Tuesday 4 December 2012

ٹیم آشیانہ: کراچی سے شمالی وزیرستان آنے والے کارکن کی ڈائری

محترم دوستوں، ساتھیوں اور پڑھنے والوں،
اسلام و علیکم 

الله پاک کی ذات سے امید کرتا ہوں کے آپ سب لوگ خیریت سے ہونگے اور اپنی اپنی زندگی میں مشغول ہونگے. الله پاک آپ سب کو صحت عطا کرے آپ کو اور آپ کے گھر والوں کو دونوں جہاں کی کامیابی اور خوشیاں عطا کرے، آپ سب کو خوشحالی اور دونوں جہانوں میں عزت و تکریم عطا کرے - آمین.

الحمد الله، ہم لوگ کراچی سے یہاں وزیرستان ساتھ خیریت کے آگئے ہیں. اور ٹیم آشیانہ کے تمام ساتھیوں سے ملاقات بھی ہو گئی ہے. پشاور میں عدنان بھائی سے بھی ملاقات ہوئی جس میں ہم نے ان کے ہمراہ بھیک مشن میں بھی حصہ لیا. بھیک مشن کیا ہے ایک نصیحت ہے خود ہمارے لئے لوگوں کا ہمارے ساتھ برتاؤ. اور ہماری بات کو سننا، ہم کو سمجھنا شمالی وزیرستان کے لوگوں کو سمجھنا وہاں کے مسائل کو سمجھنا سب کچھ ایک الگ ہی طرح کا تجربہ ہے. میں ایک استاد کی حثیت سے اپنی خدمات انجام دیتا ہن اور بہت خوش ہوں کے میں ایک استاد ہوں. اور جہاں بچوں کی نفسیات کے بارے میں تھوڑاعلم رکھتا ہوں  تھوڑا بہت بڑوں کے بارے میں بھی علم رکھتا ہوں. 

زور زبردستی کر کے ہم کچھ حاصل نہی کر سکتے، نہ ہی تشدد کے ذریے ہم کو کچھ حاصل ہو سکتا ہے، اسی لئے صرف اور صرف اچھے اخلاق اور کردار سے ہی ہم کو اپنی اور اپنے بھائی، بہنوں کے لئے مدد حاصل کرنی ہے اور کرنی بھی ہے. 

خدمات انسانیت کا جو سبق مجھ کو ٹیم آشیانہ کے کارکنان کے ساتھ مل کر حاصل ہوا ہے وہ شاید کسی اور ادارے میں حاصل نہ ہو. ٹیم آشیانہ کے کارکنان جس طرح کے مشکل ترین حالات کا سامنا کرتے ہوۓ، پریشان حال لوگوں کے لئے مدد جمع کرنا، لوگوں میں غذائی اجناس کی تقسیم کرنا، مفت طبی کیمپ (فری میڈیکل کیمپ) کی سہولیات فراہم کرنا، سرد اور گرم موسم میں کپڑوں کی تقسیم اور دیگر فلاحی کام کہنے اور لکھنے کو تو بہت آسان ہیں مگر ان کاموں کو کرنا بہت مشکل اور دشوار کام ہے. ٹیم آشیانہ کے کارکنان جس طرح سے محدود پیمانے پر فلاحی خدمات سر انجام دے رہے ہیں قابل ستائش اور  مبارکباد ہے. میں ایک کارکن کی حثیت سے ٹیم آشیانہ سے منسلک ہوا ہوں اور الله پاک سے دعا کرتا ہوں کے مجھ کو بھی توفیق اور ہمت عطا فرماۓ کہ میں یہاں (شمالی وزیرستان) کے انتہائی خراب موسم اور حالات میں فلاحی خدمات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے سکوں - آمین.

ایک کارکن کی حثیت سے میں اپنے کام اور تمام زمھداریوں کو احسن طریقے سے پورا کرنے کے لئے جو کچھ بھی کر سکا ضرور کروں گا. پہلے کی طرح اب کی دفع بھی میں یہاں گزرتے حالت کے بارے میں معلومات سے آگاہی دینے کے لئے اپنی ڈائری بھی متعلقہ  ساتھیوں کو بھجواتا رہوں گا. انشا الله.

ابھی کے لئے اتنا کے کراچی سے یہاں تک کا سفر اور حالت کیسے رہی کے بارے میں لکھتا ہوں:

اندورن سندھ اور بلوچستان میں سلب زدگان کے لئے فلاحی خدمات سر انجام دینے کے بعد کراچی آیا تو ہماری دوست اور بہن 
فریال زہرہ کینیڈا واپسی کے لئے روانہ ہو چکی تھی. بہن فریال کی ہمت دیکھ کر مجھ کو خود پر شرم آتی ہے کہ ایک خاتوں ہو کر جس زندہ دلی اور بے خوفی کے ساتھ وہ شمالی وزیرستان میں موجود رہیں اور پھر میری درخواست پر سندھ بھی آگئی اور ہمارے ساتھ فلاحی کاموں میں حصہ لیا مجھ میں شاید اتنی ہمت اور حوصلہ موجود نہیں. 
بلوچستان میں علاقے محبت پور میں ہم کو جس طرح کے حالت اور لوگوں کا سامنا کرنا پڑا اس سے بھی ہم نے بہت سبق سیکھا اور بلوچستان کے بارے میں معلومات میں اضافہ ہوا. 
خیر ہم لوگ اپنے فلاحی کم سے فارغ ہو کر کراچی واپس آگئے یہاں عدنان بھائی اور ٹیم آشیانہ کے کارکنان جو شمالی وزیرستان میں موجود ہیں کی جانب سے بہت سارے پیغامات جمع تھے جن میں فنڈز کے نہ ہونے اور حالت کے خراب ہونے کا ذکر بار بار کیا گیا تھا. اب کیا کیجئے کہ ہم خود بھی سست اور کاہل ہیں؟ تھکے ہوۓ ہونے کے سبب وقتی بیماری کا شکار ہوا اور ایک ہفتہ بستر پر پڑا رہا. بستر سے اٹھ کر اور بیماری سے فراغت حاصل ہونے کے بعد دفتری معملات مے ایسا الجھا کے خود کے لئے وقت نکلنا مشکل ہوگیا مگر اس دوران اپنے تمام دوستوں اور خاندان کے لوگوں سے ٹیم آشیانہ کے لئے کچھ نہ کچھ امداد جمع کرتا رہا. ہم دور رہنے والے کارکنان اور دوستوں کے لئے امداد جمع کرنے کے بعد سب سے بڑا مسلہ امداد کو شمالی وزیرستان تک پہچانے کا ہے. ملکی سیکورٹی کے اداروں کی جانب سے اجازت نامہ لینا کم از کم میرے اختیار مے تو نہی یہ کام صرف عدنان بھائی  ہی بہت بہتر انداز میں کر سکتے ہیں. مگر اس سے بھی بڑا مسلہ امداد کی ترسیل کا ہے. ٹرانسپورٹر حضرت جتنی رقم کا مطالبہ کرتے ہیں اتنی تو ہمارے پاس امداد بھی جمع نہیں ہوئی ہوتی. تو اس کو کس طرح سے حل کریں؟ میں نے عدنان بھائی سے رابطہ کیا تو ایک یہی حل تجویز ہوا کے امداد رقم کی صورت میں جمع کر لی جائے اور پشاور روانہ کر دی جائے جہاں ٹیم آشیانہ کے کارکنان اپنی ضرورت کے حساب سے امداد کی خریداری کر سکیں. لیکن یہاں دوست احباب ہمیشہ تو رقم کی صورت میں ہماری مدد تو نہیں کر سکتے، اکثر لوگ اپنے پرانے کپڑے دیتے ہیں، غذائی اجناس دیتے ہیں، یا کچھ اور استعمال کی چیزیں دیتے ہیں جن کو آشیانہ کیمپ تک پہچانا ایک بہت بڑی اور بھاری ذمے داری ہے. پھر کچھ دوستوں نے شمالی علاقہ جات کی سیر کرنے کا پروگرام بنایا تو میں بھی شامل ہو گیا کے کم از کم ان کے ساتھ می نپشور تک تو چلا ہی جاؤں گا. میرے ساتھ میرے کچھ اور دوست بھی شمالی وزیرستان جانے کو تیار ہو گئے. ہم نے سفر کی تیاری کری. اور جتنا بھی امدادی سامان ہم نے جمع کیا تھا وہ  سامان ہم نے اپنے دوستوں اور گھر والوں کی مدد کے ساتھ پیک کیا، میری والدہ نے میری بہت مدد کری اور ہم نے ٣ دن میں سارا سامان مناسب طریقے سے پیک کیا اور دوسرے ساتھیوں کے ہمراہ پہلے لاہور گئے اور وہاں سے فیصل بھائی ہمارے ساتھ کچھ اور امدادی سامان لے کر راولپنڈی اور پشاور کے لئے روانہ ہوۓ. پشاور میں ہماری ملاقات عدنان بھائی اور ٹیم آشیانہ کے دوسرے کارکنان سے ہوئی. ہم نے امدادی سامان کی تفصیلات سے عدنان بھائی کو آگاہ کیا اور عدنان بھائی نے کہا کے جتنا کچھ جمع ہوا ہے اس کو لے کر آشیانہ کیمپ چلو. ہم نے آشنا کیمپ کا رخ کیا کچھ ساتھ پشاور میں ہی رک گئے کہ وہ کچھ اور امدادی سامان جمع کر سکیں اور ہم سب اب آشیانہ کیمپ میں موجود ہیں.

یہاں کے حالت جتنا عدنان بھائی اور دوسرے ساتھیوں نے بتائے تھے اس سے کہیں زیادہ خراب اور ابتر ہیں. ابھی ہم سب ملکر یہاں کے لوگوں، بچوں خواتین اور بزرگوں کی مدد کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، الله پاک ہم کو ہمت اور حوصلہ عطا فرماۓ - آمین.

انشا الله اگلی ڈائری کے ساتھ بہت جلد حاضر ہونگا. یہاں سردی بہت زیادہ ہے اور ہمارے پاس سردی سے محفوظ  کے لئے انتظامات بہت کم. الله پاک رحم کرے.  

جزاک الله خیر 
منصور احمد 
کارکن ٹیم آشیانہ 
آشیانہ کیمپ، دتہ خیل. شمالی وزیرستان.