Tuesday 26 February 2013

وزیرستان ڈائری: ایک اور دن کی ڈائری

محترم دوستوں 
اسلام و علیکم 

کچھ دن تھودا آسانی اور سہی گزرے سردی بہت زیادہ ہے کبھی کبھی بارش بھی ہو جاتی ہے. مگر ہمارے ٹینٹ اور شیلٹرز اتنے بہتر نہیں جو مستقل ہوتی بارش کا سامنا کر سکیں، اس بارے میں ہممقمی لوگوں سے مدد لینے کی پوری کوشش کر رہے ہیں. مگر افسوس اکثر مقامی لوگ تو خود مدد کے مستحق ہیں. بلال محسود پچھلے ٣-٤ دن سے نظر نہیں آرہا ہے. کچھ دن سے وو بہت بجھا بجھا اور خاموش نذر آرہا تھا کیمپ میں جاری فلاحی کاموں میں بھی بہتر انداز میں حصہ نہیں لے رہا تھا. مجھ کو اس کی بہت فکر ہو رہی ہے، کہیں وقت اور حالات کے ہاتھوں مجبور ہو کر بلال کسی غلط ہاتھوں میں چلا گیا ہو. میں نے باقی کارکنان سے بھی بلال کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے لئے کہا ہے. الله کرے کوئی بہتر خبر مل جائے - آمین.

گزشتہ دنوں میں جو آئیڈیاز اور خیالات میں نے عدنان بھائی اور دیگر کارکنان کے سامنے رکھے تھے عدنان بھائی سے روزانہ ہی ان تمام پر بہت بات ہو رہی ہے. عدنان بھائی اور دیگر کارکنان میرے تمام خیالات اور ایدیز سے پوری طرح متفق نظر آتے ہیں مگر ایک تو یہاں (میرانشاہ، شمالی وزیرستان) میں امن و  امان کی بگڑتی صورت حال پھر ٹیم آشیانہ کے فنڈز کے حالات ہم کو کسی بھی طرح کی مستقل منصوبہ بندی کی کوئی اجازت نہیں دے رہے ہیں. الله پاک آسانی کرے. مگر ایک بات سب کو بہتر لگی ہے کے ہم یہاں بھی ایک اسکول کا آغاز کر سکتے ہیں. جہاں ہم آشیانہ کیمپ میں مقیم بچوں کے ساتھ ساتھ آس پاس کے بچوں کو بھی مصروف رکھنے کے ساتھ ساتھ علم کی روشنی پھیلا سکتے ہیں. اک اسکول کھولنے کا تجربہ  ہم دتہ خیل میں بھی کر چکے ہیں. جہاں علم اور تعلیم کا مقصد وہاں موجود بچوں کو شعور دینے کا تھا مگر مقامی آبادی اور کچھ کم عقل لوگوں نے بہت مزاحمت کری اور ہم کو اسکول کے ساتھ ساتھ ایک مدرسه کا بھی آغاز کرنا پڑا. ہم نے دتہ خیل سے میرانشاہ منتقلی سے قبل آشیانہ اسکول اور مدرسه کا انتظام مقامی لوگوں کے ذمہ کیا تھا اور ابہ صرف دعا ہی کر سکتے ہیں کہ دتہ خیل میں جو آغاز ہم کر کے آئے ہیں وہ اپنے انجام تک موجود رہے - آمین.

ٹیم آشیانہ کے تمام کارکنان مقامی کارکنان کی مدد سے یہاں (میرانشاہ) میں ایک ایسا اسکول کھولنے کی کوشش میں ہیں جہاں ہم بچوں کو مستقل بنیادوں پر تعلیم دے سکیں اور علم کی اہمیت سے آگاہ کر سکیں. الله پاک ہماری مدد کرے. اس کے علاوہ عدنان بھائی اور دیگر کارکنان روزانہ دو (٢) وقت کے کھانے (دسترخوان) کی تجویز پر بھی متفق ہیں. یہ ایڈیا میں نے کراچی میں موجود چھیپا کے دستر خوان کو دیکھ کر دیا تھا. مگر اس کو شروع کرنے کے لئے اور جاری رکھنے کے لئے بھی بہت بارے فنڈ کی ضرورت ہے جبکہ آشیانہ کیمپ کو جاری رکھنے کے لئے بھی دستیاب فنڈز ناکافی ہیں. الله پاک بہتر کرے.   آمین. 

گزشتہ رات کا ایک واقعہ:
گزشتہ شب جب ہم لوگ نماز عشاء اور کھانے سے فارغ ہو کر بیٹھے تھے تو ایک بزرگ جن کو میں نے اور شاید دیگر کارکنان میں سے بھی کسی نے پہلے نہیں دیکھا تھا ہمارے قریب آئے اور ہمارے کو سلام کر کے ہمارے ساتھ بیٹھنے کی اجازت مانگی، لہجہ مقامی تھا اور انداز دوستانہ تھا. وو بزرگ ہمارے ساتھ بیٹھ گئے اور ہماری جاری گفتگو کو پوری توجھ کے ساتھ سننے لگے ہم ایک انجن بزرگ کی موجودگی میں اپنی گفتگو کو پہلے جیسے انداز میں جاری نہیں رکھ سکے. عدنان بھائی نے ہمت کر کے ان بزرگ سے ان کے آنے کا مقصد پوچھا تو تو ان بزرگ نے فرمایا کے الله کا بندا ہوں اور یہاں آپ لوگوں کو دیکھا تو ملاقات کی غرض سے چلا آیا. پھر میں نے ان بزرگ کا نام پوچھا تو پھر فرمایا کہ "الله کا بندا" ہوں. مزید کچھ پوچھنا مناسب نہیں لگ رہا تھا. کچھ دیر خاموش رہنے کے بعد ان بزرگ نے اپنا نام بتایا نام سن کر مجھ سمیت باقی ساتھیوں کو بھی ایک جھٹکا لگا، یہ نام ہم پہلے بھی سن چکے تھے، یہاں شمالی وزیرستان میں محترم کو بہت عزت و قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے. میں بوجھ ان بزرگ کا نام نہیں لکھ سکتا ہوں. ان کے تعارف کے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ یہ بزرگ یہاں (شمالی وزیرستان) کے اکثر حلقوں میں بہت عزت و احترام کی نذر سے دیکھے جاتے ہیں. یہ بزرگ ہم سے پہلی دفع مل رہے تھے جس کی وجہہ سے ہم سب لوگ کم ہی گفتگو کر پا رہے تھے. محترم نے ہم کو خاموش دیکھ کر خود ہی گفتگو کا آغاز کیا بہت پرسکوں آواز، دھیما لہجہ اور شفقت بھری آواز میں ہم کو اور ہمارے فلاحی کاموں کو سراہا، اور کچھ کاموں کو بہتر کرنے، روکنے کے بارے میں اپنی رائے دی. میں نے ہمت کر کے سوال پوچھ ہی لیا کہ آپ اکیلے یہاں کیسے؟ تو محترم نے فرمایا کے وو بہت دنوں سے ہم سے ملاقات کرنا چاہتے تھے مگر کچھ ذاتی مصروفیت اور کچھ ہمرے موجود نہ ہونے کے سبب ملاقات نہیں ہو پا رہی تھی. اور آج موقع مل ہی گیا. عدنان بھائی نے بھی اشارہ کر دیا تھا ک میں کوئی زیادہ بات نہ کروں اور نا ہی اپنی رائے دینے کی کوشش کروں، جس کے بعد میں نے خود کو سمجھایا کے مجھ کو خاموش ہی رہنا ہے.

محترم بزرگ نے ہمارے ساتھ ایک (١) گھنٹے کا وقت گزارا اور اس کے بعد ہم سے رخصت ہوے ہمارے حق میں بہت  دعا کر اور ہم کو صبر سے کام لینے اور ہمت و استقامت کا مظاہرہ کرنے کی تلقین کری ساتھ ہی ایسے لوگوں سے مہتات رہنے کی ہدایت بھی دی جو نہیں چاہتے کے یہاں (شمالی وزیرستان) میں استحکام ہو اور کسی بھی طرح کے فلاحی کام ہوں. عدنان بھائی اور دیگر ساتھیوں نے محترم کی باتوں کو بہت غور سے سنا اور بزرگ کو نہایت عزت و احترام سے رخصت کیا.