Monday 16 July 2012

ٹیم آشیانہ: "شمالی وزیرستان" ایک اور مصروف دن

اسلام و علیکم 

جیسے ہی بلال محسود نے بتایا کے ٹیم آشیانہ کے کچھ کارکنان اس وقت میران شاہ میں موجود ہیں اور آج کسی وقت یہاں (دتہ خیل) پہنچ رہے ہیں تو ہم الله کے حضور سجدے میں گر گئے. بے شک الله بے نیاز ہے وہ دلوں کے حال بہتر جانتا ہے، اور وہی (الله) ہے جو ہماری مدد کرتا ہے. میرے لئے جو کام عدنان بھائی نے دیا تھا میں اپنے کام میں لگ گیا ٹیم آشیانہ کے باقی ممبرز بھی اپنے اپنے کاموں میں لگ گئے. بلال محسود، اکرم بھائی، بچہ خان میرے ساتھ تھے. ہم آشیانہ کیمپ کو آشیانہ سکول میں بدلنے کی تیاری کر رہے تھے. موسم بہت اچھا ہے، ٹھنڈی ہوائیں چل رہی ہیں، بادل ہیں اور بارش کی تیاری لگتی ہے، میں جلدی جلدی  ڈائری لکھ رہا ہوں کیوں کہ آج ڈائری بھیجنا لازم ہے اور کچھ دوست میران شاہ سے آگے جا رہے ہیں تو ان کے ہاتھ ڈائری لکھ بھیجوں گا.
ہم نیں دو (٢) ٹینٹ جو پہلے سے ہمارے پاس موجود ہیں اور ان میں ہم رہتے ہیں کو اتارا، ان کو صاف کیا، جو تھوڑے بہت پھٹے ہووے تھے ان کو سینے کی کوشش کاری اور مقامی ساتھیوں کی مدد سے دوبارہ لگا دیا. ٹینٹ کے اندر کی صفائی کری، ہر چیز کو ترتیب سے رکھا اور بس ہمارا آشیانہ سکول تیار ہو گیا. اب ہم نے مقامی لوگوں سے ملنے کے لئے سوچا اور لوگوں کو اپنے بچوں کو پڑھنے کے لئے بھیجنے کی بات کرنے کا سوچا. اسی دوران ظہر کی نماز کا وقت ہو گیا، نماز کے بعد ہم نے مسجد کے باہر ہی کچھ لوگوں سے بات کری، کچھ لوگ تو اپنے بچوں کو بھیجنے کے لئے تیار ہو گئے اور کچھ لوگ سوچنے لگے ہم نی لوگوں کو سمجھایا کے ان کے بچوں کے لئے تعلیم کتنی ضروری ہے، ویسے بھی یہاں بچوں کے کرنے کے لئے کچھ بھی نہیں ہے، اسکول میں آنے سے بچوں کو پڑھنے کا موقع بھی ملے گا اور بچوں میں شعور بھی بیدار ہوا. مگر بہت کم ہی لوگ ہماری بات کو سمجھ سکے. ایک صاحب نے کہا "کیا آپ لوگوں نہیں یہاں اسکول کھولنے کی اجازت لی ہے؟" میں نے کہا کہ " کس سے لینی ہے اجازت آپ بتائیں میں خود مل کر لے لیتا ہوں." جواب ملا کہ "بڑے خان سے."
 میں نے ان صاحب کا شکریہ ادا کیا اور عدنان بھائی کو تلاش کر کے ان سے بات کرنے کا سوچا. دن کے کھانے کا وقت ہو گیا تھا آشیانہ کیمپ کے پاس ہی سب لوگ مل گئے. آج کھانے میں دال، چاول تھے، پچھلے ٣-٤ دنوں سے ہم یہی کھا رہے تھے. الله کا شکر اور صبر کر کے پیٹ بھر کے کھانا کھایا اور خانے کے بعد عدنان بھائی کے سامنے سارے حالات اور باتیں رکھی. عدنان بھائی نے کچھ سوچتے ہوے جواب دیا کہ "ٹھیک ہے، ہم آج یہاں کے بڑے خان اور جرگے والوں سے بھی مل لیتے ہیں. مگر آپ (میں) احتیاط سے کام لوں، زیادہ جذباتی نہ ہوں اور کوشش کروں کے کم بولوں" میں نے کہا کے ٹھیک ہے میں صرف کام کی بات ہی کروں گا وہ بھی اجازت لے کر. (پتہ نہیں کیوں یہاں سب کو میں جذباتی انسان کیوں لگتا ہوں؟)
ہم سب بے چینی سے میران شاہ سے آنے والی امداد کا انتظار کر رہے تھے. عصر کی نماز کا وقت ہوا تو ہم لوگ نماز کی تیاری میں لگ گئے اسی وقت ہلکی سی بارش شروع ہو گئی تو کیمپ میں موجود سامان کی فکر ہونے لگی. نماز سے فریگ ہو کر کچھ ساتھ کیمپ میں موجود سامان کو قریبی موجود ایک مکان میں رکھنے لگے (یہ مکان ایک مقامی ساتھ کا ہے، جو ایک حادثے میں اپنی دونوں ٹانگیں کھو چکا ہے. اور یہ اپنی بیوی اور ایک بچی کے ساتھ یہاں رہتا ہے. ہم نی ان سے پہلے ہی بات کر لی تھی کے اگر بارش ہوگی تو ہم اپنا سامان ان کے گھر میں رکھ دیں گے. جس پر یہ راضی ہیں)
اسی میں مغرب کی نماز کا وقت ہو گیا اور ہم مغرب پڑھنے لگے. نماز سے فارغ  ہوے تو پتا لگا کہ ہمارا امدادی سامان آگیا ہے اور کچھ ساتھ اس سامان کو بھی اسی گھر میں رکھوا رہے ہیں جہاں پہلے کا سامان رکھوایا تھا. میں بہت خوش تھا کے فریال بہن بھی آگئی ہوگی. جس سے مجھ کو یہاں تعلیمی سرگرمیوں کو تیز کرنے میں بہت مدد ملے گی. مگر تھوڑا دیر میں پتا لگا کے فریال بہن سیکورٹی کے معملات کی وجہہ سے نہیں آسکی ہیں تو میری ساری خوشی ختم ہو گئی. رات بڑھ رہی تھی اور بارش ہلکی ہلکی چل رہی تھی. سامان تو رکھوا دیا گیا تھا مگر اب ہمارا مثلا تھا کے ہم لوگ کہاں رہیں؟ کیمپ آشیانہ کے ٹینٹ بہت  پرانے ہو چکے ہیں اور یہ اس بارش کو برداشت نہیں کر سکیں گے. پھر بھی ہمت کر کے ہم کچھ لوگ انہی دونوں ٹینٹ میں آگئی. میں نی عدنان بھائی سے کہا کے ہم آج یہاں کے بڑے لوگوں سے بھی نہیں مل سکے. تو عدنان بھائی نے جواب دیا ہم آج عشا کی نماز کے بعد ان سے ملنے جا رہے ہیں، یہ سن کر میں نے خوشی سے عدنان بھائی کو گلے سے لگا لیا. (عدنان بھی اپنی بات اور زبان کے پکے ہیں، جو کہتے ہیں وہ کرتے ضرور ہیں اور جو نہیں کر سکتے اس کا کہتے بھی نہیں). میران شاہ سے آے ہوے دوستوں نہیں ہم کو راولپنڈی، کراچی، لاہور، پشاور کے دوستوں کے بری میں بتایا، میری امی نے کچھ خط لکھ کر بھیجے تھے وہ مجھ کو دیے. باقی ساتھیوں کے گھر والوں کے پیغام بھی ان کو دیے. بھیک مشن، جمع ہونے والے سامان کی لسٹ، اور اخراجات کی تفصیلات بھی باتیں. جن کے بارے میں آج رات میٹنگ رکھی گئی. دو (٢) ساتھیوں نے آج کھانا پکانے کا اہتمام کیا، امدادی سامان میں کچھ سبزیاں بھی ہیں میں نی خاص فرمائش کاری کے آج آلو کا کوئی سالن اور روٹی ہونی چاہیے تو اکثر ساتھیوں نے میری فرمائش کا ساتھ دیا اور آج آلو کا سالن  ہی بن رہا ہے.   میں بہت خوش تھا کہ آج یہاں کے کچھ بڑے لوگوں سے ملاقات ہوگی، شاید ہماری باتیں یہاں کے لوگوں کو سمجھ میں آنے لگے. میں نے جلدی جلدی نماز کی تیاری کری اور سب کو کہ دیا کے آج رات کا کھانا ہمارے واپس آنے کے بعد ہوگا جس جس کو زیادہ بھوک ہے وہ دوست پہلے کھانا کھا سکتے ہیں. عدنان بھائی نے کہا کے ہم صرف ٣-٤ لوگ ہی جا رہے ہیں. اور ہم کو تھوڑا پیدل چلنا ہوگا. اپنے ساتھ ایک قلم اور کاپی ضرور رکھ لوں. میری سمجھ میں نہیں آیا کے معاملہ کیا ہے مگر ہدایت کے مطابق جیسا کہا گیا ویسا ہی کیا. بلال محسود صبح سے ہی میرے ساتھ تھا میں نے اس کو کہا کے وہ کھانا تیار ہوتے ہی اپنے گھر والوں کے لئے کھانا لیتا جاۓ اور آرام کرے مگر وہ بھی ہمارے ساتھ جانے کی ضد کرنے لگا تو عدنان بھائی نے اس کو بہت پیار اور شفقت سے سمجھایا تو وہ سمجھ گیا اور من گیا. ہم لوگوں نی نماز عشا ادا کری اور عدنان بھائی کی سربراہی میں یہاں (دتہ خیل) کے بڑے لوگوں سے ملنے نکل پڑے. 

نوٹ:
 آج ہی یہ ڈائری مکمل کر کے روانہ کر دوں گا انشا الله