Tuesday 16 October 2012

آج کا پہلا صفحہ: ملالہ کو میں نے نہیں مارا

محترم دوستوں اسلام و علیکم،




کچھ ذاتی اور دیگر وجوہات کی بناہ پر وزیرستان ڈائری کو روک دیا گیا تھا، ایک وجھہ یہ بھی تھی کہ وزیرستان میں موجود ٹیم آشیانہ کے فلاحی مشن کو اور کارکنان کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہو گے تھے. مگر ٹیم آشیانہ کے سرپرست اعلی عدنان بھائی کی ہدایت اور اجازت کے بعد ایک دفع پھر اس سلسلے کو دوبارہ شروع کیا جا رہا ہے. یہاں یہ وضاحت کرنا ضروری ہے کہ، دتہ خیل، شمالی وزیرستان سے ملنے والے سارے پیغامات کی پہلے تدوین کر جاتی ہے، اور اس کے بعد ہی لکھ کر اپنے دوستوں کو بھیجا جاتا ہے اور یہاں اپ لوڈ کیا جاتا ہے. ایک اور وضاحت ضروری ہے کہ، بلال محسود، جو آشیانہ کیمپ شمالی وزیرستان میں اپنی والدہ اور بہن کے ساتھ موجود ہیں اپنے ہاتھوں سے وہاں کے حالات قلم بند کر رہے ہیں جس کے لئے رہنمائی عدنان بھائی اور دیگر کارکنان کر رہے ہیں. بہت ممکن ہے کہ ایک دفع پھر یہ ڈائری شروع ہونے کے بعد کیمپ آشیانہ اور کارکنان کسی بھی پریشانی کا شکار ہو سکیں، لیکن ہم اپنی پوری کوشش کریں گے کہ شمالی وزیرستان کے زمینی حقائق سے آپ سب کو آگاہ کرتے رہیں. 

ابھی تک ہم کو کل ٥ (پانچ) تحریریں مل چکی ہیں جن کی تدوین کی جا رہی ہے. بہرحال ہمارے لئے سب سے مقدم ہمارے ملک پاکستان کا استحکام، اسلام کو مزید بدنامی سے بچانا اور پاک افواج کے شانہ بشانہ قدم ملا کر چلنا ہے.
پاکستان زندہ باد، پاک افواج زندہ باد!
 =======================================
آج کا پہلا صفحہ:

ملالہ کو میں نے نہیں مارا 

بھائی احمد آپ کا شکریہ آپ کا بھیجا ہوا ریڈیو بہت کام آرہا ہے، اس پر خبریں بھی آتی ہیں اور یہاں کے بہت سارہ لوگ رات میں بی بی سی کی اردو اور پشتو خبریں بھی سنتے ہیں. خبروں سے پتہ لگتا ہے کہ ہم کون ہیں اور ہم کیا کر رہے ہیں
بھائی، ہم کو ابھی بھی کھانے کی کمی ہے، ایک دن میں ایک وقت کا کھانا ملتا ہے. آپ کہتے ہو کہ پڑھو ہم کیسے پڑھیں. جب پیٹ میں روٹی نہیں ہوگا تو ہم کیسے پڑھے گیں؟ جبہ بہت مشکل سے روٹی ملتی ہے تو یہی سوچتی ہیں کہ اتنی روٹی میں کون کون کھاۓ گا؟ ایک طرف میری امی ہیں اور بہن ہیں اور یہاں کیمپ میں بہت سارے لوگ ہیں، جو کہتی ہیں کہ پاکستانی لوگوں نے دھوکہ دیا ہے. آپ لوگ نہیں تو کہا تھا کہ ہم بھی پاکستانی ہے، آپ نے ہم کو پاکستان کا جھنڈا بھی بنا کر دکھایا تھا ابھی یہ لوگ کہتی ہیں کی آپ پاکستانی ہو اور ہم وزیری، ابھی کون سہی کہ رہا ہے؟
خبروں میں سننا تو پتا لگا کے سوات والی ایک لڑکی کو طالبان والوں نہیں گولی سی مرا، مگر وہ لڑکی بچ گیا. ہم کو نہیں پتہ کہ وہ لڑکی کون ہے؟ ہم کو تو ابھی اپنا بھی نہیں پتا. مگر طالبان والو نے کیوں مارا؟ یہاں (وزیرستان) میں تو ابھی تک طالبان والوں نہیں کسی لڑکی کو ایسے نہیں مارا ہے. تو وہاں کیوں مارا؟ ابھی یہاں کہ لوگ کہتے ہیں کہ جنگ لگنے والا ہے سب بچا لوگ اور جوان تیار ہو جاؤ. ابھی کونسا جنگ ہونا ہے؟ ہم تو بھوکے لوگ ہیں ہم کو پہلے کھانا تو دے دو پھر ہم جنگ کا سوچے گا. اور ہم آپ کے بھائی جو یہاں کیمپ میں ہیں سے پوچھتے ہیں کہ ہم کس بات کا جنگ کرے گیں، تو وہ کوئی جواب نہیں دیتے ہیں. 
ہم کو بس اتنا پتا ہے کہ جیسا میری بہن گلبانو ہے ویسی ہی ملالہ بھی کسی کا بہن، بیٹی ہوگا. اور جو بھی اپنی بہن یا بیٹی کو مارے گا وہ کیسا لوگ ہوگا. ہم وزیر لوگ اپنی بہن بیٹی کو اپنی عزت سمجھتا ہیں. اور اپنی عزت کو نہیں مار سکتا ہیں. 
بھائی، ہم کو پیٹ بھر کر کھانا نہیں ملتا ہم ایسے نہیں پڑھ سکتا ہیں. سارے لڑکا لوگ کہتے ہیں کے اپر کے علاقے میں چلو وہاں خان والے کھانا بھی دیتے ہیں اور پیسہ بھی دیتے ہیں. ابھی ہم کیا کریں؟ آپ کا انتظار کریں یا ہم جائیں؟ ہم نے آپ کو کہا تھا کہ ہم کو اپنے پاس بلاؤ مگر آپ نی کہا کے پہلے آپ آؤ گے پھر ہم کو لے کر جاؤ گے. تو آپ کب تک آؤ گے. یہاں تو جان کا خبر نہیں ہے، کبھی ڈرون آجاتا ہے تو ہم سب کلمہ پڑھ لیتا ہے. آپ کی کتاب لے کر پڑھنے بیٹھتے ہیں تو پڑھا نہیں جاتا. لوگ الگ الگ باتیں بناتے ہیں. 
آپ ایک دفع آکر یہاں کے حالت تو دیکھو آپ کو خود اندازہ ہو جاۓ گا. ابھی ہم نی بہت اچھا لکھنا شروع کر دیا ہے، عدنان بھائی بھی کہتے ہیں تم اچھا لکھنے لگے ہو بلال. آپ کا وعدہ یاد ہے ہم کو.
آپ کا بھائی 
بلال