Saturday 20 October 2012

شمالی وزیرستان سے بلال محسود کا پیغام: ١٨ اکتوبر، ٢٠١٢

اسلام و علیکم،

ہم کو اپنے کارکنان اور ساتھیوں کے جو پیغامات موصول ہوتے ہیں ان میں سے کچھ پیغامات کچھ تدوین (ایڈیٹنگ) کر کے پبلک کر دیے جاتے ہیں، انہی پیغامات میں سے کچھ پیغامات آشیانہ  کیمپ میں مقیم بلال محسود کے بھی ہوتے ہیں. ابھی جو پیغام یہاں لکھا جا رہا ہے ووہ بلال محسود کے پشاور آنے سے پہلے ہم کو موصول ہوا تھا. 
بلال محسود، اس وقت پشاور میں موجود ہیں اور ٹیم آشیانہ کے مقامی کارکنان کے ہمراہ بھیک مشن میں حصہ لے رہے ہیں. 


===============================================================
اسلام و علیکم،
آپ لوگ مجھ سے کہتے ہو کہ میں یہاں (وزیرستان) کے حالات لکھ کر بھیجوں؟ کیا لکھ کر بھیجوں؟ مجھ کو یہ تو بتاؤ؟ مجھ کو سمجھ نہیں آتا کی لکھنا کیا ہے؟ ابھی جو بھی میں لکھتا ہوں، اس میں عدنان بھائی کو سمجھ نہیں آتا، کبھی کہتے ہیں کہ ایسا لکھو، کبھی کہتی ہیں کہ ویسا لکھو، ہمارا دماغ کام نہیں کرتا. آپ ہم کو صاف صاف بتاؤ کی لکھنا کیا ہے. سچ لکھنے کی اجازت دو ہم کو. مگر ہم بےغیرت نہیں ہیں. اپنی بہن اور ماں کی مجبوری کا نہیں لکھ سکتا. 

آج ہم کو بہت افسوس ہوا. کیمپ میں خانے کو کچھ نہیں تھا ہم لڑکے لوگ خان کے پاس گئی، اس نے کہا کے جرگے والوں کے پاس جاؤ. جرگے والوں کے پاس گئے تو وہ بولا مسجد والوں کے پاس جاؤ، ہم مسجد والوں کے پاس گئے تو وہ بولا جس نے تم کو سکول بنا کر دیا ہے، تم کو پڑھتا ہے اسی سے کھانا مانگو. ہم کو بہت غصہ آگیا مگر ہم ابھی کچھ کر نہیں سکتے، ہم مجبور لوگ ہیں. کس کی بات ماننا ہے اور کس کی بات نہیں ہم کو سمجھ نہیں آتا. ابھی ہم ایک دن میں ایک وقت کھانا کھاتے ہیں. ابھی تو ہم نے سبھی لڑکوں سے کہدیا ہے کہ بسس سمجھ لو رمضان آگیا ہے اور روزہ رکھنا شروع کر دو. شاید الله کو ہماری حالات پر کچھ رحم آجائے. ابھی یہاں کے لوگ کہتے ہیں کہ بس ایک دفع فوج آجاۓ تو سبھی ٹھیک ہو جاۓ گا. فوج کبھی آئے گی؟ جبھی ہم لوگ مر جاۓ گے؟ یا یہ ملا لوگ ہمارے کو بھی ملا بنا دیں گے؟ 
ابھی ہمارا دل سچی بات ہے پڑھائی میں نہیں لگتا. ابھی ہم کو اپنی امی اور بہن کا فکر ہوا ہے، کراچی والا بھائی تو ہم کو بھول ہی گیا ہے. شاید یہاں کے لوگ سچ کہتے ہیں کہ پاکستان والے بیوفا ہوتے ہیں. 
ابھی کیمپ والے لوگ بولتے ہیں کہ ہم لوگ پشاور جائیں گے. میں بھی ساتھ جاؤں گا میں نی کوئی شہر نہیں دیکھا دکھوں گا کہ پشاور کیسہ شہر  ہے اور پشاور والے کیسہ ہیں. 
ہمارے لئے دعا کرنا.
آپ کا بھائی 
بلال 
================================================================

محترم دوستوں،
بلال نے اور بھی بہت کچھ لکھا مگر ہم کو اور آپ کوہ اسس تحریر سی اچھی طرح اندازہ ہو سکتا ہے کہ بلال اور اسس جیسے بچوں کی سوچ کیسس طرح تبدیل ہوتی جا رہی ہے. یہ سب ہماری غفلت اور نہ انصافی کی وجہہ سے ہو رہا ہے. ہم سب وزیرستان والوں سے ڈرتے ہیں اور وہ ہم کو اپنا دشمن سمجھنے لگے ہیں، ایسے میں ایک مخصوص طبقہ ان کی اسی کمزوری کا فائدہ اٹھا کر ان کو کبھی مذہب اور کبھی فرقے کے نام پر استعمال کر رہا ہے.

آج ٹیم آشیانہ کے کچھ کارکنان، شمالی وزیرستان سے یہاں پشاور آئے ہیں جہاں ہم سب مل کر جی، ٹی روڈ پر بھیک مانگ رہے ہیں. تاکہ اپنے پریشان حال وزیری بھائی، بہنوں کے لئے کچھ سامان اکھٹا کر سکیں. ہم کچھ زیادہ تو نہیں کر سکتے مگر ٹھوڑی بہت مدد ضرور کر سکتے ہیں.  انشا الله ایک دن ہمارے وزیرستانی بھائی بہنوں کے حالات بھی سہی ہونگے. آمین.

پشاور میں بلال محسود نے کیا دیکھا، اور کیسا محسوس کیا؟ ہم بلال کے خیالات جان کر بہت جلد تحریر کریں گے.
الله پاک آپ کا اور ہم سب کا حامی و ناصر ہو - آمین!
کارکن ٹیم آشیانہ 
پشاور