Friday 4 January 2013

وزیرستان ڈائری: مشکلات مگر فلاحی کاموں کو جاری رکھنا ہے


محترم دوستوں اور ساتھیوں،
اسلام و علیکم 

آج کی ڈائری:

گزشتہ کچھ دنوں سے جس ذہنی خلفشار اور پسماندگی کا شکار ہوں اس کا اظھار یہاں (آشیانہ کیمپ، میرانشاہ، شمالی وزیرستان) میں موجود اپنے دیگر ساتھیوں سے بھی کر چکا ہوں. اپنی اسکفیت کو میں کیا نام دوں؟ کچھ سمجھ نہیں آتا. بہرحال، یہی سیکھا ہے کے یہ بھی الله پاک کا ایک امتحان ہے اور ہم سب کو اس میں پورا اورکامل اترنا ہے. الله مجھ کو اور میرے ساتھیوں کو ہمت، صبر، حوصلہ اور استقامت عطا کرے - آمین.

عدنان بھائی سے بات کر کے بہت سکوں ملتا ہے. عدنان بھائی مجھ کو اور کیمپ میں مقیم دیگر لوگوں کو اللہ کی رحمت اور ہمرے فرض سے ہم کو اس طرح آگاہ کرتے ہیں کہ دل میں ایک نیا جذبہ اور ہمت جاگ اٹھتی ہے. اور مجھ میں فلاحی کم کرنے کا ایک جذبہ جاگ جاتا ہے. جب سے میں یہاں آیا ہوں. ہر طرح کے حالت کا سامنا کرنا پڑھ رہا ہے. تنگدستی فقر و فاقہ میں کس طرح گزارا کرنا ہے؟ یا بیماری میں بغیر ادویات کے کیسے خود کو سنمبھالنا ہے؟ یہ سب یہاں آکر ہی سیکھنے کو مل رہا ہے. ایک روٹی میں ٢ افراد کیسے گزارا کرتے ہیں. شدید سردی میں خود کو کس طرح محفوظ کرنا ہے. ہر طرف موت کے سائے موجود ہوں تو خود کو کس طرح سے محفوظ رکھنا ہے. یہ سب یہاں آکر ہی سیکھنے کو ملا. میں تو بس ایک ہی امید لے کر روز جاگتا ہوں اور اپنا دن گزرتا ہوں کہ ایک دن مجھ کو اپنے گھر واپس کراچی چلے ہی جانا ہے جہاں زندگی کی تمام تر سہولیات موجود ہیں. اور یہی ایک احساس مجھ میں جینے کی ایک امنگ جگا دیتا ہے. اور میں پہلے سے زیادہ جذباتی ہو کر ٹیم آشیانہ کے دیگر کارکنان کے ساتھ یہاں (میرانشاہ، شمالی وزیرستان) میں فلاحی کاموں میں مصروف ہو جاتا ہوں. 
فنڈز کی کمی، ادویات کی کمی، غذائی اجناس کی کمی، ہمارا صرف یہی مثلا ہے. اگر کوئی ہم کو ادویات کی فراہمی کر دے، غذائی اجناس کی فراہمی کر دے، ہم کو گرم کپڑے فراہم کر دے تو مجھ کو پورا یقین ہے کہ ٹیم آشیانہ کے کارکنان دیگر علاقوں کی طرح یہاں بھی فلاحی کاموں کی ایک طریق رقم کر دیں گے - انشا الله. 

دیگر علاقوں کی طرح یہاں بھی ہم کو لوگوں کے عجیب عجیب سوالوں کا سامنا کرنا پڑھ رہا ہے. ایک بہت الگ سوال ہے کہ ہمرا تعلق کس تنظیم یا ادارے سے ہے؟ میں تو اس سوال کا جواب دے نہیں سکتا کہ جب بھی میں بولتا ہوں تو الگ ہی بولتا ہوں اور میری باتیں لوگوں کو بہت آسانی سے سمجھ نہیں آتا. اور عدنان بھائی ہی لوگوں کو یہاں کی زبان میں جواب دیتے ہیں جو زیادہ بہتر ہے. میں تو صرف اتنا کہوں گا کے اچھے برے لوگ ہر جگہ موجود ہوتے ہیں. جو ہر طرح کے کاموں میں مصروف ہوتے ہیں. یہ صرف ہمارا ذاتی کردار اور عمل ہوتا ہے جس سے ہم پہچانے جاتے ہیں. افسوس کے اتنے سالوں سے یہاں (شمالی وزیرستان) کے لوگوں کی محدود پیمانے پر فلاحی خدمات سر انجام دینے کے بعد بھی یہاں کے لوگ اس طرح کے سوالات کرتے ہیں.  میرا ارادہ بہت جلد یہاں سے رخصت لینے کا ہے. میرا خیال یہی ہے کے میں کراچی میں رہ کر فنڈز کی مستقل فراہمی کا بندوبست کرتا رہوں اور یہاں (میرانشاہ) بھیجتا رہوں، یہاں کے مقامی لوگ اور عدنان بھی ہی یہاں پر زیادہ بہتر طریقے سے فلاحی کاموں کو سر انجام دے سکتے ہیں. ہم کچھ بھی کر لیں یہاں کے حالات ابھی اس قابل نظر نہیں آتے کہ ہم جیسے لوگ یہاں آکر فلاحی کام سر انجام دیں. (یہ میرا ذاتی تجربہ ہے،ہو سکتا ہے کے میں غلط ہوں).

دتہ خیل سے میرانشاہ آنا بہرحال تھوڑا آسان رہا، میں یہی سوچتا ہوں کہ اگر آج بھی ہم دتہ خیل میں ہوتے تو جانے کیا حال ہوتا؟ اور کیا حشر ہوتا، میرانشاہ ایک چھوٹا شہر ہے جہاں کچھ انسان تو نظر آتے ہیں دتہ خیل تو بس پہاڑوں کے درمیان تھا جہاں بنیادی سہلویات پانی جیسی چیز تک آسانی سے میسر نہیں تھی. 

گزشتہ کچھ دنوں میں بار بار یہاں کرفیو نافذ ہو رہا ہے. سنا ہے کی آگے کے علاقوں میں ڈرون حملے بھی ہو رہے ہیں. کہی کہی پاکستانی افواج بھی  پاکستان کے دشمن لوگوں کے خلاف کاروائی کر رہی ہیں. میں اس بارے میں کچھ بھی لکھنا نہیں چاہتا کیوں کے یہ سیکورٹی اور پاکستان کی سالمیت کا معاملہ ہے اور جہاں کہی پاکستان اور اسلام کا نام ہو تو وہاں مجھ جیسا کم عقل انسان بھی اپنی زندگی کو قربان کرنے سے باز نہیں رہ سکتا.  الله پاک ہم سب کو ایک سچا اور پکا مسلم اور پاکستانی بننے کی توفیق دے، آمین.

گزشتہ دن انٹرنیٹ سے ہی پتہ چلا کے سندھ کے سیلاب زدہ علاقوں میں معصوم بچے بہت بری تعداد میں خسرہ جیسی مہلک بیماری کا شکار ہو کر  ہلاک ہو رہے ہیں. الله اکبر 
مجھے یاد ہے کے کچھ ماہ قبل جب میں اپنے دوستوں اور ساتھیوں کے ہمراہ کندھکوٹ، راجن پور، (سندھ) اور نصیرآباد (بلوچستان) میں سیلاب زدگان پاکستانی بھائی، بہنوں کے لئے فلاحی خدمات سر انجام دے رہا تھا تو اس وقت بھی میں اور میرے ساتھ بار بار اپنی تحریروں کے ذریعے اور ذاتی روابط سے تمام لوگوں سے بار بار اپیل کر رہے تھے کے سلب زدہ علاقوں میں  کسی بھی وقت کوئی موزی مرض پھوٹ سکتا ہے جس سے ہزاروں لوگوں اور بچوں کی زندگی کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں. مگر اس وقت بھی ہماری اس پکار اور اپیل پر بہت کم لوگوں نیں کان دھرے تھے.  شاید ہم پاکستانی لوگ ہمیشہ سے کسی حادثے کے منتظر رہنے کے عادی ہو چکے ہیں اور اب جب ہلاکتیں ہو رہی ہیں تو لوگ شور مچا رہے ہیں. عمل کتنا ہو رہا ہے یہ الله حیح جانتا ہے یا وہ لوگ جن پر اس بیماری اور سیلاب کی وجہہ سے ایک قیامت ٹوٹ پڑی ہوگی. الله پاک ہم سب پر اپنا رحم اور کرم فرماۓ - آمین. اور مخلص لوگوں،مخیر لوگوں کو یہ توفیق دے کہ وہ خود متاثرہ علاقوں میں جائیں اور فلاحی خدمات اپنے ہاتھوں سے سر انجام دیں.  کوئی ادارہ، کوئی حکومت، خود سے کچھ بھی کرے جب تک آپ خود  سے اپنے آپ کو فلاحی خدمات کے کاموں میں شامل نہہ کریں گے آپ کو اندازہ نہیں ہو سکے گا کہ دکھ اور تکلیف ہوتی کیا ہے. میں ایک دفع پھر سے اپیل کروں گا کہ جو لوگ کراچی اور دوسرے شہروں میں مقیم ہیں وہ اپنے اپنے طور پر ایک میڈیکل ٹیم بنائیں اور سلب سے متاصرہ علاقوں میں جا کر مفت میڈیکل کیمپ لگیں چاہے ایک دن کا ہو یا ایک ہفتے کا. الله نے چاہا تو ہم سب مل کر اس مشکل سے نجات حاصل کر لیں گے. انشا الله 

یہاں ، (میرانشاہ، شمالی وزیرستان) کے لئے کیا لکھوں، کچھ لوگوں نے اور ہمارے قبل احترام میڈیا نے پورے وزیرستان کو ایک ایسا علاقہ بنا دیا ہے جہاں رہنے اور بسنے والا شاید ایک ایک شقص پاکستان مخالف ہے. اسلام مخالف ہے. لیکن حقیقت میں ایسا نہیں ہے. یہاں کے لوگ بہت مجبوری اور بےبسی کے عالم میں جی رہے ہیں. ان لوگوں کے پاس کوئی دوسرا آپشن موجود ہی نہیں ہے. پاکستان میں یہاں کے لوگوں کو دہشت گرد اور شدت پسند سمجھا جاتا ہے. جبکہ صرف کچھ لوگ ہی ایسے ہونگے جو لاٹھی اور ہتھیاروں کے بل پر یہاں کے غریب مجبور اور بے بس لوگوں کو ڈرا دھمکا کر رہ رہے ہیں. اکھڑ کو ہماری بہادر افواج بھی تو کتنے ہی مشکل حالات میں یہاں موجود ہیں. اور اپنی جنوں کی پروا کے بغیر پاکستان کی حفاظت کا کام سر انجام دے رہے ہیں. یہاں کے مسائل کا کیا حل ہے یہ مجھ کو نہیں پتہ مگر یہاں کے مقامی لوگوں کے مسائل کا حل ہم سب لوگوں کے پاس ہے. یہاں کے لوگوں کو روزگار، تعلیم، اور زندگی کی بنیادی سہولیات دے کر ہم ان سب کو پاکستان کی ترقی میں شامل کر سکتے ہیں. اور ایک نہ ایک دن ایسا ضرور ہوگا. آج ایک عدنان یہاں موجود ہے. کل انشا الله اور بھی لوگ یہاں فلاحی خدمات کی غرض سے ضرور آئے گے. اور ہم سب مل کر شمالی وزیرستان کو امن اور محبت کا گہوارہ بنا دیں گے. 

میں آخر میں اپنے گھر والوں، اپنی امی، اپنی بہنوں اور دوستوں سے یہی کہوں گا، کہ میں الله کے فضل و کرم سے ٹھیک ہوں، پریشن ہونے کی کوئی ضرورت نہیں ہے. کچھ مشکلات کی وجھہ سے بہت تھک گیا تھا. اور خود کو ہارتا محسوس کر رہا تھا. مگر ابھی خود کو سمبھال لیا ہے. اور سنا ہے کے موبائل سروس بھی بھال ہونے والی ہے. یا پھر انٹرنیٹ سے رابطہ بھی ممکن ہے. آپ سب اپنا خیال رکھے اور مجھے اور میرے ساتھیوں کو اپنی دواؤں میں یاد رکھیں.

الله حافظ 
آپ کا بیٹا، آپ کا بھائی، آپ کا دوست.


نوٹ:
دوستوں، اگر آپ آشیانہ کیمپ،میرانشاہ، شمالی وزیرستان، میں موجود ہماری ٹیم سے رابطہ کرنا چاہتے ہیں یا اپنا کوئی پیغام  ان تک پہچانا چاہتے ہیں تو درج ذیل لنک کا استعمال کریں. 
http://teamashiyana.blogspot.com

آشیانہ کیمپ میں جاری فلاحی کاموں کی تفصیل اور کیمپ کو درکار فنڈز اور سامان کی تفصیلات کے بارے میں معلومات کے لئے درج ذیل  لنک استعمال کریں. 
http://ashiyanacamp.blogspot.com

جزاک الله