana”

Ms. Badar un Nissa.

A/c # 0100-34780-0.

United Bank Limited.

Gulistan e Joher Branch. (1921)

Karachi, Pakistan.

Swift Code: UNILPKKA
http://waziristandairy.blogspot.com
http://teamashiyana.blogspot.com
http://ashiyanacamp.blogspot.com