Saturday 21 April 2012

وزیرستان ڈائری: ٹیم آشیانہ اور دتہ خیل کے لوگوں سے تقریر

اسلام و علیکم،
سب سے پہلے گزشتہ شب بھوجا ائرلائن کے حادثے میں شہید ہوۓ افراد کے لواحقین سے تعزیت، الله پاک مرحومین کو اپنے جوار رحمت میں جگا عطا فرماۓ، لواحقین کو صبر، تحمل، اور برداشت کا حوصلہ عطا فرماۓ، کوئی شک نہیں کے انسانی جانوں کا ایسے چلے جانا ایک قومی حادثہ ہے. الله پاک ہم سب کو ایسے حادثات سے محفوظ فرمایں، آمین.

گزشتہ ڈائری میں عرض کر رہا تھا کہ دتہ خیل میں میرا پہلا جمعہ مبارک کیسا گزرا. مگر شام تک حالات کافی بہتر ہو چکے تھے، عشا کی نماز کے بعد ٹیم آشیانہ کے ساتھ ایک میٹنگ رکھی گئی تھی اور میں اپنے سارے تجربے، حالات کو سامنے رکھتے ہوۓ اپنی ڈائری میں نوٹس لکھ رہا تھا. اچھی خاصی تقریر ہو چکی تھی.  ابہ یہی سوچ رہا تھا کہ مجھ کو اپنی بات کہنے اور سمجھنے کا وقت مل جاۓ، ابہ کوئی انہونی یا ہلچل نہ ہو. 

عدنان بھائی نے بلوا لیا اور میں اپنی ڈائری لے کر دل ہی دل میں دعا کرتا ہوا ساتھیوں کی طرف بڑھنے لگا. میں نے سب کو بلند آواز سے سلام کیا، رسماً حال وغیرہ دریافت کیا اور ایک طرف کھڑا ہو گیا. اکرم بھائی اور عدنان بھائی سے اجازت مانگی، اور اکرم بھائی سے کہا کہ جہاں جہاں میری بات کا پشتو میں ترجمہ کرنا ضروری ہو براہ کرم کریں اور اگر کوئی بات پشتو میں ہو تو مجھ کو اردو میں ترجمہ کر کے سمجھا دیں. اکرم بھائی نے اثبات میں سر ہلایا اور میں نے دل میں الله کا  نام aلیکر پنی بات (تقریر) شروع کری،
    "محترم عدنان بھائی، اکرم بھائی، ٹیم آشیانہ کے ساتھیوں، اور وزیرستان کے بھائی اور بزرگوں، آپ سب ہی اب مجھ کو اچھی ترہان جان گئے ہیں، میں ایک دفع پھر اپنا تعارف کرانا نہیں چاہتا، میں جو ہوں جیسا ہوں آپ سب کے سامنے ہوں، میں وزیرستان ٹیم آشیانہ کی دعوت پر آیا،کیوں کہ ٹیم آشیانہ میری دعوت پر سندھ کے سیلاب زدگان کی مدد کے لئے iکراچی اور بدین (سندھ) آئ تھی. یہ میرا اخلاقی فرض اور ٹیم آشیانہ کے دوستوں سے محبت اور ان سب کا خلوص ہی تھا جس نے مجھ کو یہاں آنے پر مجبور کیا. میں اپنی مہمان نوازی پر، ٹیم آشیانہ اور دتہ خیل  کے سب دوستوں کا دل کی گہرایوں سے شکرگزار ہوں.  یہاں پر  رہتے ہوۓ ا کچھ زیادہ وقت تو نہیں گزرا مگر جتنا بھی وقت گزرا، اس سےبہت کچھ دیکھنے اور سمجھنے کا موقع ملا. ٹیم آشیانہ کی مشکلات کا بھی احساس ہوا اور یہاں پر رہنے والوں کے دکھ اور کرب کو بھی بہت قریب سے محسوس کیا. میں اس وقت صرف دعا ہی کر سکتا ہوں کہ الله ہم سب کو صبر عطا فرماۓ اور ان مشکلات سے نکلنے کی ہمت اور توفیق عطا فرماۓ، آمین.
محترم دوستوں، آج جو باتیں میں آپ سے کر رہا ہوں ہو سکتا ہے کہ آپ میں سے بہت لوگ میری باتوں سے اتفاق نہ کریں، مگر انسان کو ہمیشہ حقیقت پسند ہونا چاہیے، اور حقیقت پسند انسان کی حثیت سے آپ کے سامنے کچھ باتیں رکھنا چاہتا  ہوں اور امید کرتا ہوں کہ آپ سب ہی میری ان باتوں کو ٹھنڈے دل اور دماغ سے سنیں گے اور اپنی آراہ سے آگاہ کریں گے، اور اگر کہیں میری معلومات درست نہیں یا کمزور ہیں تو آپ اس میں اضافہ کریں گے.
آپ سب ہی  جانتے ہیں کہ وزیرستان شمالی یا جنوبی، یا ایسے ہی دوسرے علاقوں کہ حالات اتنے برے یا خراب کیوں ہیں؟ کیوں یہاں کہ لوگ مارے جا رہے ہیں؟ کیوں یہاں کے لوگ اپنے گھروں کو چھوڑ کر کہی اور رہنے پر مجبور ہیں؟ کیوں یہاں پاکستان کے دوسرے علاقوں کی ترہان ترقی اور خوشحالی نہیں؟ اور بھی بہت سارے سوالات ہم سب کے ذہنوں میں ہیں. سب سے بڑھ کر یہ کے اتنے خراب موسم اور حالات میں کیوں کوئی بینلاقوامی فلاحی یا قومی فلاحی انجمن آکر آپ لوگوں کی مدد نہیں کر رہی؟ ان سب کا کون ذمے دار ہے یہ ایک الگ بحث ہے جس پر پھر کبھی بات ہو سکتی ہے. ہم کو اپنا آج دیکھنا ہے تا کہ ہم اپنے آنے والے کل کو محفوظ بنا سکیں. آج آپ کے مسائل کیا ہیں؟
آپ کے پاس رہنے کو گھر نہیں ہیں؟
آپ کے بچوں کا مستقبل محفوظ نہیں ہے؟
آپ کے پاس زندگی کی بنیادی سہولیات موجود نہیں؟
آپ کی زندگیاں محفوظ نہیں؟ (کسی بھی وقت فوجی حملوں کا ڈر لگا رہتا ہے)
آپ کے پاس ادویات کی قلت ہے؟
آپ کے پاس کھانے پینے کے لئے غذائی اجناس نہیں؟     
یہی بہت بنیادی سوال ہیں  جن کا جواب حاصل کرنا کچھ مشکل کم نہیں. برسوں پہلے کچھ نام نہاد اسلام کے ٹھیکیداروں کے ہاتھوں آپ نے خود کو سونپ ڈالا، ظاہر ہے آپ کے پاسس بنیادی رہنمائی ہی موجود نہیں تھی جس کا سبب آپ کا غیر تعلیم یافتہ ہونا تھا. اگر آپ کے پاس تعلیم ہوتی تو آپ کے پاس شعور ہوتا اور شعور ہوتا تو آپ کوئی بھی قدم اٹھانے سے پہلے ضرور سوچتے اور سمجھنے کی کوشش کرتے کہ کیا صحیح ہے اور کیا غلط. ٹیم آشیانہ جیسے لوگ آخر کب تک آپ کے ساتھ یہاں بیٹھے رہے گئی، جہاں تک میں سمجھا ہوں ٹیم آشیانہ خود ہمیشہ زندگی اور موت کے درمیان کھڑی لگتی ہے. آپ کو ابہ خود فیصلہ کرنا ہوگا کہ آخر آپ کو کرنا کیا ہے؟ کیا ہمیشہ ہی ایسے ہی جینا ہے، کہ کچھ لوگ بھیک مانگ مانگ کر، چندہ زکات، فطرہ صدقات اکھٹا کر کر یہاں لائیں اور آپ کو دیتے رہیں؟ میرے خیال میں یہ کوئی مستقل حال نہیں. آپ یہ دیکھیں کے پاکستان کے قومی ادارے، جیسے آرمی وغیرہ کے جوان آپ کی حفاظت کے لئے اپنی زندگیوں کو خطرے میں ڈال کر سرحدوں کی حفاظت کر رہے ہیں. اور پتا نہیں کتنے ہی جوان خود  اپنوں کے ہاتھوں شہید ہو چکے ہیں. خود آپ لوگ بھی بہت نقصان اٹھا چکے ہیں، (tابھی میری بات جاری ہی تھی کے عدنان بھائی اور اکرم بھائی نے اشارے سے مجھ کو روکا اور کہا کے بھائی آپ ان باتوں کو پھر کبھی کر لائیں ابھی ہم کام کی بات کر لیتے ہیں) میں بہت اچھی ترہان سمجھ رہا تھا کہ کیوں روکا گیا ہے. آخر کسی نہ کسی کو تو منہ کھولنا ہوگا، کہی آسمان سے فرشتے تو نہیں اتریں گے ان لوگوں کو کچھ سمجھنے کے لئے نہ ہی ہمارے محترم سیاست دان صاحبان یہاں آکر ان لوگوں سے بات کریں گے. آرمی والوں کو یہ پتا نہیں کیوں اپنا دوست سمجھنے کو تیار نہیں. تو کون ان لوگوں سے بات کرے گا؟ کون ان کو سمجھنے کو کوشش کرے گا، کسی کو تو آگے بڑھنا ہوگا. پھر بھی میں نے اپنی بات کو مختصر کر کے بیان کرنے کی کوشش کری اور اپنا پلان پیش کرنا شروع کیا.t
محترم دوستوں، ہم سب کو مل کر ان حالات سے باہر نکلنے کی کوشش کرنا ہوگی، پاکستان میں رہنے والوں، اور دنیا کو احساس دلانا ہوگا کہ وزیرستان دہشت گردو کی پناہ گاہ نہیں ہے بلکے یہاں یہ نام نہاد اسلام کے ٹھیکے دار بندوق کی نوک پر دہشت دکھا کر سب کو یرغمال بنا لیتے ہیں. اور جب گھر محفوظ نہ ہوں تو وہ سب کرنا پڑھتا ہے جو دوسرے ہم سے چاہتے ہیں. ہم کو یہاں اپنی مسجدوں کو پھر سے آباد کرنا ہوگا، جہاں ہم اسلامی دہشت گردی کی تعلیم نہیں بلکے صحیح اسلام کی تعلیم دے سکیں، جس میں ہم جہاد کے سہی مسائل بیان کر سکیں، اپنے بچوں کو اسلام کا صحیح نظریہ سکھا سکیں. ہم کو اپنی پوری کوشش کرنا ہوگی کہ اب یہاں کا بچہ بچہ تعلیم حاصل کر سکے، اس کے لئے ہم سب کو مل کر کام کرنا ہوگا. میں وعدہ کرتا ہوں کہ بچوں کی تعلیم کی مدد کے لئے مجھ کو جو کچھ بھی کرنا پڑا میں کروں گا. میں یہاں کوئی سکول کھولنے کا وعدہ نہیں کر سکتا مگر آپ کی مسجدوں میں ہی سکول کی سہولیات دینے کی پوری کوشش کروں گا. آپ کے بچوں کے لئے کتابیں اور تعلیم کے لئے ضروری چیزوں کا بندوبست کرنے کے لئے محنت کروں گا، اور مجھ کو پورا یقین ہے کہ ٹیم آشیانہ کے کارکنان اور آپ سب اس مقصد میں میری مدد کریں گے.
تعلیم حاصل کرنے کا صرف ایک ہی  مقصد نہیں ہوتاکہ نوکری کرنی ہے بلکے تعلیم سے ہم میں شعور بیدار ہوتا ہے، سچ اور جھوٹ کو سمجھنے میں مدد ملتی ہے، صحیح اور غلط بات کا فیصلہ کرنے کے لئے حوصلہ ملتا ہے اور ہماری زندگی میں رہنمائی ملتی ہے. آپ کو یہ فیصلہ کرنا ہوگا کے اب آپ خود اور آپ کے بچے علم حاصل کرنے میں لگ جائیں. الله پاک ہم سب کی مدد کریں گے. انشا الله.

دوسرا بڑا مسلہ امن و امان، حفاظت کا ہے، مقامی لوگ مل کر آرمی اور پاکستان کے دوسرے اداروں سے اگر تعاون  کریں تو کسی کی مجال نہیں کہ آپ کا بال بھی بانکا کر سکے. یہاں ہم کو اپنے نوجوانوں کی مدد چاہیے ہوگی، جو بھٹک گئے ہیں، جن کو دوسروں نے اپنے جال میں پھنسا لیا ہے. ہم کو ان نوجوانوں سے بات کرنا ہوگی، ان نوجوانوں کو ان کی ذمے داری کا احساس دلانا ہوگا. سرحد پر سے اگر کوئی انجانا کسی بھی حوالے سے آپ کا مہمان بننے آتا ہے تو اس کے eبارے میں پہلے سے اچھی ترہان سوچنا ہوگا.  کہی یہ مہمان ہمارے لئے مشکل کا سبب نہ بن جائے، اس مہمان کے بارے میں مقامی سیکوریٹی کے اداروں کو اطلاع دیں، اور ایک ذمے دار انسان ہونے کا ثبوت دیں، ایک دفع پاکستان کے سیکوریٹی اداروں کا آپ پر اور آپ کا ان پراعتماد بحال ہو گیا تو آپ دیکھیں گے کی بہت جلد یہاں خوشحالی آنی شروع ہو جائے گی - انشا الله. اور ایک دفع یہاں سیکوریٹی کے معاملات ٹھیک ہونا شروع ہو گئے تو انشا الله یہاں کاروبار بھی شروع ہوگا، اور روزگار بھی ملنا شروع ہو جائے گا. یہ کوئی ایک دن کا کام نہیں بلکے اس کے لئے ہم سب ہی کو محنت اور خلوص سے پہلے خود سے، پھر اپنے مذھب سے اور اپنے وطن (پاکستان) سے مخلص ہوکر کام کرنا ہوگا.
ایک اور اہم مسلۂ غذائی قلت اور ادویات یا میڈیکل کی سہولتوں کا نہ ہونا ہے. میران شاہ میں تو کچھ اسپتال نظر آتے ہیں مگر یہاں (دتہ خیل) یا جہاں جہاں میں گیا ہوں  وہاں ایسا کچھ نہیں دیکھتا. یہ مسلہ بھی فورن حل طلب ہے. اس کے لئے ہم سب حکومت سے مدد مانگ سکتے ہیں، ویسے ہماری حکومت تو خود آپ کا نام لے لے کر دنیا سے مدد اکھٹا کر رہی ہے کچھ پتا نہیں کہ وہ کیا جواب دے، مگر مجھ کو اپنی آرمی پر پورا یقین اور بھروسہ ہے کہ اگر آرمی کی میڈیکل کور سے مدد مانگی جاۓ تو مل سکتی ہے، ٹیم آشیانہ جیسے ایک چھوٹے سے سوشل گروپ کے لئے اتنا بڑا انتظام کرنا ممکن نہی. آپ کو بلکل اندازہ نہیں، کہ جب ہم اپنے دوستوں، رشتےداروں اور دنیا والوں کے سامنے آپ کے لئے مدد مانگتے ہیں تو لوگ کتنی  حقارت سےہم کو دیکھتے ہیں. کچھ تو یہ کہتے ہیں "تم ان لوگوں کے لئے مدد مانگ رہے ہو جو پوری دنیا میں دہشت گردی hپھیلا رہے ہیں؟" کچھ لوگ ہم کو جھوٹا کہتے ہیں، کچھ ہم کو غلط سمجھتے ہیں، میں آپ کو  کس ترہان بتاؤں کے کتنی ذلت اور شرمندگی کا سامنا کرنا پڑہتا ہے. مگر پھر بھی ہم آپ کو اپنا سمجھتے ہیں اور تھوڑا دیر تھک جانے کے بعد پھر سے اپنے کاموں میں لگ جاتے ہیں. آپ اپنے بڑوں سے بات کریں کہ ہم کو یہاں ہمارے کام کی تصاویر، بنانیں دیں. تا کہ ہم وہ دنیا کو دکھا سکیں، اور ہماری مدد ہو سکے.
آپ سب ہی نے میری بات کو بہت خاموشی سے سنا، ہو سکتا ہے میری کچھ باتیں آپ کو اچھی نہ لگیں ہوں، اور آپ کو برا محسوس ہوا ہو جس کے لئے میں آپ سے معزرت اور معافی چاہتا ہوں. آپ سب کا بہت بہت شکریہ. اسلام و علیکم.
جزاک الله