Wednesday 8 May 2013

ایک دفع پھر شمالی وزیرستان کا سفر. نئی ہمت، نیا حوصلہ

دوستوں اور ساتھیوں، 
اسلام و علیکم 

الله پاک نے ہمت دی ہے اور توفیق بھی دی ہے. تو ایک دفع پھر سے آشیانہ کیمپ، میرانشاہ، شمالی وزیرستان جانے کے لئے کمر بستہ ہو چکا ہوں. جس وقت میں یہ ڈائری لکھ رہا ہوں میری تیاری مکمل ہے، تمام ضروری سامان جن میں اسس دفع میں بہت بڑی تعداد میں درسی کتابیں، لکھنے کے لئے کاپیاں، قلم و دیگر سامان شامل ہے، اس کے علاوہ بچوں، خواتین اور مرد حضرت کے لئے کچھ کپڑے، کچھ ادویات بھی شامل ہیں میرے امدادی سامان میں جو کچھ بھی شامل ہے یہ سب میں اور میرے خاندان کے لوگوں اور میرے چند قریبی دوستوں نے مل کر پچھلے ٢ ماہ میں جمع کیا ہے. عدنان بھائی بار بار اپیل کرتے رہے ہیں کہ شمالی وزیرستان میں قائم آشیانہ کیمپ اور اسکول کو دوستوں کی مدد کی اشد ضرورت ہے، وہاں سب سے زیادہ ادویات کی ضرورت ہے، ادویات کی کمی کی وجہہ سے میرانشاہ اور ارد گرد کے علاقوں میں مقیم بیمار بچوں، خواتین اور دیگر کا علاج نہ ممکن ہوتا جو رہا ہے. پاک افواج اور کچھ نجی اسپتال اپنی پوری کوشش کر رہے ہیں کہ بیمار لوگوں کو علاج و معالجے کو سہولت مہیا کریں مگر یہ ناکافی ہیں. مزید وہاں قائم کے گئے آشیانہ اسکول کو ہم سب کی مدد اور ماونٹ کی اشد ضرورت ہے. یہ اسکول نہ صرف عدنان بھائی بلکہ میرا ایک خواب ہے، میں اس سے پہلے بھی جب بھی وہاں گیا ہوں میں نے سب کو ایک ہی بات کہی ہے کہ ہم کو سب سے پہلے شمالی وزیرستان کے بچوں میں علم پھیلانا ہوگا صرف یہی ایک راستہ ہے جس سے ہم وہاں کے لوگوں میں سچ اور جھوٹ، حق و باطل، سہی و غلط کے درمیان فیصلہ کرنے کا شعور بیدار کر سکتے ہیں. جو لوگ بگاڑ چکے ہیں، جو لوگ پاکستان اور اسلام کو منفی طور پر استعمال کر رہے ہیں ان کو سمجھانا یا ان سے بات کرنا ہمارے بس میں نہیں نہ ہی ہمارا اختیار ہے، مگر فلاحی  و سماجی خدمات  کے اس سفر میں ہم کو اپنی بنیادی ذمہ داری کو نہ صرف سمجھنا ہوگا بلکہ سب سے پہلے خود عمل بھی کرنا ہوگا. 

میرا جب آخری رابطہ عدنان بھائی اور وہاں (شمالی وزیرستان) میں موجود ساتھیوں سے ہوا تو معلوم ہوا کے ایک دن میں دو (٢) دفع مفت کھانا فراہم کرنے والا سلسلہ گزشتہ کئی ہفتوں سے بند کیا جا چکا ہے، آشیانہ کیمپ میں مقیم بے بس و بے سہارا وزیر بھائی بہن اب میرانشاہ اور اس پاس کے علاقوں میں جا کر کھانا مانگ کر کھانے پر مجبور ہیں. میں نے اپنی پوری کوشش کری ہے کہ میں جتنا بھی راشن کا انتظام کر سکتا ہوں کروں، بہن فریال جو گزشتہ کئی ہفتوں سے آشیانہ کیمپ میرانشاہ میں مقیم تھیں، خسرہ جیسی کسی بیماری کا شکار رہی اور گزشتہ ہفتے ان کو پشاور منتقل کیا گیا جہاں ان کی حالت کافی بہتر ہے، میری پوری کوشش ہوگی کہ شمالی وزیرستان جانے سے پہلے بہن فریال کی عیادت بھی کر سکوں. الله پاک آشیانہ کیمپ میں مقیم ہمارے ساتھ کارکنان، مقامی بھائی بہنوں اور دیگر پر امن لوگوں کی مشکلات کو حل کرنے میں ہماری مدد کرے. اور تمام لوگوں کے دلوں میں رحم ڈالے کہ ہم سب مل کر وہاں کے مظلوم، بھوک و افلاس، تنگدستی سے نڈھال اور بیمار لوگوں کے لئے جزبہ ایمانی کہ ساتھ فلاحی اور سماجی خدمات سر انجام دے سکیں. 

ہمیشہ کی طرح میری والدہ میرے لئے اور تمام ساتھیوں کے لئے دیں کر رہی ہیں، میری بہنیں، عزیز و اقرباء، دوست سب ہی موجود ہیں. اور آشیانہ کیمپ، ٹیم آشیانہ اور مجھ کو اپنی دعا دے رہے ہیں.  دیگر احوال جب جب موقع ملا ضرور لکھ کر روانہ کرتا رہوں گا. 

کراچی سے راشن لے کر جانا نہ صرف کافی مہنگا پڑتا ہے بلکہ راستے میں چھینے جانے کا بھی خدشہ رہتا ہے اسی لئے کچھ رقم  ساتھ رکھی ہے اور باقی روانہ کردی ہے تاکہ مقامی طور پر جیسا بہتر لگے راشن کی خریداری کے لئے استعمال کی جا سکے. 

الله پاک ا دعا کر رہا ہوں کے جس جذبۂ سے جا رہا ہوں اس میں استقامت دے، مجھ کو ہمت دے، مجھ کو صبر دے، وزیرستان کے مشکل حالت ا سامنا کرنے کی توفیق دے. اور مجھ پر اپنا رحم و کرم کرے - آمین.

آپ سب سے بھی یہی درخواست ہے کہ مجھ کو اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں. 

جزاک الله 
آپ کا دوست، آپ کا بھائی 
ایک انسان، ایک مسلمان، ایک پاکستانی 
منصور احمد. 
کراچی